|
چین نے تائیوان کو امریکی ہتھیاروں کی فروخت پر بدھ کے روز امریکی فوج سے منسلک 9 کمپنیوں کے خلاف کارروائی کا اعلان کرتے ہوئے، چین میں موجود ان کے اثاثے منجمد کردیےہیں۔
تائیوان کو ہتھیاروں کی فروخت روکنے سے متعلق چین کی جانب سے امریکہ پر دباؤ ڈالنے کا یہ تازہ ترین اقدام ہے۔
چین متعدد بار وائٹ ہاؤس سے یہ مطالبہ کر چکا ہے کہ وہ تائیوان کی قیادت کے ساتھ لین دین سے باز رہے۔ بیجنگ تائیوان کو چین کا ایک حصہ قرار دیتا ہے۔
تائیوان میں جمہوری طرز کی حکومت قائم ہے۔ امریکہ بین الاقوامی سطح پر اس کا ایک اہم حمایتی اور ہتھیار فراہم کرنے والا ملک ہے۔
چین کی وزارت خارجہ کے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ، سیرا نیواڈا کارپوریشن اور اسٹک رڈر انٹرپرائزز ایل ایل سی سمیت امریکی کمپنیوں کے خلاف کیے گئے اقدامات بدھ کو مؤثر ہو گئے ہیں اور چین کے اندر ان کے اثاثے منجمد ہو جائیں گے۔
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ یہ کارروائیاں انسدادی اقدامات ہیں اور ان کا اطلاق کیوبک کارپوریشن، تھری ایس ایرو اسیس، ٹی کام لمیٹڈ پارٹنرشپ، ٹیکس اوری، پلانٹیے منیجمنٹ گروپ، ایکٹ ون فیڈرل اورایکوویرا پر بھی ہو گا۔
بیان کے مطابق چین کے اندر گروپس اور افراد کو ان امریکی کمپنیوں کے ساتھ لین دین کرنے سے منع کیا گیا ہے۔
چین کی وزارت خارجہ کے ترجمان لین جیان نے بدھ کے روز اپنی معمول کی پریس بریفنگ میں امریکہ پر زور دیا کہ وہ تائیوان کو مسلح کرنے کے خطرناک رجحان کو فوری طور پر روکے۔ تائیوان کی آزادی کی حمایت کرنا بند کرے اور آبنائے تائیوان میں امن اور استحکام کو نقصان نہ پہنچائے۔
اس سے قبل چین نے، تائیوان کو ہتھیار فروخت کرنے پر لاک ہیڈ مارٹن یونٹ سمیت کئی کمپنیوں پر پابندی عائد کی تھی۔
چین یہ کہہ چکا ہے کہ وہ تائیوان کو امریکی ہتھیاروں کی فروخت کے سخت خلاف ہے اور اس نے واشنگٹن پر زور دیا ہے کہ وہ انہیں فوری واپس لے۔
چین کی وزارت دفاع نے بھی اس سے قبل اس معاملے پر امریکہ سے شکایت کی تھی۔
چین نے گزشتہ پانچ برسوں کے دوران اپنے دعوؤں پر زور دینے کے لیے فوجی اور سیاسی دباؤ بڑھایا ہے جسے تائیپے سختی سے مسترد کرتا ہے۔
(اس رپورٹ کی کچھ معلومات رائٹرز سے لی گئیں ہیں)
فورم