چین میں حکام نے بتایا ہے کہ ہفتے کے روز کوئلے کی ایک کان میں دھماکے سے 20کان کن ہلاک جب کہ 17 زیرزمین پھنس گئے ہیں۔ دھماکا ہینان Henan صوبے میں ہوا ہے ، چین کی سرکاری خبر رساں ایجنسی ژیہنواکے مطابق متاثرہ کان میں امدادی کارروائیاں جاری ہیں۔
گذشتہ سال چین میں کانوں کے حادثے میں 2600 سے زائد افراد ہلاک ہوئے تھے، لیکن حکام کا کہناہے کہ رواں سال ہونے والی ہلاکتوں کی تعداد پچھلے سال اس عرصے کے دوران کان کنی کے حادثے میں مارے جانے والوں سے زیادہ ہے۔
جمعرات کے روز سے چین میں ایک نئے ضابطے پر عمل درآمد شروع ہوا جس کے تحت کان کے سپروائزر کو مزدوروں کے ساتھ زیر زمین جانا ضروری ہوگابصورت دیگر اُنھیں جرمانہ ادا کرنا ہوگا۔ نئے قانون پر عمل نہ کرنے کی صورت میں کان کنی سے منسلک کمپنیوں پر 75 ہزار ڈالر تک کا جرمانہ عائد کیا جاسکے گا۔
چین کے وزیر اعظم وین جیاباؤنے کانوں کی انتظامیہ کو گذشتہ جولائی میں حکم دیا تھا کہ وہ مزدورں کے ساتھ زیر زمین وقت گزاریں۔ اس کا مقصد افسران کو یہ باور کراناتھا کہ کانوں میں مزدوروں کو کن مسائل کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے۔ چین کے سرکاری میڈیا کے مطابق کانوں میں حفاظتی اقدامات کی بہتری کے لیے کی جانے والی کوششوں کے لیے رواں سال ملک میں کوئلے کی 1500 چھوٹی کانوں کو بند کر دیا گیا ہے۔