کئی عالمی اور چینی ماحولیاتی گروپوں نے اس معاہدے کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا ہے جس کے تحت چینی تاجروں کو کینیڈا سے سِیل مچھلی کے گوشت اور اس سے حاصل کردہ تیل کی برآمد کی اجازت دے دی گئی ہے۔
مذکورہ معاہدے کا اعلان کینیڈین حکام کی جانب سے بدھ کے روز کیا گیا تھا۔ حکام کا کہنا ہے کہ چین کے ساتھ طے پانے والے معاہدے سے سیل کے گوشت اور اس سے تیار کردہ دیگر مصنوعات کو نئی منڈی مہیا ہوگی، جس سے کاروبار کو فروغ ملے گا۔
واضح رہے کہ کینیڈا سے سیل کے گوشت اور اس سے حاصل کردہ تیل کی برآمد پر یورپ میں پابندی عائد ہے۔ یورپی حکام کا موقف ہے کہ سیل کے شکار کے لیے کینیڈا میں جو طریقہ اختیار کیا جارہاہے، وہ وحشیانہ ہے، جس کے باعث اس کی مصنوعات کی یورپ میں فروخت کی اجازت نہیں دی جاسکتی۔
ماحولیات اور جانوروں کے حقوق کے لیے کام کرنے والی تنظیمیں کینیڈا اور اس کے گردو نواح میں جس طریقے سے سیل کا شکار کیا جاتا ہے ، اسے ماضی میں شدید تنقید کا نشانہ بناتی رہی ہیں۔
خطے میں سیل کے شکار کےلیے گزشتہ کئی صدیوں سے مروج طریقہ کا ر کے تحت ہر سال مخصوص موسم میں کینیڈین اوربحراوقیانوس کے دیگر ساحلی علاقوں کے مچھیرے گوشت اور کھال کے حصول کے لیے برفانی تودوں پر موجود سیل کے معصوم بچوں کا شکارکرتے ہیں۔
کینیڈین حکام کا موقف ہے کہ شکار کے طریقہ کار میں گزشتہ کچھ عرصے کے دوران کئی اصلاحات متعارف کرائی گئی ہیں اور شکار میں غیر انسانی اور وحشیانہ طریقوں کو ترک کردیا گیا ہے۔
تاہم جانوروں کے حقوق کی عالمی تنظیم ’انٹرنیشنل فنڈ فار اینیمل ویلفیئر‘ نے چین اور کینیڈا کے درمیان سیل کے گوشت کی تجارت کے معاہدے کو شدید تنقید کرتے ہوئے اس توقع کا اظہار کیا ہے کہ چینی صارفین کینیڈا سے درآمد کردہ سیل کا گوشت اور اس سے تیار کی گئی دیگر مصنوعات خریدنے سے انکار کردینگے۔