رسائی کے لنکس

بچوں کے حقوق اور حکومتی ادارے


’اگر ملک میں لازمی تعلیم کے بل پر بہتر طریقے سے حکومتی عملدرآمد ہو تو تمام بچے اسکولوں میں ہوں گے پھر نہ چائلڈ لیبر جیسی صورتحال سامنے آئے گی اور نہ ہی کوئی بچہ سڑک پر بھیک مانگتا دکھائی دیگا‘: زارا جیلانی

پاکستان میں جہاں نئی حکومت کیلئے دیگر مسائل حل طلب ہیں، وہیں بچوں کے حقوق کا تحفظ بھی حکومتی اداروں کیلئے سوالیہ نشان پیدا کر دیتا ہے۔ پاکستان میں بچوں سے جبری مشقت لینا، مزدوری کرانا یہاں تک کہ بھیک منگوانا ایک عام سی بات بن چکی ہے۔

اِن دِنوں کراچی کی سڑکوں پر ہزاروں بچے بھیک مانگتے نظر آتے ہیں۔ بڑی عمر کے گداگروں کی نسبت اِن بچوں کو بھیک آسانی سے مل جاتی ہے، جسکی وجہ اُن کے چہرے پر چھائی کم سنی اور معصومیت ہے۔


گذشتہ روز کراچی پولیس نے ایسے ہی 11 بچوں کو بازیاب کر لیا جو گداگری کے لیے لائے گئے تھے، جِن میں سے دو بچوں کو والدین کے حوالے کر دیا گیا۔

پولیس کے مطابق، اغوا کاروں کے چنگل سے بازیاب ہونے والے یہ بچے کراچی، اندرون سندھ اور پنجاب کے مختلف علاقوں سے اغوا کرکے رمضان کے مہینے میں گداگری کیلئے لائے گئے تھے۔ اِن بچوں کی عمریں 9 سے 15 سال تک بتائی جاتی ہیں۔

پاکستان میں بچوں کے حقوق اور تحفظ کیلئے کام کرنے والی تنظیم ’اسپارک' کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر زارا جیلانی نے ’وائس آف امریکہ‘ کو بتایا کہ، ’بچوں کو بہلا پھسلا کر بھیک منگوانے کے رجحان میں اضافہ دیکھنے میں آرہا ہے، جن سے بچوں کے حقوق پامال اور عزت نفسی مجروح ہوتی ہے۔

بد قسمتی سےپاکستان میں حکومت کی جانب سے بچوں کے حقوق کیلئے کوئی کام نہیں کیا جا رہا۔ صرف سول سوسائٹی کے ممبران ہی اپنی مدد آپ کے تحت ان بچوں کے تحفظ کیلئے کام کرتے ہیں۔ مگر، یہ مسئلے کا حل نہیں۔ بچوں کے حقوق کا تحفظ ریاستی اداروں کی ذمہ داری ہے۔

اُن کے بقول، ’اقتدار میں بیٹھے عہدیداروں کو چاہئے کہ وہ بچوں کے حقوق کی جانب توجہ دیں۔ اگر کوئی بچہ گھر سے بھاگ جاتا ہے تو چائلڈ پراٹیکشن یونٹ بنائے جائیں، تاکہ والدین کو بچوں سے ملوانے میں آسانی ہوسکے اور بچے غلط ہاتھوں میں جانے سے بچ جائیں‘۔

زارا جیلانی مزید کہتی ہیں کہ، ’اگر ملک میں لازمی تعلیم کے بل پر بہتر طریقے سے حکومتی عملدرآمد ہو، تو بچے سڑک پر آنے کے بجائے اسکول میں ہوں گے۔ پھر، نہ چائلڈ لیبر جیسی صورتحال سامنے آئے گی، نہ کوئی بچہ سڑک پر بھیک مانگتا دکھائی دیگا۔‘

مزید یہ کہ، اگر حکومت کی جانب سے مستحق والدین کو سپورٹ فراہم کیجائے، تو بڑی حد تک یہ مسئلہ حل ہو سکتا ہے۔
XS
SM
MD
LG