واشنگٹن —
چین کے جنوب مغربی علاقے میں ہفتے کی صبح آنے والے طاقتور زلزلے کے نتیجے میں ہونے والی ہلاکتوں کی تعداد 160 سے تجاوز کر گئی ہے جب کہ اس میں 6700 افراد زخمی ہیں۔
ریکٹر اسکیل پر 6ء6 شدت کے زلزلے نے چین کے صوبہ سیچوان کو ہفتے کی صبح آٹھ بجے نشانہ بنایا۔ خیال رہے کہ اس صوبے میں 2008ء میں آنے والے 9ء7 شدت کے زلزلے کے نتیجے میں 70 ہزار افراد ہلاک ہوئے تھے۔
امریکی ارضیاتی سروے کے مطابق زلزلے کا مرکز 12 کلومیٹر گہرائی میں تھا جس سے سب سے زیادہ متاثر لوشان نامی شہر ہوا ہے۔
زلزلے سے صوبائی دارالحکومت چینگڈو میں بھی کئی عمارتوں کو نقصان پہنچا جب کہ اس کے جھٹکے پڑوسی صوبوں میں بھی محسوس کیے گئے جن سے عوام میں خوف و ہراس پھیل گیا۔
صوبائی حکام کے مطابق بیشتر ہلاکتیں لوشان شہر میں ہوئی ہیں۔ چین کے خبر رساں اداروں کی جانب سے متاثرہ شہر کی جاری کی جانے والے تصاویر میں کئی منہدم عمارتیں اور اسپتالوں کے باہر لگائے گئے خیموں میں زیرِ علاج زخموں سے چور لوگ نظر آرہے ہیں۔
زلزلے کے باعث علاقے میں پانی اور بجلی کی فراہمی بھی معطل ہوگئی ہے جب کہ سڑکوں اور مواصلات کے دیگر ذرائع کو بھی شدید نقصان پہنچا ہے۔
چینی خبر رساں ایجنسی 'ژنہوا' کے مطابق علاقے میں چھ ہزار فوجی امدادی سرگرمیوں میں سول اہلکاروں کی مدد کر رہے ہیں۔
ایجنسی کے مطابق زلزلے کے مرکز کے نزدیک واقع دیہات کی تقریباً تمام عمارتیں منہدم ہوگئی ہیں۔ امدادی اہلکاروں نے لوشان شہر میں عمارتوں کے ملبے سے اب تک 91 افراد کو زندہ نکالا ہے جنہیں طبی امداد دی جارہی ہے۔
چین کے وزیرِاعظم لی کیچیانگ بھی امدادی سرگرمیوں کی نگرانی اور متاثرین کے ساتھ اظہارِ یکجتہی کے لیے ہیلی کاپٹر کے ذریعے زلزلے سے متاثرہ علاقے میں پہنچے ہیں۔
چین کے محکمہ موسمیات نے خبردار کیا ہے کہ زلزلے کے باعث لوشان ضلع میں ہفتے اور اتوار کو 'لینڈ سلائیڈنگ' کے واقعات پیش آسکتے ہیں۔
چینی ادارے کے مطابق زلزلے کے بعد سے اب تک لوشان شہر میں 789 'آفٹر شاکس' ریکارڈ کیے جاچکے ہیں۔
خیال رہے کہ سیچوان کا شمار قدرتی گیس کے ذخائر رکھنے والے چین کے چار بڑے صوبوں میں ہوتا ہے اور یہاں سے ہونے والی گیس کی پیداوار کل ملکی پیداوار کا 14 فی صد ہے۔
لیکن صوبے میں گیس فیلڈز کی منتظم ایک بڑی کمپنی نے کہا ہے کہ زلزلے سے فیلڈز کو نقصان نہیں پہنچا ہے۔
ریکٹر اسکیل پر 6ء6 شدت کے زلزلے نے چین کے صوبہ سیچوان کو ہفتے کی صبح آٹھ بجے نشانہ بنایا۔ خیال رہے کہ اس صوبے میں 2008ء میں آنے والے 9ء7 شدت کے زلزلے کے نتیجے میں 70 ہزار افراد ہلاک ہوئے تھے۔
امریکی ارضیاتی سروے کے مطابق زلزلے کا مرکز 12 کلومیٹر گہرائی میں تھا جس سے سب سے زیادہ متاثر لوشان نامی شہر ہوا ہے۔
زلزلے سے صوبائی دارالحکومت چینگڈو میں بھی کئی عمارتوں کو نقصان پہنچا جب کہ اس کے جھٹکے پڑوسی صوبوں میں بھی محسوس کیے گئے جن سے عوام میں خوف و ہراس پھیل گیا۔
صوبائی حکام کے مطابق بیشتر ہلاکتیں لوشان شہر میں ہوئی ہیں۔ چین کے خبر رساں اداروں کی جانب سے متاثرہ شہر کی جاری کی جانے والے تصاویر میں کئی منہدم عمارتیں اور اسپتالوں کے باہر لگائے گئے خیموں میں زیرِ علاج زخموں سے چور لوگ نظر آرہے ہیں۔
زلزلے کے باعث علاقے میں پانی اور بجلی کی فراہمی بھی معطل ہوگئی ہے جب کہ سڑکوں اور مواصلات کے دیگر ذرائع کو بھی شدید نقصان پہنچا ہے۔
چینی خبر رساں ایجنسی 'ژنہوا' کے مطابق علاقے میں چھ ہزار فوجی امدادی سرگرمیوں میں سول اہلکاروں کی مدد کر رہے ہیں۔
ایجنسی کے مطابق زلزلے کے مرکز کے نزدیک واقع دیہات کی تقریباً تمام عمارتیں منہدم ہوگئی ہیں۔ امدادی اہلکاروں نے لوشان شہر میں عمارتوں کے ملبے سے اب تک 91 افراد کو زندہ نکالا ہے جنہیں طبی امداد دی جارہی ہے۔
چین کے وزیرِاعظم لی کیچیانگ بھی امدادی سرگرمیوں کی نگرانی اور متاثرین کے ساتھ اظہارِ یکجتہی کے لیے ہیلی کاپٹر کے ذریعے زلزلے سے متاثرہ علاقے میں پہنچے ہیں۔
چین کے محکمہ موسمیات نے خبردار کیا ہے کہ زلزلے کے باعث لوشان ضلع میں ہفتے اور اتوار کو 'لینڈ سلائیڈنگ' کے واقعات پیش آسکتے ہیں۔
چینی ادارے کے مطابق زلزلے کے بعد سے اب تک لوشان شہر میں 789 'آفٹر شاکس' ریکارڈ کیے جاچکے ہیں۔
خیال رہے کہ سیچوان کا شمار قدرتی گیس کے ذخائر رکھنے والے چین کے چار بڑے صوبوں میں ہوتا ہے اور یہاں سے ہونے والی گیس کی پیداوار کل ملکی پیداوار کا 14 فی صد ہے۔
لیکن صوبے میں گیس فیلڈز کی منتظم ایک بڑی کمپنی نے کہا ہے کہ زلزلے سے فیلڈز کو نقصان نہیں پہنچا ہے۔