بیجنگ میں کیے گئے ایک کاروباری سروے سے پتا چلاہے مسلسل گیارہویں مہینے بھی چین کا صنعتی شعبے کی پیداوار میں کمی کا رجحان رہا۔
ستمبر میں چین کے صنعت کاروں کوملنے والے آرڈرز میں نمایاں کمی ہوئی جو گذشتہ42 مہینوں کی کم ترین سطح تھی۔
اقتصادی ماہرین کا کہناہے کہ اس کی وجہ بین الاقوامی مارکیٹ میں طلب کا کم ہونا ہے۔
اقتصادی سرگرمیوں پر نظر رکھنے والا ادارہ ایچ ایس بی سی منصوعات کے شعبے کو ایک سو پوائنٹ کے سکیل پر پرکھتا ہے۔ اگر سکیل پر یہ سطح 50 سے کم ہوتو اس سے مراد صنعتی سکڑاؤ لی جاتی ہے۔
ستمبر میں چین کا ا نڈکس 47 اعشاریہ 9 تھا ۔ جب کہ اگست میں یہ سطح 47اعشاریہ7 ریکارڈ کی گئی تھی۔
ایچ ایس بی سی کے ایک ماہر اقتصادیات نے کہاہے کہ صنعتی سرگرمیوں میں تیز رفتار کمی اور روزگار کے شعبے پر بڑھتے ہوئے دباؤ کا مطلب یہ ہے کہ بیجنگ کو پیدوار اور روزگار کی صورت حال بہتر بنانے کے لیے اپنی پالیسیاں نرم کرنی ہوں گی۔
ان کا کہناتھا کہ آنے والے مہینوں میں چین کی معیشت میں مالیاتی اقدامات اہم کردار ادا کریں گے۔
ستمبر میں چین کے صنعت کاروں کوملنے والے آرڈرز میں نمایاں کمی ہوئی جو گذشتہ42 مہینوں کی کم ترین سطح تھی۔
اقتصادی ماہرین کا کہناہے کہ اس کی وجہ بین الاقوامی مارکیٹ میں طلب کا کم ہونا ہے۔
اقتصادی سرگرمیوں پر نظر رکھنے والا ادارہ ایچ ایس بی سی منصوعات کے شعبے کو ایک سو پوائنٹ کے سکیل پر پرکھتا ہے۔ اگر سکیل پر یہ سطح 50 سے کم ہوتو اس سے مراد صنعتی سکڑاؤ لی جاتی ہے۔
ستمبر میں چین کا ا نڈکس 47 اعشاریہ 9 تھا ۔ جب کہ اگست میں یہ سطح 47اعشاریہ7 ریکارڈ کی گئی تھی۔
ایچ ایس بی سی کے ایک ماہر اقتصادیات نے کہاہے کہ صنعتی سرگرمیوں میں تیز رفتار کمی اور روزگار کے شعبے پر بڑھتے ہوئے دباؤ کا مطلب یہ ہے کہ بیجنگ کو پیدوار اور روزگار کی صورت حال بہتر بنانے کے لیے اپنی پالیسیاں نرم کرنی ہوں گی۔
ان کا کہناتھا کہ آنے والے مہینوں میں چین کی معیشت میں مالیاتی اقدامات اہم کردار ادا کریں گے۔