امریکہ کی ریاست کیلی فورنیا کے شمالی جنگلات میں لگی آگ سے ہلاکتیں 42 ہوگئی ہیں جس کے بعد یہ آگ ریاست کی تاریخ کی سب سے ہلاکت خیز آتش زدگی بن گئی ہے۔
آگ سے بیشتر ہلاکتیں پیراڈائز نامی قصبے اور اس کی نواحی آبادیوں میں ہوئی ہیں جو چار روز قبل آگ کی لپیٹ میں آگیا تھا۔
پیراڈائز کی آبادی 27 ہزار کے لگ بھگ تھی لیکن آگ کے باعث یہ قصبہ مکمل طور پر خاکستر ہوگیا ہے۔
حکام کے مطابق قصبے سے بیشتر لاشیں گاڑیوں کے اندر یا ان کے آس پاس اور خاکستر مکانات سے برآمد ہوئی ہیں جن سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہ افراد آگ سے بچنے کی غرض سے علاقے سے نکلنے کی کوششوں کے دوران ہلاک ہوئے۔
ریاست کے کم از کم دو جنوبی علاقوں کے جنگلات میں بھی آگ بھڑک رہی ہے جس سے اب تک دو افراد ہلاک ہوئے ہیں۔
حکام کا کہنا ہے کہ شمالی علاقے میں ایک ہفتے سےبھڑکنے والی آگ کے باعث تاحال سیکڑوں افراد لاپتا ہیں جب کہ ڈیڑھ لاکھ افراد بے گھر ہوئے ہیں۔
انتظامیہ نے مزید لاشوں کی تلاش کے لیے سراغ رساں کتے، موبائل مردہ خانے اور امریکی فوج کے ریسکیو ماہرین کی خدمات حاصل کرلی ہیں۔
کیلی فورنیا کی ریاستی حکومت کے مطابق ریاست کے شمالی اور جنوبی علاقوں میں لگی آگ کو بجھانے کے لیے آٹھ ہزار سے زائد فائر فائٹرز کام کر رہے ہیں لیکن خشک موسم اور تیز ہواؤں کے باعث انہیں شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
حکام کا کہنا ہے کہ آگ اب تک ایک ہزار کلومیٹر رقبے پر لگے جنگلات، آبادیاں اور کاروباری علاقے خاکستر کرچکی ہے جب کہ اس کی زد میں آکر سات ہزار سے زائد عمارتیں تباہ ہوئی ہیں۔
کیلی فورنیا کے گورنر جیری براؤن نے ریاست میں ہنگامی حالت نافذ کردی ہے اور وفاقی حکومت سے آگ بجھانے کی سرگرمیوں کے لیے مالی مدد کی درخواست کی ہے۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے پیر کی شب کیلی فورنیا کے جنگلات میں لگی آگ کو "ایک بڑی تباہی" قرار دے دیا تھا۔ اس اقدام کے نتیجے میں وفاقی حکومت آگ سے متاثرہ افراد کو اپنے خزانے سے مدد فراہم کرسکے گی۔
پیر کو صحافیوں سے گفتگو میں صدر ٹرمپ نے ان ہزاروں فائر فائٹرز اور امدادی اہلکاروں کو بھی خراجِ تحسین پیش کیا جو ریاست میں آگ پر قابو پانے کی کوششوں میں مصروف ہیں۔
اس سے قبل صدر ٹرمپ نے جنگلات کو آگ سے محفوظ رکھنے کے لیے مناسب اقدامات نہ کرنے پر کیلی فورنیا کی ریاستی حکومت کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا تھا اور دھمکی دی تھی کہ وہ ریاست کی مالی معاونت معطل کردیں گے۔
صدر ٹرمپ نے اپنے بیان میں اس خشک سالی کا کوئی ذکر نہیں کیا تھا جس کا امریکہ کی سب سے گنجان آباد ریاست گزشتہ کئی برسوں سے سامنا کر رہی ہے۔
ریاست کے گورنر جیری براؤن کہہ چکے ہیں کہ جنگلات کے انتظامات میں بہتری کی گنجائش ہوسکتی ہے لیکن اتنے بڑے پیمانے پر ہونے والی آتشزدگی کی بڑی وجہ موسمیاتی تبدیلیاں ہیں جن کے باعث خشک موسم کی شدت بڑھی ہے۔
کیلی فورنیا کے جنگلات میں ہر سال آگ لگنے کے واقعات شدت اختیار کرتے جا رہے ہیں جن کے باعث ریاست کو اربوں ڈالر کے مالی نقصان کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔