شمالی وزیرستان میں سیکورٹی اہل کاروں پر چادر اور چار دیواری کا تقدس پامال کرنے کا الزام عائد کرنے والے بچے حیات خان کے ماموں ملک ماتوڑکے کے قتل کا الزام مقتول کے بھائی نے پشتون تحفظ تحریک (پی ٹی ایم) کے رہنماؤں پر عائد کیا ہے۔
ملک ماتوڑکے کو اتوار کے روز شمالی وزیرستان کے ضلع میر علی کے گاؤں خیرسور میں نامعلوم افراد نے ان کے گھر میں گھس کر قتل کر دیا تھا۔
ملک ماتوڑکے نے 13 سالہ حیات خان کی اس ویڈیو بیان کی تردید کی تھی جس میں اس نے الزام لگایا تھا کہ پاکستانی فوج کے اہل کار شمالی وزیرستان میں واقع اس کے گھر میں گھس کر خواتین کو ہراساں کرتے ہیں۔
ملک ماتوڑکے نے اپنے بھانجے کے الزامات کو پشتون تحفظ تحریک کا پروپیگنڈا قرار دیا تھا اور کہا تھا کہ پاکستانی فوج نے کبھی حیات خان کی ماں اور بہن کو ہراساں نہیں کیا۔
اس کے بعد سے سوشل میڈیا پر پی ٹی ایم کے حامیوں کی طرف سے اُن پر نکتہ چینی کی جا رہی تھی۔
مقامی حکام کے مطابق ملک ماتوڑکے کو اتوار کے روز چار نامعلوم مسلح افراد نے ان کے گھر میں گھس کر قتل کیا جس کے بعد چاروں افراد فرار ہونے میں کامیاب ہو گئے۔
مقتول کے بھائی پرخے خان نے اپنے بھائی کے قتل کا الزام پشتون تحفظ تحریک کے بانی منظور پشتین، ارکانِ قومی اسمبلی محسن داوڑ اور علی وزیر سمیت چھ افراد پر عائد کیا ہے۔
میر علی کے تحصیل دار کی جانب سے واقعے سے متعلق ڈپٹی کمشنر شمالی وزیرستان کو ایک رپورٹ ارسال کی گئی ہے جس میں مقتول کے بھائی کا بیان بھی شامل ہے۔
پرخے خان نے اپنے بیان میں دعویٰ کیا ہے کہ ان کا بھائی اپنے بھانجے حیات خان کے غلط بیان کی ویڈیو سے متعلق اصل حقائق دنیا کو بتانا چاہتا تھا لیکن پی ٹی ایم کے رہنماؤں نے معاملے میں مداخلت کی اور وزیر قبائل کے جرگے کے ذریعے ان کا اور ان کے بھائی کا گھر مسمار کرنے کی کوشش کی۔
پرخے خان نے دعویٰ کیا ہے کہ گھر گرانے کی کوشش میں ناکامی پر انہیں اور ان کے بھائی کو سنگین نتائج کی دھمکیاں دی گئیں۔
پرخے خان نے الزام عائد کیا ہے کہ 9 فروری کو دو موٹر سائیکلوں پر سوار افراد نے لکی مروت کے علاقے نورنگ میں ان پر بھی فائرنگ کی تھی جس میں وہ محفوظ رہے تھے۔
انہوں نے کہا کہ پی ٹی ایم کے رہنماؤں نے ان کے اور ان کے بھائی کے خلاف لوگوں کو بھڑکایا۔
پرخے خان نے اپنے بیان میں مزید کہا ہے کہ ملک ماتوڑکے کے قتل کی ذمہ داری منظور پشتین، محسن داوڑ اور علی وزیر کے علاوہ ملک نصر اللہ، ڈاکٹر گل عالم اور عید رحمان پر عائد ہوتی ہے۔
وزیرستان سے ارکانِ قومی اسمبلی اور پی ٹی ایم کے رہنماؤں محسن داوڑ اور علی وزیر نے ملک ماتوڑکے کے قتل کی مذمت کرتے ہوئے جلد از جلد غیر جانبدارانہ تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔
وائس آف امریکہ کی نمائندہ شہناز نفیس سے گفتگو کرتے ہوئے علی وزیر نے اس الزام کو رد کیا اور اسے ریاست کی جانب سے مقامی لوگوں میں شکوک و شبہات پیدا کرنے اور پی ٹی ایم کو بدنام کرنے کی کوشش قرار دیا۔
اُدھر محسن داوڑ نے کہا ہے کہ پاکستانی فوج کی موجودگی میں اس واقعے سے کئی سوالات جنم لے رہے ہیں۔
یوتھ آف وزیرستان کے چیئرمین عادل داوڑ نے وائس آف امریکہ کو بتایا ہے کہ جس علاقے میں قتل کی واردات ہوئی ہے وہاں کے مقامی رہائشیوں کے پاس کوئی اسلحہ نہیں۔
انہوں نے کہا کہ ایسے میں جب پورا علاقہ فوج کے کنٹرول میں ہے، اس طرح کے نقاب پوش افراد کا گھروں میں گھسنا اور عام لوگوں کو قتل کرنا انتہائی افسوس ناک ہے۔
ملک ماتوڑکے کے قتل پر پاکستانی فوج یا کسی اعلیٰ حکومتی عہدیدار کا کوئی بیان سامنے نہیں آیا۔ البتہ سوشل میڈیا پر گردش کرنے والی مراد خان کے نمازِ جنازہ کی تصویروں میں پاکستانی فوج کے اہل کار نظر آ رہے ہیں۔