چین میں ایک روز قبل آنے والے شدید زلزلے میں ہلاکتوں کی تعداد 200 سے تجاوز کرگئی ہے جب کہ مواصلاتی نظام درہم برہم ہونے کی وجہ سے اتوار کو بھی امدادی کارکنوں کو دورافتادہ متاثرہ علاقے تک پہنچنے میں دشواری کا سامنا رہا۔
صوبہ سیچوان کے علاقے لوشان میں ہفتہ کی صبح 6.6 شدت کے زلزلے سے زخمی ہونے والوں کی تعداد 11 ہزار سے زائد ہوگئی ہے جب کہ اب بھی بہت سے لوگ لاپتہ ہیں۔
اس صوبے میں 2008ء میں بھی 7.9 شدت کا زلزلہ آیا تھا جس میں 70 ہزار کے قریب افراد ہلاک ہوگئے تھے۔
بین الاقوامی امدادی ادارے ہلاک احمر کے عہدیداروں کا کہنا ہے کہ لوشان شہر میں خیموں اور دیگر امدادی سامان کی اشد ضرورت ہے۔
چین کے وزیراعظم لی کیچانگ متاثرہ علاقے میں امدادی کارروائیوں کا معائنہ کرنے کے لیے پہنچے ہیں جہاں انھوں نے زخمیوں اور دیگر متاثرہ افراد سے ملاقات میں ان کا حوصلہ بڑھاتے ہوئے کہا کہ ’’اداس نہ ہوں، ہم اس آفت کے بعد آپ کے لیے پہلے سے بہتر نئے گھر بنائیں گے۔‘‘
ڈاکٹر اور طبی عملہ زخمیوں کی مرہم پٹی میں مصروف ہیں لیکن اسپتال کی عمارت کو نقصان پہنچنے کے باعث یہ کارروائیاں بھی متاثر ہوئی ہیں اور سست روی کا شکار ہیں۔
سرکاری خبر رساں ادارے ژنہوا کے مطابق زلزلے سے ساڑھے نو سو سے زائد افراد شدید زخمی ہوئے ہیں۔
مقامی حکام کا کہنا ہے کہ دور افتادی پہاڑی علاقوں میں ہونے والے نقصانات کا فی الحال صحیح اندازہ نہیں لگایا جاسکا ہے۔
صوبہ سیچوان کے علاقے لوشان میں ہفتہ کی صبح 6.6 شدت کے زلزلے سے زخمی ہونے والوں کی تعداد 11 ہزار سے زائد ہوگئی ہے جب کہ اب بھی بہت سے لوگ لاپتہ ہیں۔
اس صوبے میں 2008ء میں بھی 7.9 شدت کا زلزلہ آیا تھا جس میں 70 ہزار کے قریب افراد ہلاک ہوگئے تھے۔
بین الاقوامی امدادی ادارے ہلاک احمر کے عہدیداروں کا کہنا ہے کہ لوشان شہر میں خیموں اور دیگر امدادی سامان کی اشد ضرورت ہے۔
چین کے وزیراعظم لی کیچانگ متاثرہ علاقے میں امدادی کارروائیوں کا معائنہ کرنے کے لیے پہنچے ہیں جہاں انھوں نے زخمیوں اور دیگر متاثرہ افراد سے ملاقات میں ان کا حوصلہ بڑھاتے ہوئے کہا کہ ’’اداس نہ ہوں، ہم اس آفت کے بعد آپ کے لیے پہلے سے بہتر نئے گھر بنائیں گے۔‘‘
ڈاکٹر اور طبی عملہ زخمیوں کی مرہم پٹی میں مصروف ہیں لیکن اسپتال کی عمارت کو نقصان پہنچنے کے باعث یہ کارروائیاں بھی متاثر ہوئی ہیں اور سست روی کا شکار ہیں۔
سرکاری خبر رساں ادارے ژنہوا کے مطابق زلزلے سے ساڑھے نو سو سے زائد افراد شدید زخمی ہوئے ہیں۔
مقامی حکام کا کہنا ہے کہ دور افتادی پہاڑی علاقوں میں ہونے والے نقصانات کا فی الحال صحیح اندازہ نہیں لگایا جاسکا ہے۔