مشرقِ وسطیٰ اور شمالی افریقہ میں نکلنے والی ریلیوں کی طرز پرجمہوریت پسند اور اظہارِ آزادی کے حق میں مظاہرےکرنے کے لیے دی گئی ایک کال کے بعد ، چینی اہل کاروں نے اتوار کو اہم شہروں میں متعدد سرگرم کارکنوں کو حراست میں لے لیا اور پولیس کی تعیناتی میں اضافہ کر دیا ہے۔
’جیسمین رِولوشن‘ نامی خفیہ مہم کا اعلان سامنے آنے پر بیجنگ، شنگھائی اور 11دوسرے اہم شہروں میں فوری طور پرپولیس نے انسانی حقوق کے وکیلوں اور جمہوریت پسند کارکنوں کے خلاف قدام اُٹھایا۔ جیسمین انقلاب کا نام پہلی بار اُن سرگرم کارکنوں نے لیا تھا جنھوں نے جنوری میں حکومتِ تیونس کو اقتدار سے ہٹایا۔
اتوار کو ہانگ کانگ سے چھوٹے پیمانے پر مظاہرہ ہونے کی خبرموصول ہوئی ہےجہاں سرگرم کارکن چین کے رابطہ دفترکی عمارت کے سامنے جمع ہوئے جس میں جمہوریت پسندوں کی اُس کھیپ کی رہائی کا مطالبہ کیا گیا جسے حال ہی میں قید کیا گیا ہے۔
مغربی تجزیہ کاروں نے کہا ہے کہ معلوم ہوتا ہےکہ اتوار کو شائع ہونے والی رپورٹیں چین سے باہر قائم متعدد ویب سائٹس نے پوسٹ کی ہیں جنھیں جلا وطن منحرفین چلاتے ہیں۔ سائٹس نے چینی مظاہرین پر زور دیا ہے کہ وہ گھروں کی سہولت، انصاف، آزادی اور جمہوریت کے حق میں اپنے مطالبوں پر آواز بلند کریں۔
بیجنگ اور شنگھائی میں دو گرفتاریاں عمل میں آنے کی خبریں ملی ہیں، لیکن ویب سائٹس پر گینگزاؤ اور چینگدو جیسے شہروں میں کی گئی گرفتاریوں کے بارے میں کوئی رپورٹ پوسٹ نہیں ہوئی۔
چین نے انٹرنیٹ پر کنٹرول کو نرم کرنے کے مغربی ممالک کے تمام مطالبوں کی مزاحمت کی ہے، اور چینی وزارتِ خارجہ نے گذشتہ ہفتے امریکہ کوخبردار کیا کہ وہ انٹرنیٹ تک رسائی کو بہانہ بنا کر چین کے اندرونی امور میں مداخلت سے باز رہے۔