برما کے الیکشن کمشن نے حزب اختلاف کی راہنما آنگ ساں سوچی کو آئندہ ضمنی انتخابات میں حصہ لینے کی باضابطہ اجازت دے دی ہے۔
اس اقدام کو ملک میں جاری جمہوری اصلاحات کی جانب ایک اہم قدم کے طور پر دیکھا جارہاہے۔
نوبیل انعام یافتہ راہنما اور نیشنل لیگ فار ڈیموکریسی پارٹی کے ایک ترجمان نے کہاہے کہ الیکشن کمشن نے انتخابات میں ایک امیدوار کے طور پر انہیں حصہ لینے کی ا جازت دے دی ہے۔
پچھلے ماہ آنگ ساں سوچی نے اعلان کیا تھا کہ وہ اپریل میں منعقد ہونے والے انتخابات میں حصہ لینے کا ارادہ رکھتی ہیں، لیکن اس کے لیے انہیں سرکاری منظوری درکار تھی۔
برما کی جمہوری حکومت نے، جسے فوج کی حمایت حاصل ہے، گذشتہ سال مارچ میں اقتدار سنبھالنے کے بعد سے کئی ڈرامائی سیاسی اصلاحات کی ہیں، جن میں سینکڑوں سیاسی قیدیوں کی رہائی ، باغی نسلی اقلیتوں کے ساتھ امن مذاکرات اور پریس کی آزادیاں شامل ہیں۔
پارلیمنٹ کی 48 نشستوں کے لیے ضمنی انتخابات اپریل میں ہورہے ہیں۔ یہ نشستیں ان قانون سازوں کی جانب سے اپنی نشستیں چھوڑنے کے بعد خالی ہوئی ہیں جنہیں کابینہ یا دوسرے عہدوں پر تعنیات کیا گیا ہے۔
اگر این ایل ڈی ضمنی انتخابات میں تمام نشستیں جیت بھی لے تو بھی 440 رکنی پارلیمنٹ میں اس کی طاقت برائے نام ہوگی۔