کیا دو ماسک پہن کر کرونا وائرس کے خلاف زیادہ تحفظ حاصل کیا جا سکتا ہے؟
ماہرین کا خیال ہے کہ ہر حالت میں تو ایسا نہیں ہوتا مگر کچھ حالات میں دو ماسک مفید ہوتے ہیں۔ امریکی سینٹر فار ڈیزیز کنٹرول اینڈ پریونشن (سی ڈی سی) ایسا کپڑے کا ماسک جس میں دو تہیں ہوں اور وہ منہ اور ناک کو ڈھانپ سکیں کی تجویز دیتی ہے۔ ایجنسی کی ہدایت ہے کہ یہ ماسک ایسے بنے ہوں کہ ناک کے دونوں جانب شگاف نہ ہو۔
بوسٹن یونی ورسٹی میں وبائی امراض کے ماہر ڈاکٹر ڈیوڈ کے مطابق اکثر حالات میں ایک ماسک پہننا ہی کافی ہو گا اگر وہ ڈھیلا نہ ہو۔ ’’اچھے ماسک سے آغاز کرنا بہتر ہوتا ہے۔‘‘
لیکن کچھ لوگ زیادہ تحفظ چاہتے ہیں جہاں وہ بند جگہوں پر زیادہ دیر کے لیے ہوں جیسے ہوائی جہاز کے سفر کے دوران۔ اس صورت میں یونیورسٹی آف کیلی فورنیا سے تعلق رکھنے والی وبائی امراض کی ماہر ڈاکٹر مونیکا گاندھی کہتی ہیں کہ ایک حل تو یہ ہے کہ کپڑے کے ماسک کے ساتھ ساتھ سرجیکل ماسک بھی پہن لیا جائے۔
ان کا کہنا ہے کہ ایسی صورت میں این 95 ماسک جیسا تحفظ حاصل ہو سکتا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ ایسے حالات میں جہاں وبا تیزی سے پھیل رہی ہو اور بند جگہوں میں زیادہ دیر رہنا ہو تو یہ حل مفید ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ دوسرا حل یہ ہے کہ دو تہوں والا کپڑے کا ماسک پہنا جائے جس میں فلٹر میٹریل موجود ہو۔
ان کا کہنا ہے کہ روزمرہ کے استعمال کے لیے اگر ایک کپڑے کا ماسک دو تہوں کا بنا ہو اور اس کا کپڑا بھی زیادہ باریکی سے بنا ہوا ہو تو وائرس کو اٹھانے والے ذرات کا اس کے بیچ میں سے گرنا مشکل ہو سکتا ہے۔