برطانیہ کی جہاں پانچ دن کے سیاسی مذاکرات کے بعد ڈیوڈکیمرون ملک کے نئے وزیرِاعظم بن گئے ہیں۔ ایک طویل عرصے کے بعد برطانیہ میں مخلوط حکومت قائم ہوئی ہے جس میں ڈیوڈ کیمرون کی کنزرویٹو پارٹی اور لبرل ڈیموکریٹس شریک اقتدار ہیں۔
برطانیہ کے نئے وزیرِاعظم ڈیوڈ کیمرون اور ان کی اہلیہ سمینتھا اپنے نئے گھر10 ڈاؤننگ سٹریٹ میں منتقل ہوگئے۔ کئی دنوں کے سیاسی مذاکرات کے بعد ڈیوڈ کیمرون گزشتہ 70 برسوں میں برطانیہ کی پہلی مخلوط حکومت کے سربراہ بنے ہیں۔
انہوں نے اس موقع پر کہا کہ میں کنزرویٹوز اور لبرل ڈیموکریٹس کے درمیان ایک بہتر اور مکمل مخلوط حکومت بنانے کا ارادہ رکھتاہوں۔مجھے یقین ہے کہ اس سے ملک کو مضبوط ،مستحکم، اور اچھی حکومت قائم کرنے میں مددملے گی جس کی میرے خیال میں ہمیں سخت ضرورت ہے ۔
برطانیہ کے نائب وزیراعظم لبرل ڈیموکریٹس کے سربراہ نِک کلیگ ہیں۔ ان کی پارٹی کو حکومتی کابینہ کی نشستیں بھی ملیں گی۔
نائب وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ مجھے امید ہے کہ یہ نئی سیاست کی شروعات ہے جس میں متنوع خیالات اورسوچ کےسیاسی راہنما اپنے اختلافات بھلا کر ملک کو بہتر انداز میں آگے لے جانے کے لیے اکٹھے ہوئے ہیں۔
سابق وزیرِاعظم گورڈن براون10 ڈاؤننگ سٹریٹ سے چلے گئے ہیں، جہاں سے ان کی لیبر پارٹی نے 13 سال تک حکومت کی۔مسٹر براؤن نے یہ عہدہ 2007 ءمیں سنبھالاتھا۔انہوں نے نئی حکومت کے لیے نیک تمناؤں کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ مستقبل کے اہم فیصلوں میں میری نیک تمنائیں نئے وزیراعظم کے ساتھ ہیں ۔
امریکی صدر براک اوباما نے وزیرِاعظم کیمرون کو مبارکباد کا فون کیا اور انہیں واشنگٹن آنے کی دعوت دی۔
نئے برطانوی وزیرِخارجہ ولیم ہیگ کہتے ہیں کہ وہ امریکہ کے ساتھ مضبوط تعلقات کے خواہش مند ہیں۔ معاشی ماہرین کو توقع ہے کہ اس سیاسی اتحاد کا مطلب ہے مستحکم حکومت ، جو برطانیہ کودرپیش 241 ارب ڈالر کے خسارے سے نمٹنے کے لیے جلد اقدامات کرے گی۔
لندن سکول آف اکنامکس کے ٹونی ٹراورز کہتے ہیں کہ مخلوط حکومت برطانیہ کے لیے ایک مختلف قسم کا سیاسی تجربہ ہے۔وہ کہتے ہیں کہ یہ خطرہ موجود ہے کہ شاید یہ حکومت نہ چل سکے مگر اسے فی الحال موقع ملنا چاہیے۔
ماہرین کہتے ہیں کہ دو صدیوں میں برطانیہ کے کم عمر ترین وزیرِ اعظم اور ان کے ساتھیوں نے مخلوط حکومت بنا لی ہے اور اب انہیں برطانیہ کو بہتر طورپر چلانے اپنی توجہ مرکوز کرنی چاہیے۔