چین کی جانب سے ان امریکی الزامات کی تردید کی گئی ہے جن میں چینی فوج کو امریکی حکومتی اداروں اور کاروباری ویب سائیٹس پر ’سائبر حملے‘ کرنے کا مرتکب ٹھہرایا گیا ہے۔
امریکی محکمہٴدفاع کی جانب سے پیر کو شائع ہونے والی ایک رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ ’ایسا معلوم ہوتا ہے کہ ان حملوں میں چین براہ ِ راست ملوث ہے۔‘
پینٹاگون کی جانب سے جاری کردہ رپورٹ میں پہلی مرتبہ امریکی حکومت نے چینی فوج پر سائبر حملوں میں ملوث ہونے کا الزام عائد کیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق چین کی پیپلز لبریشن آرمی نے امریکی محکمہٴدفاع کے نیٹ ورک پر سائبر حملے کرکے سقم پیدا کیے ہیں، تاکہ دونوں ممالک کے درمیان کسی بھی نازک وقت یا بحران کی صورت میں امریکی محکمہٴدفاع کے نیٹ ورک کو نقصان پہنچایا جا سکے۔
دوسری طرف چین کے محکمہٴخارجہ کے ترجمان، ہُو چُنگ ینگ نے امریکی رپورٹ کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ امریکی محکمہٴدفاع کی جانب سے پہلے بھی اس نوعیت کی رپورٹیں سامنے آتی رہی ہیں، جس کا مقصد دفاع کے شعبے کو مزید بڑھانا اور چین کی فوج کو امریکہ کے لیے ایک خطرہ ثابت کرنا ہے۔ ہُو چُنگ ینگ کا یہ بھی کہنا تھا کہ اس طرح کے الزامات امریکہ اور چین کے تعلقات کے لیے مددگار نہیں ثابت ہوں گے۔
اس برس کے آغاز میں، امریکی کمپیوٹر سیکورٹی سے متعلق ایک ادارہ ’میڈیانٹ‘ کی جانب سے جاری کردہ ایک تحقیق میں کہا گیا تھا کہ چین کے شہر شنگھائی کے قریب واقع کسی جگہ سے پیپلز لبریشن آرمی نے امریکی کارپوریشنز اور حکومتی اداروں سے معلومات چرانے کے لیے سائبر حملے کیے تھے۔
پینٹاگون کی جانب سے جاری کردہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ چین ان سائبر حملوں کی مدد سے صنعتی ٹیکنالوجی چرا رہا ہے۔