رسائی کے لنکس

ایک ہی کمپنی میں 84 برس تک کام کرنے کا عالمی ریکارڈ


سو سالہ والٹر اورتھمین نے اپنی زندگی کے 84 برس ایک ہی کمپنی میں کام کر کے گزارے ہیں۔
سو سالہ والٹر اورتھمین نے اپنی زندگی کے 84 برس ایک ہی کمپنی میں کام کر کے گزارے ہیں۔

کسی بھی کمپنی کا حصہ بنتے وقت ہمیں اس بات کا اندازہ نہیں ہوتا کہ ہم اس ادارے کو کتنے سال دے سکتے ہیں۔ بس یہی خواہش ہوتی ہے کہ اچھا تجربہ اور معاوضہ ملتا رہے۔

بہت سے لوگوں کو روزانہ ایک ہی جیسا کام کرنا پسند ہوتا ہے جب کہ کچھ لوگ ایک جیسی روٹین سے اکتاہٹ کا شکار ہو کر نئی ملازمت یا کام کی تلاش شروع کر دیتے ہیں۔

لیکن حال ہی میں برازیل کے ایک شخص نے ایک ہی کمپنی میں 84 برس تک کام کرنے کا عالمی ریکارڈ بنایا ہے۔

خبر رساں ادارے 'رائٹرز' کے مطابق برازیل کے شہر بروسک سے تعلق رکھنے والے 100 سالہ والٹر اورتھمین نے اپنی زندگی کے 84 برس ایک ہی کمپنی میں کام کر کے گزارے ہیں اور ایسا کرنے والے وہ دنیا کے پہلے شخص بن گئے ہیں۔

والٹر اورتھمین نے گنیز بک میں اپنا نام شامل کرا دیا ہے۔

'رائٹرز' کے مطابق والٹر نے رواں ہفتے ایک انٹرویو کے دوران کہا " آپ کو کام کرنا پسند ہونا چاہیے اور اسی جذبے کے ساتھ انہوں نے کام کرنا شروع کیا تھا۔

والٹر اورتھمین کے مطابق آپ کو صرف اس وجہ سے کام نہیں کرنا چاہیے کہ محض آپ ایک نوکری کر رہے ہیں، ایسا کرنا کبھی بھی کارآمد ثابت نہیں ہو گا اور آپ زیادہ عرصے تک وہ برداشت نہیں کر سکیں گے۔

برازیل کے مقامی خبر رساں ادارے کے مطابق سو سالہ بزرگ شہری نے ایک کپڑے بنانے والی فیکٹری سے اپنی ملازمت کا آغاز کیا جس کے بعد پہلے وہ انتظامی امور پھر بطور سیلز منیجر خدمات سر انجام دینے لگے۔

عالمی ریکارڈ بنانے والے بزرگ شہری کے مطابق وہ خود کو فٹ رکھنے کے لیے روزانہ ورزش کرتے ہیں اور ساتھ ہی اپنی صحت کا بھی بھرپور خیال رکھتے ہیں۔

انہوں نے طویل اور خوشگوار پیشہ وارانہ زندگی کے خواہش مند افراد کو مشورہ دیا کہ "آپ کو جس کام سے محبت ہے وہ کریں اور تلی ہوئی اشیا سے خود کو دور رکھیں۔"

ان کے بقول "میں نمک اور چینی سے پرہیز کرتا ہوں، میں ایسی چیزیں اپنی خوراک میں شامل نہیں کرتا جو معدے کو نقصان پہنچاتی ہیں۔"

انہوں نے بتایا کہ وہ سوڈا اور کولڈ ڈرنگز سے پرہیز کرتے ہیں جب کہ وہ اپنی غذا میں صرف ان ہی چیزوں کو شامل کرتے ہیں جس سے صحت اچھی ہو اورجسم مضبوط اور توانا رہے۔

اس خبر میں شامل معلومات خبر رساں ادارے 'رائٹرز' سے لی گئی ہیں۔

XS
SM
MD
LG