برطانوی وزارتِ داخلہ نے دہشت گردی سے متعلق 2000ءکے ایکٹ کے تحت تحریکِ طالبان پاکستان پر پابندی لگانے کا فیصلہ کیا ہے۔
منگل کو برطانوی وزیرِ داخلہ تھیرسا مئے کی جانب سے جاری کیے گئے ایک بیان کے مطابق برطانیہ میں تحریکِ طالبان کی رکنیت پر مکمل پابندی جب کہ تنظیم کے لیے چندہ اکٹھا کرنا بھی ممنوع ہوگا اور اگر کوئی اِس میں ملوث پایا گیا تو اُسے مجرم تصور کیا جائے گا۔
تھیرسا مئے نے مزید کہا کہ تنظیم پر پابندی لگانے کا فیصلہ مشکل مگر برطانیہ میں دہشت گردی کے واقعات کی روک تھام کے لیے انتہائی ضروری تھا۔
اِس سے قبل بھی برطانیہ میں 46بین الاقوامی تنظیموں اور گروہوں پر دہشت گردی ایکٹ 2000ء کے تحت پابندی لگائی جا چکی ہے۔
برطانوی اپوزیشن لیبر پارٹی نے حکومت کے اقدام کو سراہتے ہوئے کہا ہے کہ اِن کی جماعت تحریکِ طالبان پر لگائی گئی پابندی کی مکمل حمایت کرتی ہے۔
برطانوی وزارتِ داخلہ کے فیصلے کی توثیق ابھی برطانوی پارلیمنٹ سے ہونا باقی ہے، لیکن عام تاثر یہی ہے کہ برطانیہ کی تمام سیاسی جماعتیں حکومت کے اقدامات سے متفق نظر آتی ہیں۔
گذشتہ سال تحریکِ پاکستان ، مغربی ممالک میں شدت پسند کارروائیوں کی دھمکی دے چکی ہے۔