واشنگٹن —
صومالیہ کے دارالحکومت موغادیشو میں صدارتی محل کے نزدیک ہونے والے ایک خود کش کار حملے میں کم از کم 10 افرا دہلاک ہوگئے ہیں۔
پولیس کے مطابق کار سوار خود کش حملہ آور نے صدارتی محل کو 'نیشنل تھیٹر' سے ملانے والی سڑک پر اپنی بارود سے بھری کار دھماکے سے اڑالی۔
دھماکے کےنتیجے میں سڑک کے کنارے واقع چائے خانوں میں آگ بھڑک اٹھی جب کہ ایک مسافر بس سمیت کئی گاڑیوں کو بھی شدید نقصان پہنچا۔
حکام کے مطابق حملہ آور کا ہدف دارالحکومت کے سیکیورٹی چیف خلیف احمد تھے جو حملے میں زخمی ہوئے ہیں۔
حملے کی ذمہ داری القاعدہ سے منسلک صومالی تنظیم 'الشباب' نے قبول کرلی ہے۔
پولیس حکام کے مطابق خود کش حملے میں بمبار کے علاوہ سات عام شہری اور تین سیکیورٹی اہلکار ہلاک ہوئے ہیں جب کہ سات دیگر افراد زخمی حالت میں اسپتالوں میں زیرِ علاج ہیں۔
ہلاک ہونے والوں میں سے بیشتر حملے کا نشانہ بننے والی بس میں سوار تھے۔
حکام کا کہنا ہے کہ جس مقام پر حملہ کیا گیا وہاں سے صدارتی محل محض 100 میٹر کی دوری پر واقع ہے۔ تاہم حملے کے وقت صومالی صدر حسن شیخ محمد محل میں موجود نہیں تھے۔
دارالحکومت موغا دیشو سمیت ملک کے بیشتر حصوں پر 2011ء تک شدت پسند تنظیم 'الشباب' کا قبضہ تھا جسے صومالی فوجیوں نے افریقی ممالک کے فوجی دستوں کی مدد سے ایک بڑی فوجی کاروائی میں شکست دیدی تھی۔
تاہم تنظیم کے جنگجو اب بھی وقفے وقفے سے سرکاری تنصیبات پر خود کش حملے کرتے رہتے ہیں۔
پولیس کے مطابق کار سوار خود کش حملہ آور نے صدارتی محل کو 'نیشنل تھیٹر' سے ملانے والی سڑک پر اپنی بارود سے بھری کار دھماکے سے اڑالی۔
دھماکے کےنتیجے میں سڑک کے کنارے واقع چائے خانوں میں آگ بھڑک اٹھی جب کہ ایک مسافر بس سمیت کئی گاڑیوں کو بھی شدید نقصان پہنچا۔
حکام کے مطابق حملہ آور کا ہدف دارالحکومت کے سیکیورٹی چیف خلیف احمد تھے جو حملے میں زخمی ہوئے ہیں۔
حملے کی ذمہ داری القاعدہ سے منسلک صومالی تنظیم 'الشباب' نے قبول کرلی ہے۔
پولیس حکام کے مطابق خود کش حملے میں بمبار کے علاوہ سات عام شہری اور تین سیکیورٹی اہلکار ہلاک ہوئے ہیں جب کہ سات دیگر افراد زخمی حالت میں اسپتالوں میں زیرِ علاج ہیں۔
ہلاک ہونے والوں میں سے بیشتر حملے کا نشانہ بننے والی بس میں سوار تھے۔
حکام کا کہنا ہے کہ جس مقام پر حملہ کیا گیا وہاں سے صدارتی محل محض 100 میٹر کی دوری پر واقع ہے۔ تاہم حملے کے وقت صومالی صدر حسن شیخ محمد محل میں موجود نہیں تھے۔
دارالحکومت موغا دیشو سمیت ملک کے بیشتر حصوں پر 2011ء تک شدت پسند تنظیم 'الشباب' کا قبضہ تھا جسے صومالی فوجیوں نے افریقی ممالک کے فوجی دستوں کی مدد سے ایک بڑی فوجی کاروائی میں شکست دیدی تھی۔
تاہم تنظیم کے جنگجو اب بھی وقفے وقفے سے سرکاری تنصیبات پر خود کش حملے کرتے رہتے ہیں۔