رسائی کے لنکس

خیبرپختونخوا: کیا بلدیاتی انتخابات کی مہم میں سرکاری وسائل استعمال ہو رہے ہیں؟


الیکشن کمیشن کے اعداد و شمار کے مطابق 17 اضلاع میں مجموعی طور پر 37 ہزار سات سو 52 امیدوار بلدیاتی انتخابات میں حصہ لے رہے ہیں۔ سٹی اور تحصیل میئر کے 66 نشستوں کے لیے 689 امیدوار مدِ مقابل ہیں۔ (فائل فوٹو)
الیکشن کمیشن کے اعداد و شمار کے مطابق 17 اضلاع میں مجموعی طور پر 37 ہزار سات سو 52 امیدوار بلدیاتی انتخابات میں حصہ لے رہے ہیں۔ سٹی اور تحصیل میئر کے 66 نشستوں کے لیے 689 امیدوار مدِ مقابل ہیں۔ (فائل فوٹو)

خیبر پختونخوا میں پہلے مرحلے میں صوبے کے 35 میں سے 17 اضلاع میں بلدیاتی انتخابات 19 دسمبر کو ہونے جا رہے ہیں۔ تین سال قبل صوبے میں ضم ہونے والے دو قبائلی اضلاع میں پہلی بار بلدیاتی انتخابات ہوں گے۔ قبائلی اضلاع میں خواتین کی بڑی تعداد انتخابات میں حصہ لے رہی ہے۔

بلدیاتی انتخابات کے پہلے مرحلے میں صوبے کی حکمران جماعت پاکستان تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی) کے اہم رہنماؤں نے مبینہ طور پر قریبی افراد یا عزیزوں کو پارٹی کے ٹکٹ دلائے ہیں۔ دوسری جانب سیاسی مخالفین کی جانب سے پی ٹی آئی پر الزام لگایا جا رہا ہے کہ حکمران جماعت کے وزرا اور رہنما اپنے ان رشتے داروں کے کامیابی کے لیے سر دھڑ کے بازیاں لگا رہے ہیں۔

الیکشن کمیشن نے صوبے کے 17 اضلاع میں انتخابات کے تمام تر انتظامات کر لیے ہیں جب کہ منتخب سیاسی رہنماؤں اور سرکاری حکام کو اس عمل پر اثر انداز ہونے کی ممانعت کی گئی ہے۔

خیبر پختونخوا کے الیکشن کمشنر نے ایک خط کے ذریعے وزیرِ اعظم عمران خان کو بدھ کو پشاور کا دورہ نہ کرنے کی ہدایت کی تھی۔ البتہ وزیرِ اعظم عمران خان نے الیکشن کمیشن کے ہدایات کو نظر انداز کر کے پشاور کا دورہ کیا اور سرکاری تقاریب میں شرکت کی۔

وزیرِ اعلیٰ کے مشیر برائے اطلاعات بیرسٹر محمد علی سیف نے ایک بیان میں وزیرِ اعظم عمران خان کے دورہٴ پشاور کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ یہ بالکل ایک سرکاری دورہ تھا۔ اس کے انتظامات پہلے ہی سے کیے جا چکے تھے۔

بلدیاتی انتخابات میں 37 ہزار سے زائد امیدوار

الیکشن کمیشن کے اعداد و شمار کے مطابق 17 اضلاع میں مجموعی طور پر 37 ہزار سات سو 52 امیدوار بلدیاتی انتخابات میں حصہ لے رہے ہیں۔ سٹی اور تحصیل میئر کے 66 نشستوں کے لیے 689 امیدوار مدِ مقابل ہیں۔

نشستیںامیدوار
جنرل کونسلر714619282
خواتین23823905
مزدور کسان23827513
نوجوان23826081
اقلیتیں2382282

تحصیل سمیت کسی بھی یونین کونسل، نیبر ہوڈ یا ویلج کونسل میں میں اہم نشستوں پر کوئی بھی امیدوار بلا مقابلہ منتخب نہیں ہوا۔ البتہ خواتین، مزدور کسان، نوجوانوں اور اقلیتوں کی نشستوں پر درجنوں امیدوار بلا مقابلہ منتخب ہونے کی اطلاعات سامنے آئی ہیں۔ ان افراد کی کامیابی کے بارے میں اعلامیے 19 دسمبر کو انتخابات کی تکمیل پر جاری کیا جائے گا۔

تحریک انصاف کے رہنماؤں کے عزیزوں کو ٹکٹ کا اجرا

حکمران جماعت تحریکِ انصاف نے صوبے کے دارالحکومت پشاور کے میئر کی نشست پر صوبائی وزیرِ بلدیات کامران بنگش کے چھوٹے بھائی رضوان بنگش کو ٹکٹ سی ہے۔

پی ٹی آئی کے بعض کارکن رضوان بنگش کو تحریک انصاف کا نیا کارکن قرار دے رہے ہیں۔ ایسے میں پشاور کے میئر کے لیے ان کے مدِ مقابل پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے ارباب زرک خان، جمعیت علماء اسلام (ف) کے حاجی محمد زبیر، جماعت اسلامی کے بحر اللہ خان اور عوامی نیشنل پارٹی کے حاجی شیر رحمٰن جیسے مقبول سیاسی کارکن موجود ہیں۔

الیکٹرانک ووٹنگ مشین کتنی محفوظ ہے؟
please wait

No media source currently available

0:00 0:05:18 0:00

پیپلز پارٹی کے ارباب زرک خان سابق وزیر اعلیٰ ارباب محمد جہانگیر خان کے پوتے، سابق وفاقی وزیر ارباب عالمگیر خان اور سابق وزیرِ اعظم یوسف رضا گیلانی کی مشیر عاصمہ عالمگیر ارباب کے بیٹے ہیں۔ جب کہ جمعیت علماء اسلام (ف) کے حاجی زبیر سابق ضلعی ناظم حاجی غلام علی کے بیٹا اور جے یو آئی-ف کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن کے داماد ہیں۔

سابق وزیرِ اعلیٰ اور موجودہ وفاقی وزیر پرویز خٹک کے بیٹے اسحٰق خٹک کو تحریکِ انصاف نے تحصیل نوشہرہ کی نظامت کے لیے امیدوار مقرر کیا ہے۔ ان کا مقابلہ اپنے چچا زاد بھائی احد خٹک سے ہو گا۔ احد خٹک 2015 سے 2019 تک تحصیل نوشہرہ کا ناظم رہے ہیں۔ واضح رہے کہ احد خٹک لیاقت خٹک کے بیٹے ہیں۔ لیاقت خٹک وفاقی وزیر پرویز خٹک کے بھائی اور تحریکِ انصاف کے رکن صوبائی اسمبلی ہیں۔ البتہ ان کے بیٹے احد خٹک پیپلز پارٹی کے ٹکٹ پر الیکشن لڑ رہے ہیں۔

تحصیل صوابی کی نظامت کے لیے تحریکِ انصاف نے قومی اسمبلی کے اسپیکر اسد قیصر کے قریبی عزیز عطا اللہ کو نامزد کیا ہے جب کہ تحصیل رزڑ کی نظامت کے لیے صوبائی وزیرِ تعلیم شہرام خان ترکئی کے چچا بلند اقبال ترکئی کو پارٹی ٹکٹ دیا گیا ہے۔

تحصیل صوابی میں عطا اللہ کے مقابلے میں عوامی نیشنل پارٹی کے اکمل خان جب کہ رزڑ میں بلند اقبال ترکئی کے مقابلے میں اے این پی کے غلام حقانی موجود ہیں۔ غلام حقانی 2015 سے 2019 تک تحصیل رزڑ کے ناظم رہ چکے ہیں۔

ڈیرہ اسماعیل خان سے تعلق رکھنے والے علی امین گنڈاپور کا شمار تحریک انصاف کے سرکردہ رہنماؤں میں شامل ہیں۔ وہ خود وفاقی کابینہ کے رکن ہیں جب کہ ان کے بھائی فیصل امین گنڈاپور خیبرپختونخوا کابینہ میں وزیرِ بلدیات کے حیثیت سے شامل ہیں۔ ان ان کے تیسرے بھائی عمر امین گنڈاپور کو تحصیل نظامت کے لیے تحریک انصاف کا ٹکٹ جاری کیا گیا ہے۔ عمر امین گنڈاپور کا مقابلہ جمعیت علماء اسلام (ف) کے امیدوار سے ہو گا۔

ڈیرہ اسماعیل خان سے ملحقہ ضلع بنوں کی تحصیل بکاخیل کی نظامت کے لیے صوبائی وزیر ملک شاہ محمد کے بیٹے ملک مامون خان وزیر کو تحریک انصاف کا ٹکٹ جاری کیا گیا ہے۔

ضلع بونیر میں حکمران جماعت کے ضلعی صدر سید سالار جہان کو تحصیل کی نظامت کے لیے امیدوار مقرر کیا گیا ہے۔ سالار جہان کے بھائی فخر جہان رکن صوبائی اسمبلی ہیں۔

انتخابی عمل میں نہ صرف حکمران جماعت بلکہ حزبِ اختلاف کی جماعتیں بھی ایک دوسرے کے رہنماؤں پر الیکشن کمیشن کے قواعد وضوابط کی خلاف ورزیوں کے الزامات لگا رہے ہیں۔

حزبِ اختلاف کے رہنماؤں کا الزام ہے کہ وفاقی اور صوبائی وزرا کے علاوہ ارکانِ صوبائی اسمبلی بھی اپنے اپنے قریبی عزیزوں کی انتخابی مہم میں شریک ہو رہے ہیں۔

وزرا کو نوٹس جاری

الیکشن کمیشن وفاقی وزیرِ دفاع پرویز خٹک اور صوبائی وزرا کامران بنگش اور فیصل امین گنڈاپور کو قواعد وضوابط کی خلاف ورزی پر نوٹسزز جاری کر چکا ہے۔

باجوڑ میں جماعت اسلامی کے رہنما محمد حسن خان نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ صوبائی وزیر انور زیب پارٹی کے نامزد امیدواروں کے حق میں سرکاری اختیارات استعمال کر رہے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن کو چاہیے کہ وہ اپنا کردار ادا کرے ۔

ایسے ہی الزامات دیگر سیاسی جماعتوں کے رہنما بھی لگا رہے ہیں۔ تاہم تحریکِ انصاف کے رہنما ان الزامات کی تردید کر رہے ہیں۔

XS
SM
MD
LG