برطانیہ میں گذشتہ دنوں نیوز میڈیا کے ایک بین الاقوامی ادارے سے منسلک اخبار کی جانب سے خبروں کے حصول کے لیے چوری چھپے اہم شخصیات کے فون سننے اورپولیس کورشوت دینے کے اسکینڈل نےوہاں کے میڈیا اور سیاسی اور سرکاری اداروں کو ہلا کررکھ دیا ہے۔ اس اسکینڈل کے نتیجے میں اخبار کی بندش کے ساتھ کئی بڑے سرکاری عہدے دار مستعفی اور نیوزانٹرنیشنل کی چیف ایگزیکٹو ربیکا بروکس گرفتار ہوچکی ہیں۔ رابرٹ مرڈوک کمپنی کے کچھ میڈیا ادارے امریکہ میں بھی ہیں۔
جاری کردہ معلومات کے مطابق برطانیہ کے وزیر اعظم ڈیوڈ کیمرون کے روپرٹ مرڈوک کی میڈیا ایمپائر کے کئی ایسے اہم عہدیداروں سے قریبی روابط تھے ، جو برطانیہ کے موجودہ فون ہیکنگ سکینڈل کے مرکزی کردار ہیں ۔
برطانوی وزیر اعظم نے تسلیم کیا ہے کہ انہوں نے 14 ماہ پہلے وزیر اعظم کا عہدہ سنبھالنے کے بعدسے روپرٹ مرڈوک کی نیوز کارپوریشن کے اہم عہدیداروں سے کل26 ملاقاتیں کیں ، جو دیگر میڈیا اداروں کے نمائندوں سے ہونے والی ملاقاتوں سے دو گنا زیادہ ہیں ۔ رپورٹس کے مطابق ربیکا بروکس کو ،جو برطانیہ میں مرڈک کے میڈیا آپریشنز کی سربراہ تھیں ، برطانوی وزیر اعظم نے اپنی ہفتہ وار تعطیلات کی رہائش گاہ پر دو بار مدعو کیا۔
برطانوی وزیر اعظم کی جانب سے اپنے دورہ جنوبی افریقہ کو مختصر کر کے وطن واپس آنا ، برطانوی پارلیمنٹ کے موجودہ سیشن کو جو گرما کی چھٹیوں کی وجہ سے آج ملتوی ہونا تھا ، اب بدھ کے روز اسی فون سکینڈل پر غور کرنے کے لئے جاری رکھنا ، وزیر اعظم برطانیہ کے نیوز انٹرنیشنل کے عہدیداروں سے رابطوں کے بارے میں سوالوں کے جواب دینے پر آمادگی اور برطانوی پولیس کے اعلی عہدیداروں کے استعفے بھی صورتحال کی سنگینی پر کچھ روشنی ڈالتے ہیں ۔
ادھر امریکہ میں اہم امریکی سینیٹرز اور ریپبلکن کانگریس مین پیٹر کنگ نے یہ تحقیقات کرنے کا مطالبہ کیا ہے کہ کیا نیوز کارپوریشن نے کسی امریکی قانون کی خلاف ورزی بھی کی ہے ؟ امریکہ کے اٹارنی جنرل ایرک ہولڈر ، سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن اور فیڈرل بیورو آف انویسٹی گیشن نے ابتدائی تحقیقات کا آغاز کر دیا ہے ۔
میڈیا کے اس ادارے پر الزام ہے کہ اس نے سنسنی خیز ی پر مبنی اخبار نیوز آف دی ورلڈ میں چھپنے والی خبروں کی معلومات کے لئے برطانوی پولیس کو رشوت دی تھی۔ فارن کرپٹ پریکٹسز ایکٹ کے تحت امریکہ اپنی ایسی کمپنیوں کے کام کرنے پر پابندی عائد کر سکتا ہے ، جو امریکہ سے باہرغیر قانونی سرگرمیوں میں ملوث رہی ہوں ۔ لیکن اس معاملے میں برطانیہ ہی نہیں امریکہ میں گیارہ ستمبر 2001ء کے ہلاک شدگان کے لواحقین کے فون ریکارڈز غیر قانونی طور پر حاصل کرنے کی اطلاعات بھی سامنے آرہی ہیں ۔ دوسری طرف نیوز کارپوریشن کو صورتحال کی وجہ سے اربو ں ڈالر کا مالی خسارہ ہو چکا ہے ۔
نیوز کارپوریشن کے چئیرمین روپرٹ مرڈوک نے جن کا تعلق آسٹریلیا سے ہے ، میڈیا کے اس ادارے کی ملکیت حاصل کرنے کے لئے امریکی شہریت حاصل کی تھی ، ان کے اثاثوں میں ہالی ووڈ سٹوڈیو اور فوکس ٹیلی ویژن نیٹ ورک سمیت دنیا بھر میں ڈیڑھ سو میڈیا ادارے شامل ہیں ۔
مرڈوک پر الزام ہے کہ انہوں نے اتنے سارے میڈیا اداروں کی ملکیت حاصل کرکے عوام کو متنوع آراء سننے سے محروم کر دیا ہے جو کسی جمہوری معاشرے کی پہچان ہوتی ہے
امریکی نیوز چینل فوکس نے اس صورتحال پر خاموشی اختیار کررکھی ہے اور وائس آف امریکہ کی جانب سے کسی انٹرویو کی درخواست کا جواب نہیں دیا ۔ روپرٹ مرڈوک نے اپنے میڈیا اداروں کو جن میں امریکی اخبار وال سٹریٹ جرنل بھی شامل ہے کہا ہے کہ فون ہیکنگ کے الزامات کی تحقیقات غیر جانبدارانہ کمیٹی سے کروائی جا ئے گی ۔