رسائی کے لنکس

برما کی مسلمان اقلیت کی شہریت طے کی جائے: عالمی ادارہ


روہنگیا
روہنگیا

عالمی ادارے نے متنبہ کیا ہے کہ تناؤ کی بنیادی وجوہات ختم کیے بغیر دیرپہ امن اور ہم آہنگی قائم نہیں ہو سکتی

اقوام متحدہ نے برما سے مطالبہ کیا ہے کہ اقلیتی روہنگیا مسلمانوں کی شہریت اور طویل مدتی ضروریات کو مد نظر رکھتے ہوئے معاملات کا تعین کیا جائے، جن میں لاکھوں افراد نسلی تشدد کے واقعات کے نتیجے میں پناہ گزیں خیموں میں رہائش پر مجبور ہوئے۔

اقوام متحدہ کے انسانی ہمدردری کی بنیاد پر امداد سے متعلق ادارے نے منگل کے روز بتایا کہ برما کی مغربی ریاست راکھین میں 140000 افراد بے گھر ہیں۔ ایک برس سے جاری بودھ مسلمان فسادات کے باعث تقریباً 200 افراد ہلاک ہو چکے ہیں، جب کہ یہ خطہ اب نسلی اور مذہبی بنیادوں پر بٹ چکا ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ انسانی ہمدردی کے تحت موصول ہونے والی اضافی امداد ملنے سے بے گھر ہونے والی برادریوں کی فوری ضروریات پوری ہو رہی ہیں۔

اس میں مزید بتایا گیا ہے کہ ضرورتمندوں کو اب روزانہ کی بنیاد پر خوراک تقسیم ہوتی ہے، تقریباً 3000بیت الخلاٴ کام کر رہے ہیں، جب کہ 71000سے زائد افراد کو پناہ دینے کے لیے عارضی خیمے قائم ہیں۔

تاہم، ادارے نے متنبہ کیا کہ یہ اقدامات محض عارضی نوعیت کے ہیں۔

عالمی ادارے نے متنبہ کیا ہے کہ تناؤ کی بنیادی وجوہات ختم کیے بغیر دیرپہ امن اور ہم آہنگی قائم نہیں ہو سکتی۔


ادارے نے، خصوصی طور پر راکھین کی ریاست کے 800000مسلمانوں کے شہریت کے تعین کے معاملے کو حل کرنے پر زور دیا۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ریاستِ راکھین میں مسلمانوں کی بے چینی کے باعث برآمد ہونے والے نتائج براہِ راست برما کی بنیادی انسانی حقوق کی صورتِ حال، اور سماجی اور معاشی ترقی کے منظرنامے پر اثر انداز ہو رہے ہیں۔
XS
SM
MD
LG