چین کے مغربی صوبے سنکیانگ کی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ ایک ماہ کی طویل کارروائی کے دوران انھوں نے دہشت گردی کے 32 سیل توڑتے ہوئے 380 افراد کو گرفتار کیا ہے۔
سرکاری ذرائع ابلاغ کے مطابق ان کارروائیوں کا آغاز مبینہ طور پر عسکریت پسندوں کے حملوں میں تیزی کے بعد دیکھنے میں آیا۔
چین ماضی میں سنکیانگ میں ہونے والے حملوں کا الزام مسلمان علیحدگی پسندوں ’ایغور‘ پر عائد کرتا رہا ہے جو کہ بیجنگ کے بقول ایک مشرقی ترکستان نامی ایک آزاد ریاست بنانا چاہتے ہیں۔
سرکاری روزنامے ’لیگل ڈیلی‘ کا کہنا تھا کہ 315 افراد کے خلاف دہشت گردی سے متعلق الزامات کے تحت مقدمات چلائے گئے جن میں سے کم از کم 13 کو موت کی سزا دے دی گئی ہے۔
اخبار کی خبر کے مطابق پولیس نے 264 بم برآمد کیے، اسلحہ اور انتہا پسندی میں استعمال کیے جانے والے مواد کے علاوہ 101 کمپیوٹر بھی تحویل میں لیے۔
چینی انتظامیہ نے شدت پسندی کے خلاف مہم میں عوام کے تعاون کو سراہا جس میں اخبار کے مطابق قانون نافذ کرنے والے اداروں کو مشتبہ افراد کی معلومات فراہم کرنا بھی تھا۔
ایغور برادری تنظیموں اور انسانی حقوق کے کارکنوں کا کہنا ہے کہ بیجنگ کی سنکیانگ میں سخت پالیسی افراتفری کا سبب ہے۔ بیجنگ ان دعوؤں کو مسترد کرتا ہے۔
گزشتہ سال سنکیانگ میں بدامنی سے تقریباً 200 افراد ہلاک ہوئے۔
سرکاری ذرائع ابلاغ کے مطابق ان کارروائیوں کا آغاز مبینہ طور پر عسکریت پسندوں کے حملوں میں تیزی کے بعد دیکھنے میں آیا۔
چین ماضی میں سنکیانگ میں ہونے والے حملوں کا الزام مسلمان علیحدگی پسندوں ’ایغور‘ پر عائد کرتا رہا ہے جو کہ بیجنگ کے بقول ایک مشرقی ترکستان نامی ایک آزاد ریاست بنانا چاہتے ہیں۔
سرکاری روزنامے ’لیگل ڈیلی‘ کا کہنا تھا کہ 315 افراد کے خلاف دہشت گردی سے متعلق الزامات کے تحت مقدمات چلائے گئے جن میں سے کم از کم 13 کو موت کی سزا دے دی گئی ہے۔
اخبار کی خبر کے مطابق پولیس نے 264 بم برآمد کیے، اسلحہ اور انتہا پسندی میں استعمال کیے جانے والے مواد کے علاوہ 101 کمپیوٹر بھی تحویل میں لیے۔
چینی انتظامیہ نے شدت پسندی کے خلاف مہم میں عوام کے تعاون کو سراہا جس میں اخبار کے مطابق قانون نافذ کرنے والے اداروں کو مشتبہ افراد کی معلومات فراہم کرنا بھی تھا۔
ایغور برادری تنظیموں اور انسانی حقوق کے کارکنوں کا کہنا ہے کہ بیجنگ کی سنکیانگ میں سخت پالیسی افراتفری کا سبب ہے۔ بیجنگ ان دعوؤں کو مسترد کرتا ہے۔
گزشتہ سال سنکیانگ میں بدامنی سے تقریباً 200 افراد ہلاک ہوئے۔