رسائی کے لنکس

امریکی وزیر خارجہ کا دورۂ مشرقِ وسطیٰ: 'اسرائیل سے تازہ ترین معلومات حاصل کریں گے'


امریکی وزیر خارجہ اینٹنی بلنکن
امریکی وزیر خارجہ اینٹنی بلنکن

امریکہ کے وزیرِ خارجہ اینٹنی بلنکن ایک ماہ کے دوران دوسری مرتبہ مشرقِ وسطیٰ کا دورہ کریں گے۔ جمعے کو ان کا یہ دورہ ایک ایسے موقع پر ہو رہا ہے کہ جب اسرائیل نے غزہ میں اپنے حملے تیز کر دیے ہیں۔

امریکی محکمۂ خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر نے بدھ کو ایک بریفنگ کے دوران اینٹنی بلنکن کے دورے کا اعلان کرتے ہوئے بتایا کہ وزیرِ خارجہ بلنکن جمعے کو اسرائیل اور اردن جائیں گے۔

انہوں نے بتایا کہ وزیر خارجہ بلنکن پہلے اسرائیل پہنچیں گے جہاں ان کی ملاقات اسرائیلی وزیر اعظم بن یامین نیتن یاہو سمیت اسرائیلی حکومت کے دیگر عہدیداروں سے ہوگی۔

محکمۂ خارجہ کے ترجمان کے مطابق اینٹنی بلنکن اسرائیلی حکام سے ملاقاتوں میں اسرائیل کے فوجی مقاصد کے بارے میں تازہ ترین معلومات حاصل کریں گے اور اس بات کی ضرورت پر تبادلہ خیال کریں گے کہ ہر وہ احتیاط برتی جائے جس سے شہریوں کی ہلاکتیں کم سے کم ہوں۔

ترجمان نے مزید کہا کہ اردن میں امریکی وزیر خارجہ ، غزہ میں شہریوں کو جان بچانے والی انسانی امداد کی بڑھتی ہوئی ضرورت کے پیش نظر اس کی مسلسل فراہمی میں سہولت فراہم کرنے کے لیے امریکہ اور اردن کے درمیان مشترکہ عزم کی جانب توجہ دلاتے ہوئے اس پر زور دیں گے۔

محکمۂ خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ وہ ضروری خدمات کی بحالی کے لیے بھی کام کریں گے۔اور اس بات کو یقینی بنانے کی کوشش کریں گے کہ فلسطینیوں کو زبر دستی غزہ سے باہر بے گھر نہ کیا جائے۔

وائس آف امریکہ کی ترک سروس نے سفارتی ذرائع کے حوالے سے بتایا کہ امریکی وزیرِ خارجہ بلنکن اتوار کو اردن سے انقرہ جائیں گے۔ تاہم محکمۂ خارجہ کے ترجمان ملر نے اس کی تصدیق کرنے سے انکار کر دیا کہ بلنکن ترکیہ بھی جائیں گے۔

خیال رہے کہ ترکیہ کے صدر رجب طیب ایردوان نےحال ہی میں فلسطینیوں کی حمایت میں نکلنے والے ایک بہت بڑے جلوس سے خطاب میں کہا تھا کہ اسرائیل ایک قابض ہے اور حماس کوئی دہشت گرد تنظیم نہیں بلکہ آزادی کی ایک تحریک ہے۔

اس کے جواب میں امریکی محکمۂ خارجہ کے ترجمان نے کہا تھا کہ امریکہ کا یہ مؤقف بالکل واضح ہے کہ حماس ایک بے رحم دہشت گرد تنظیم ہے۔

سات اکتوبر کو اسرائیل پر حماس کے حملے کے بعد یہ بلنکن کا مشرق وسطی کا دوسرا دورہ ہے۔ امریکہ ، حماس کے جنگجوؤں کے خلاف اسرائیل کی جنگ میں اسے مدد فراہم کر رہا ہے اور غزہ میں فلسطینیوں کے لیے انسانی مدد پہنچانے میں سہولت کاری کر رہا ہے۔

اسرائیل حماس جنگ میں اب تک دونوں جانب نو ہزار سے زائد اموات ہو چکی ہیں جن میں خواتین اور بچوں کی بھی بڑی تعداد شامل ہے جب کہ اسرائیل کی جانب سے غزہ پر بمباری کا سلسلہ بھی جاری ہے۔ اسرائیل کا دعویٰ ہے کہ وہ غزہ میں فلسینی عسکری تنظیم حماس کے ٹھکانوں کو نشانہ بنا رہا ہے۔

امریکی عہدیدار اپنے اس مؤقف پر قائم ہیں کہ واشنگٹن، اسرائیل کے اپنے وجود کو برقرار رکھنے اور اپنے دفاع کے حق کی حمایت کرتا ہے لیکن ساتھ ہی اسرائیلیوں اور فلسطینیوں کے درمیان تنازع کے حتمی حل کے طور پر دو ریاستی نظریے کی حمایت بھی کرتا ہے۔

فورم

XS
SM
MD
LG