ممبئی ہائی کورٹ نے معروف بھارت اداکار سلمان خان کو 13 برس قبل مبینہ طور پر شراب کے نشے میں ڈرائیونگ کرتے ہوئے ایک شخص کو اپنی گاڑی کی ٹکر سے ہلاک کرنے کے مقدمے میں بری کر دیا ہے۔
عدالت نے جمعرات کو ایک ذیلی عدالت کی طرف سے سلمان خان کو ’قتل خطا‘ کے جرم میں دی گئی پانچ سال قید کی سزا کو کالعدم قرار دے دیا۔
بھارتی ذرائع ابلاغ کے مطابق عدالت کا کہنا تھا کہ وکلائے استغاثہ سلمان خان کے خلاف الزامات ثابت کرنے میں ناکام رہے۔
سلمان خان پر الزام تھا کہ انہوں نے 2002 میں نشے کی حالت میں اپنی گاڑی ممبئی کے باندرہ ویسٹ علاقے میں ایک بیکری کے باہر فٹ پاتھ پر سوئے ہوئے بے گھر افراد پر گاڑی چڑھا دی تھی، جس سے چار افراد زخمی اور ایک شخص ہلاک ہو گیا تھا۔
سلمان خان نے عدالت میں یہ مؤقف اختیار کیا تھا کہ اس رات نہ تو انہوں نے شراب پی رکھی تھی اور نہ وہ خود گاڑی چلا رہے، بلکہ گاڑی ان کا ڈرائیور اشوک سنگھ چلا رہا تھا۔
اس سال مئی میں ایک عدالت نے انہیں بے گھر شخص کو گاڑی سے کچل کر ’قتل خطا‘ یا ’غیر ارادی قتل‘ کرنے کا مجرم قرار دیتے ہوئے پانچ سال قید کی سزا سنائی تھی جس کے خلاف انہوں نے ہائی کورٹ میں اپیل کی تھی۔
مئی میں سزا کے بعد جہاں ان کے مداحوں اور بالی وڈ شخصیات نے ان سے یکجہتی کا اظہار کیا تھا وہیں سماجی رابطے کی ویب سائیٹوں پر سزا کے حق میں بھی کئی لوگوں نے بیانات دیے تھے۔
جمعرات کو ہائی کورٹ کے فیصلے کے فوراً بعد ٹوئیٹر پر بہت سے لوگوں نے انہیں مبارکباد دی مگر ساتھ ہی اس بحث کا دوبارہ آغاز ہو گیا کہ آیا سلمان خان کو سزا ملنی چاہیئے یا انہیں بری کرنے کا فیصلہ درست ہے۔ بحث میں شریک کئی افراد #salmanverdict کا ہیش ٹیک استعمال کر رہے ہیں۔