برطانیہ کے پولیس اہل کاروں کوہر سال یا تو جسمانی طورپر اپنے چاق و چوبند اور فٹ ہونے کا ثبوت پیش کرنا ہوگا یا پھر انہیں اپنی تنخواہ میں کٹوتی کا خطرہ مول لینا ہوگا۔
یہ تجویز اس سرکاری کمشن کی رپورٹ کا حصہ ہے جو پولیس اہل کاروں میں موٹاپے اور وزن کی زیادتی کے رجحان پر قابو پانے کے سلسلے میں قائم کیا گیاتھا۔
رپورٹ کے منصف اٹارنی ٹام ونسر ہیں جنہوں نے لین کی میٹروپولیٹن پولیس کے ساڑھے گیارہ ہزار عہدے داروں اور اہل کاروں کا سروے کیا ۔ اس دوران انہیں معلوم ہوا کہ 52 فی صد مرد اور 32 فی صد خواتین عہدے دار وزن کی زیادتی کاشکار ہیں اور انہیں کچھ پونڈ اپنا وزن گھٹانے کی ضرورت ہے۔
دونوں گروپوں میں ایسے افراد بھی شامل ہیں جو فربہی کے دائرے میں آتے ہیں۔
برطانیہ کے محکمہ پولیس کا حالیہ جائزہ اس ان اقدامات کا حصہ ہے جس کا مقصد عوامی خدمت کے اداروں کے اخراجات میں کفائت کرنا اور اصلاحات متعارف کرانا ہے۔
رپورٹ میں فٹنس کے امتحان میں تین بار ناکام رہنے والے اہل کاروں کو تنخواہ میں کٹوتی کی جائے اور ان کے خلاف انضابطی کارروائی کی سفارش کی گئی ہے۔
ونسر کا کہناہے کہ ملازمت دیتے وقت پولیس اہل کاروں کے لیے فٹنس کا امتحان پاس کرنا لازمی ہوتا ہے لیکن لوگوں کے لیے حیرت کی بات یہ ہے کہ ایک بار یہ امتحان پاس کرنے لینے کے بعد وہ اپنی سروس کے باقی 30 سال فٹنس کےکسی اور امتحان کے بغیر گذارتے ہیں۔
رپورٹ میں ، جسے اگرچہ حکومت نے باضابطہ طور پر ابھی اپنا نہیں ، یہ تجویز بھی دی گئی ہے کہ مستقبل میں فٹنس کے ٹیسٹ میں دوڑ اور مزید سخت چیزیں بھی شامل کی جائیں۔