امریکہ کے وزیر خارجہ انٹنی بلنکن نے منگل کے روز صدر اشرف غنی کے ساتھ ٹیلی فون پر بات چیت کے دوران کہا کہ امریکہ افغانستان کے ساتھ اپنے وعدے پورے کرے گا۔
امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان نیڈ پرائس کے مطابق دونوں رہنماؤں نے امن مذاکرات کا عمل تیز کرنے اور ایک جامع سیاسی تصفیے کی ضرورت پر بات چیت کی جس سے افغان عوام کو اپنے رہنما منتخب کرنے اور افغانستان کی سرزمین کو امریکہ اور اس کے اتحادیوں کے لیے خطرات پیدا کرنے کے استعمال سے روکا جا سکے۔
دونوں رہنماؤں نے طالبان کے حالیہ حملوں کی مذمت کی جس کے نتیجے میں انہیں سٹریٹیجک اہمیت کے فائدے حاصل ہوئے ہیں، جس میں طالبان کا صوبہ ہلمند کے 10 میں سے 9 اضلاع پر قبضہ کرنا بھی شامل ہے۔
منگل کے روز افغان فورسز نے، جنہیں امریکی طیاروں کی مدد حاصل تھی، طالبان کو صوبہ ہلمند کے مرکزی شہر لشکرگاہ پر قبضہ کرنے سے باز رکھا۔
اگر طالبان لشکرگاہ پر قبضہ کرنے میں کامیاب ہو جاتے تو گزشتہ کئی برسوں کے دوران ہلمند طالبان کے قبضے میں جانے والا افغانستان کا پہلا صوبہ بن جاتا۔
حالیہ ہفتوں میں طالبان نے ایران، پاکستان اور تاجکستان کے ساتھ اہم سرحدی گزرگاہوں پر قبضہ کیا ہے۔خبروں کے مطابق قندھار اور ہرات صوبوں کے صدر مقام بھی طالبان کے محاصرے میں ہیں۔
امریکہ اور نیٹو نے افغانستان سے اپنی 95 فی صد کے لگ بھگ فورسز نکال لی ہیں جب کہ 31 اگست تک 100 فی صد انخلا کی ڈیڈ لائن پوری ہو جانے کی توقع کی جا رہی ہے۔
افغانستان میں مفاہمت کے لیے امریکہ کے خصوصی نمائندے زلمے خلیل زاد نے ایک سیکیورٹی فورم میں کہا ہے کہ افغان تنازع کے دونوں میں سے کوئی بھی فریق فوجی فتح حاصل نہیں کر سکتا۔