واشنگٹن میں ’یوایس انسٹی ٹیوٹ آف پیس‘میں ساؤتھ ایشیا پروگرام کے ڈائریکٹر معید یوسف کا کہنا ہے کہ پاکستان کوبون کانفرنس میں شامل ہوتے ہوئے اپنا مؤقف بیان کرنے کی ضرورت ہے۔
اُن کے الفاظ میں: ’بہرحال، کیونکہ، پاکستان وہاں نہیں تھا، تو ایک اہم پلیئر جس کے بغیر، یہ بات بارہا دہرائی گئی ہے کہ، مفاہمت کا عمل آگے نہیں بڑھ سکتا۔ پاکستان کا نہ ہونا کانفرنس کےلیے ایک بہت بڑا دھچکہ تھا‘۔
اُنھوں نے یہ بات’ وائس آف امریکہ‘ کے ’اِن دی نیوز‘ پروگرام میں سوالات کا جواب دیتے ہوئے کہی۔
برلن میں، افغان صدر حامد کرزئی نے جرمن چانسلر اینگلا مرکل کے ساتھ ایک مشترکہ نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے یہ کہا ہے کہ افغانستان امن عمل میں، بشمول طالبان، مذاکرات میں پاکستان کا کردار اہم ہے۔
معید یوسف کا کہنا تھا کہ افغانستان کو امداد فراہم کیے بغیر چھوڑ دینے کے تباہ کُن نتائج برآمد ہوں گے۔ اُن کے بقول، اگر افغانستان کو اِس وقت اپنے حال پہ چھوڑ دیا گیا تو یہ واپس خانہ جنگی کی طرف جائے گا اور 15سال کی تمام کوششیں رائگان جائیں گی۔
اُن کا کہنا تھا کہ دونوں ملکوں کو اپنے مفادات سامنے رکھ کر صورتِ حال کو بہتر بنانے کی ضرورت ہے۔
تفصیل کے لیے آڈیو رپورٹ سنیئے: