برطانیہ میں کرونا وائرس سے ہونے والی اموات 38 ہزار سے بڑھ گئی ہیں۔ یہ اموات یورپ کے کسی بھی ملک میں ہونے والی ہلاکتوں سے زیادہ ہیں۔
سرکاری اعداد و شمار کے مطابق برطانیہ میں گزشتہ ایک ہفتے کے دوران چھ ہزار سے زائد افراد وائرس سے ہلاک ہوئے ہیں۔
ناقدین کرونا وائرس کے خلاف حکومت کی حکمتِ عملی پر بھی سوال اُٹھا رہے ہیں۔ خاص طور پر وزیرِ اعظم بورس جانسن کی کارکردگی بھی موضوعِ بحث ہے۔
برطانیہ کے قومی ادارہ برائے شماریات کی جانب سے یہ اعداد و شمار ایسے وقت میں جاری کیے گئے ہیں جب وزیرِ اعظم بورس جانسن لاک ڈاؤن میں نرمی کا عندیہ دیتے ہوئے بعض کاروبار کھولنے پر غور کر رہے ہیں۔
برطانیہ میں اپوزیشن جماعتوں کا یہ مؤقف ہے کہ بورس جانسن نے وائرس کے پھیلاؤ کے باوجود لاک ڈاؤن کا اعلان کرنے میں تاخیر کی۔
وزیرِ اعظم پر یہ تنقید بھی کی جا رہی ہے کہ اُن کی حکومت اسپتالوں کو ضروری طبی آلات اور سامان کی فراہمی میں ناکام رہی۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ نرسنگ ہومز میں بھی کئی اموات ہوئیں اور اب بھی یہاں اموات کا سلسلہ تھمنے میں نہیں آ رہا۔
برطانوی نشریاتی ادارے 'بی بی سی' کے مطابق ماہر شماریات نک اسٹرائپ نے کہا ہے کہ رواں ہفتے اسپتالوں سے زیادہ اموات نرسنگ ہومز میں ہوئیں۔ لہذٰا اب تک برطانیہ میں مجموعی اموات کی ایک تہائی ان نرسنگ ہومز میں ہوئی ہیں۔
اسپین میں دو ماہ کے سب سے کم کیس
یورپی ملک اسپین میں گزشتہ دو ماہ کے دوران سب سے کم 594 کیس رپورٹ ہوئے ہیں۔ ملک میں گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران وائرس سے 176 افراد کی موت ہوئی ہے جس کے بعد مجموعی ہلاکتیں 26920 ہو گئی ہیں۔
جان ہاپکنز یونیورسٹی کے اعداد و شمار کے مطابق فرانس میں ایک لاکھ 77 ہزار سے زائد کیسز کی تصدیق جب کہ 26646 اموات ہو چکی ہیں۔ اٹلی میں دو لاکھ 19 ہزار سے زائد کیسز کی تصدیق اور 30 ہزار سے اموات ہو چکی ہیں۔
روس میں بھی کرونا وائرس سے ہونے والی اموات میں اضافہ ہو رہا ہے۔ ملک میں اب تک کرونا سے 2116 اموات جب کہ دو لاکھ 32 ہزار سے زائد کیسز رپورٹ ہو چکے ہیں۔
جرمنی میں کرونا وائرس کے ایک لاکھ 72 ہزار سے زائد کیسز جب کہ 7661 اموات ہو چکی ہیں۔
عالمی ادارۂ صحت نے دنیا کے مختلف ملکوں میں وائرس کا پھیلاؤ روکنے کے لیے کیے گئے اقدامات کی تعریف کی ہے۔ لیکن ادارے نے خبردار کیا ہے کہ وائرس کی دوسری لہر سے نمٹنے کے لیے بھی ممالک کو تیار رہنا ہو گا۔