چین کے ساتھ گوگل کی مشکلات کا آغاز جنوری میں ہوا جب کمپیوٹر کمپنی نے کہا کہ وہ چینی حکومت کی سینسرشپ کو برداشت نہیں کرے گی اور چین سے نکلنے کے لیے تیار ہے۔
امریکی کمپنی نے یہ بھی کہا کہ وہ ہیکرز کے حملوں کا بھی ہدف رہی ہے جِن کے بارے میں اُس کا خیال ہے کہ وہ چین کی طرف سے کیے گئے ہیں۔
گوگل نے مارچ میں چین میں اپنے صارفین کو ہانگ کانگ میں سرچ سائٹ پر منتقل کیا تھا۔ یہ سائٹ سنسر کے بغیر نتائج فراہم کرتی تھی۔گوگل نے گذشتہ ہفتے اِس آٹو میٹک ری راؤٹنگ کو روک دیا اور جمعے کو کہا کہ چینی حکام نے یہ ویب سائٹ کو چلانے کے لیے اُس کے لاسنس کی تجدید کردی ہے۔گوگل نے لائسنس کی تجدید کے بارے میں کوئی تفصیل فراہم نہیں کی۔
سنگاپور میں مقیم گوگل کی ایک خاتون ترجمان، کورٹنی ہوئنے کا کہنا تھا کہ کمپنی یہ وضاحت کرے گی کہ مقامی طور پر کیسی پراڈکٹس کی پیش کش ہوگی۔
اُنھوں نے چین کی طرف سے گوگل کے انٹرنیٹ کانٹننٹ پرووائیڈر لائسنس کی تجدید کرنے کے فیصلے کا خیرمقدم کیا ہے۔
اُن کا کہنا ہے کہ ہمیں بے حد خوشی ہے کہ حکومت نے آئی سی پی لائسنس کی تجدید کردی ہے اور ہم چین میں اپنے صارفین کے لیے ویب سرچ اور مقامی پراڈکٹس فراہم کرنے کے مشتاق ہیں۔
چین کی وزارتِ صنعت و اطلاعات و ٹیکنالوجی نے بدھ کے روز کہا کہ وہ گوگل کی طرف سےتجدید کےلیے دی گئی درخواست کا جائزہ لے رہی ہے، لیکن جمعے کے روز اِس بارے میں کوئی بیان حاصل نہیں کاط جاسکا، کیونکہ فیصلہ سرکاری اوقات ِ کار کے بعد سامنے لایا گیا۔
چین میں آئی سی پی لائسنس کے بغیر گوگل پھر اُس صورتِ حال کا شکار ہو جاتی جب اُس کے پاس مقامی طور پر سرچ پیج نہیں تھا اور چین میں گوگل سے استفادہ کرنے والوں کو بیرونِ ملک اُس کے سائٹس کی طرف لوٹنا پڑتا تھا، جس کے معنی یہ ہیں کہ اُنھیں اپنی مطلوبہ تلاش میں زیادہ وقت لگتا تھا۔
چین میں انٹرنیٹ فراہم کرنے والوں کو اپنے ایسے مواد کو فِلٹر کرنے کی ضرورت ہے جسے بیجنگ غیر قانونی قرار دیتا ہے، جیسے غیر قانونی قرار دیے جانے والے گروپ فالن گانگ کی ویب سائٹس چینی تبت کے جلاوطن روحانی لیڈر دلائی لاما کی چلائی جانے والی ویب سائٹس کو بھی روکتا ہے، اور اِسی طرح خبروں کےعالمی اداروں، جیسے وائس آف امریکہ کے چینی زبان کے پیج کو بھی بلاک کرتا ہے۔
چین دنیا میں انٹرنیٹ کی سب سے بڑی مارکیٹ ہے جِس کے تقریباً 40کروڑ صارفین ہیں۔ چین میں گوگل کے سرچ بزنس سے اُس کی سالانہ 24ارب ڈالر کی آمدن میں انتہائی مختصر حصہ شامل ہوتا ہے۔
تجزیہ کاروں کا اندازہ ہے کہ چین میں گوگل کی سالانہ آمدن 30کروڑ ڈالر سے 60کروڑ ڈالر تک ہے۔
یہ بھی پڑھیے
مقبول ترین
1