رسائی کے لنکس

پیغمبر اسلام کے تصویری خاکے، متنازع بلاگر کی کارستانی


اس سے قبل، پامیلا گیلر نے نیو یارک میں ٹریڈ ٹاور کے نزدیک مجوزہ ’اسلامک کمیونٹی سنٹر‘ کی مخالفت میں ملک بھر میں مہم بھی چلائی، اور دعویٰ کیا کہ یہ مرکز نائین الیون کے جہادیوں کے عزم کو توانا کرے گا

ڈیلس میں پیغمبر اسلام کے خاکوں کی مہلک نمائش کی منتظمہ، معروف مسلمان مخالف بلاگر، پامیلا گیلر تھیں، جو صدر اوباما کو بھی میلکم ایکس کا چاہنے والا قرار دیتے ہوئے مسلمانوں کو مبینہ طور پر ’جاہلوں‘ سے تشبیہ دے چکی ہیں۔

متنازعہ بلاگر، پامیلا گیلر کا ادراہ ’سدرن پاورٹی لاء سنٹر‘، مسلمانوں کی مخالفت میں نمایاں ہے اور ان کی سربراہ پامیلا گیلر نے ہی ڈیلس میں پیغبر اسلام کے کارٹونوں کی نمائش کا اہتمام کیا تھا۔

گیلر نے ’نیویارک ڈیلی نیوز‘ سے صحافت کا آغاز کیا تھا۔ بعد میں، وہ ’نیویارک آبزرور‘ کی ایسوسی ایٹ پبلیشر مقرر ہوئی تھیں۔ تاہم، انھوں نےورلڈ ٹریڈ ٹاور کے نزدیک پارک فائیو پروجیکٹ کے خاتمے کی مہم سے شہرت پائی۔

انھوں نے ٹریڈ ٹاور کے نزدیک مجوزہ ’اسلامک کمیونٹی سنٹر‘ کی مخالفت میں ملک بھر میں مہم بھی چلائی، اور دعویٰ کیا کہ یہ مرکز نائین الیون کے جہادیوں کے عزم کو توانا کرے گا۔

گیلر نے اپنے بلاگ اٹلس شرگ کے ذریعے، اسلام کے پھیلاؤ کی روک تھام کے لئے مہم چلائی۔اور اسی میں انھوں نے لکھا کہ صدراوباما دراصل مسلمان ہیں جو امریکہ کو وہائٹ ہاؤس میں رہ کر تباہ کرنا چاہتے ہیں اور میلکم ایکس کے چاہنے والے ہیں۔

بلاگر پامیلا گیلر نیویارک کے امریکن فریڈم ڈیفنس انسٹیٹوٹ، روبرٹ اسپنر کے شریک بانی بھی ہیں، جو امریکہ میں مسلمانوں کی بالادستی کے روک تھام کے لئے کام کرتی ہے۔

ادھر، ڈیلس ٹیکساس میں قائم ’امریکن ٹوگیدر فاونڈیشن‘ کے سربراہ مائک غوث نے پیغبر اسلام پر خاکوں کی نمائش کے حوالے سے کہا ہے کہ اس کا اہتمام کرنے والی پامیلا گیلر ڈائیلاگ پر یقین نہیں رکھتیں۔ بقول اُن کے، ’اُن کا مقصد لوگوں میں اشتعال پیدا کرکے ٹکراؤ کی فضاء قائم کرنا ہے‘۔

وائس آف امریکہ کے پروگرام ’جہاں رنگ‘ کی میزبان شہناز نفیس سے بات چیت کرتے ہوئے، مائیک غوث نے کہا کہ وہ گزشتہ پانچ برسوں سے پامیلا گیلر کو جانتے ہیں کہ ’جنھوں نے، بظاہر آزادی اظہار رائے کے لئے خاکوں کی نمائش کا اہتمام کیا، اور بدترین کارٹون بنانے والوں کو 10000 ڈالر انعام دینے کا اعلان کیا‘۔

مائیک غوث کا کہنا تھا کہ آزادی اظہار امریکہ میں ہر ایک کا حق ہے۔ لیکن، بقول اُن کے، پامیلا گیلر نے جو طریقہ کار اختیار کیا ہے وہ درست نہیں تھا۔ کوئی بھی نہیں چاہتا کہ اس ملک میں خواہ مخواہ نفاق پیدا ہو۔ جھگڑے اور تنازعات کھڑے ہوں۔ آزادی اظہار کے لئے پامیلا گیلر نے جو کام کیا وہ غیر ضروری تھا۔ یہ چھیڑ چھاڑ کے علاوہ کچھ نہیں‘۔

XS
SM
MD
LG