چین نے سیاحوں کی بس کے اغواء کے مسئلے سے نمٹنے کے فلیپائنی حکام کے طریقہ کار پر شدید غم و غصے اور مایوسی کا اظہار کیا ہے ۔ اس واقعے میں ہانگ کانگ سے تعلق رکھنے والے آٹھ سیاح ہلاک اور سات زخمی ہوگئے تھے۔
چینی وزیرخارجہ یانگ جائچی نے فلیپائنی ہم منصب البرٹورومیولو سے فون پر بات کی ہے اور اس واقعے کی جلد ازجلد تحقیقات کا مطالبہ کیا ۔ وزارت خارجہ سے جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ بیجنگ ہانگ کانگ کے معصوم سیاحوں کے اس بہیمانہ قتل کے واقعے پر غم زدہ ہے۔
واضح رہے کہ ایک روز قبل منیلا میں ایک سابق پولیس اہلکاررونالڈو مینڈوزانے ہانگ کانگ کے سیاحوں کی ایک بس کو اغواء کرلیا تھا اور ان کی رہائی کے بدلے اپنی نوکری بحال کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔
فلیپائنی حکام سے مذاکرات کے بعد اس نے عورتوں ،بچوں اور بوڑھے افراد کو رہا کردیا تھاتاہم اپنا مطالبہ پورا ہونے تک باقی لوگوں کو یرغمال بنائے رکھا۔
تقریباً12گھنٹے تک یرغمالیوں کی رہائی کے لیے جاری رہنے والوں کوششوں میں ناکامی کے بعد پولیس کے نشانہ باز نے مینڈوزا کو گولی مار کر ہلاک کردیا مگر اس سے قبل وہ یرغمالیوں کوہلاک وزخمی کرچکا تھا۔
ہانگ کانگ کی حکومت نے اپنے شہریوں کو فلیپائن کا سفر کرنے سے خبردار کیا ہے اور وہاں مقیم افراد کو بھی جلدازجلد وطن واپس آنے کا کہا ہے۔
اغواء کار مینڈوزا کو 2008ء میں بھتہ وصولی اور لوگوں کو ہراساں کرنے کے الزام میں منیلا پولیس سے برخاست کیا گیا تھا۔