چین نے ممبئی دھماکوں میں مبینہ طور پر ملوث دہشت گرد ساجد میر کو اقوام متحدہ کی طرف سے بین الاقوامی دہشت گرد قرار دینے سے متعلق قرارداد کو ویٹو کردیا ہے۔ اس بارے میں امریکہ نے اقوام متحدہ میں تجویز پیش کی تھی، لیکن چین نے ویٹو کی طاقت استعمال کرتے ہوئے اس تجویز کو رد کر دیا ہے۔
چین کا کہنا ہے کہ وہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی 1267 کمیٹی کے قواعد و ضوابط کے مطابق کارروائی میں ایک ذمہ دار رکن کے طور پر اپنا کردار ادا کرتا آ رہا ہے۔
ساجد میر کو رواں سال مئی میں گرفتاری کے بعد جون میں ساڑھے 15 سال قید اور 4 لاکھ 20 ہزار روپے جرمانے کی سزا سنائی گئی تھی جس کے بعد وہ اس وقت کوٹ لکھپت جیل میں سزا کاٹ رہے ہیں۔
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ چین کی پالیسی رہی ہے کہ وہ خطے میں کسی بھی مغربی طاقت کی طرف سے ایسے کسی بھی اقدام کو خطے کے معاملات میں مداخلت سمجھتا ہے لہذا چین پاکستان سے دوستی اور خطے میں مداخلت کے حوالے سے ہمیشہ ایسے ہی ردعمل دیتا رہے گا۔
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ ساجد میر کو پاکستان نے ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ سے بچنے کے لیے سزا سنائی تھی۔
اقوام متحدہ میں امریکہ کی طرف سے ساجد میر کو عالمی دہشت گرد قرار دینے کے لیے سلامتی کونسل کی 1267 کمیٹی میں قراداد پیش کی گئی جس کے بعد ساجد میر کے عالمی سطح پر سفر پر پابندی عائد کرنے کی سفارش کی گئی تھی لیکن چین نے اپنا ویٹو کا حق استعمال کرتے ہوئے اس قرارداد پر عمل درآمد روک دیا ہے۔
چین کی طرف سے حالیہ عرصہ کے دوران تیسری مرتبہ ایسا اقدام کیا گیا ہے۔
چین نے لشکر طیبہ کے کن افراد کے خلاف قرارداد کو ویٹو کیا؟
رواں سال جون میں 1267 پابندی کمیٹی کی میٹنگ میں کالعدم لشکر طیبہ کے عبدالرحمن مکی پر پابندی کے لیے بھارت اور امریکہ کی مشترکہ قرارداد کو چین نے تکنیکی بنیادوں پر ویٹو کرکے منظور نہیں ہونے دیا تھا۔حافظ عبدالرحمن مکی پرسال 2008 کے ممبئی حملوں کے لیے پیسے حاصل کرنے اور دہشت گردوں کی مدد کا الزام تھا۔
اس کے بعد اگست میں کالعدم جیش محمد کے عبدالرؤف اصغر پر اسی کمیٹی میں پابندی عائد کرنے کی تجویز دی گئی تھی جس کا شریک تجویز کنندہ امریکہ بھی تھا لیکن چین نے اسے بھی ویٹو کردیا تھا، عبدالرؤف اصغر کو 1999 میں بھارتی طیارہ ہائی جیک کرنے ،بھارتی پارلیمنٹ پر حملے اور 2015 میں پٹھان کوٹ ائیربیس پر حملہ کی سازش کا ملزم سمجھا جاتا ہے۔
اس کے بعد اب ساجد میر کو عالمی دہشت گرد قرار دینے اور پابندیاں عائد کرنے کے حوالے سے جو قرارداد پیش کی گئی چین نے اسے ایک بار پھر ویٹو کردیا ہے۔
ساجد میر کون ہیں اور کیسے ان کا نام اس فہرست میں آیا؟
لاہور سے تعلق رکھنے والے مبینہ دہشت گرد ساجد میر کے بارے میں ماضی میں پاکستان حکومت کی طرف سے کہا جاتا رہا ہے کہ وہ مارے جاچکے ہیں لیکن رواں سال مئی میں ان کی گرفتاری اور پھر ایک ماہ سے بھی کم عرصہ میں مقدمہ چلانے کے بعد انہیں ساڑھے 15 سال قید کی سزا سنادی گئی ہے اور وہ اس وقت کوٹ لکھپت جیل لاہور میں قید ہیں۔
اس بارے میں وائس آف امریکہ سے بات کرتے ہوئے سینئر صحافی باقر سجاد سید نے کہا کہ 44 سالہ ساجد میر پر الزام ہے کہ انہوں نے ممبئی حملوں کے لیے حملہ آوروں کو ہدایات جاری کی تھیں۔
باقر سجاد نے کہا کہ ساجد میر کی سال 1994 میں لشکر طیبہ سے وابستگی ہوئی اورتنظیم میں ترقی پاتے ہوئے مختلف عہدوں پر رہے اور بین الاقوامی کارروائیوں کے ونگ سے منسلک ہوگئے۔ وہ براہ راست زکی الرحمن لکھوی کے قریب تھے جو انہیں ایسے آپریشنز کی ہدایات دیتے تھے۔
انہوں نے کہا کہ بعض رپورٹس کے مطابق ساجد میر نے 2005 میں بھارت کا خفیہ دورہ بھی کیا اور وہ 15 روز تک کرکٹ پرستار کی حیثیت سے بھارت میں رہے۔
ساجد میر کا نام 2002 میں پہلی بار سامنے آیا جب ورجینیا امریکہ میں انہوں نے اپنے ساتھیوں کی مدد سے فوجی سازوسامان کی خریداری کی کوشش کی۔ ساجد میر کی ممبئی حملوں کی منصوبہ بندی کے عمل میں ان کے ساتھ ڈیوڈ ہیڈلی کا نام سامنے آیا جس نے گرفتاری کے بعد ساجد میر کے حوالے سے تمام تر تفصیلات تفتیشی اداروں کو بتائیں، جس کے بعد اس کی تلاش کا کام تیز کردیا گیا۔
ساجد میر کو 21 اپریل 2011 کو امریکہ میں شگاگو کی ایک عدالت نے ممبئی حملوں میں امریکی شہریوں کی ہلاکت کا ذمہ دار قرار دیا اور 22 اپریل 2011 کو ان کے وارنٹ گرفتاری جاری ہوئے۔ عدم گرفتاری پر ساجد میر کو ایف بی آئی کی موسٹ وانٹڈ لسٹ میں شامل کردیا گیا اور اس کی گرفتاری پر مدد دینے پر 50 لاکھ ڈالر کا انعام بھی رکھا گیا ہے۔ امریکی ایف بی آئی نے ساجد میر کو ممبئی حملوں کا چیف پلانر قرار دیا ہے۔
کیا چین پاکستان دوستی میں ایسا کررہا ہے؟
ساجد میر کو عالمی دہشت گرد قرار دینے کی قرارداد کو ویٹو کرنے اور امریکی حکومت کے قرارداد لانے کے حوالے سے تجزیہ کار اور کراچی یونیورسٹی کے شعبہ انٹریشنل ریلشنز کے سربراہ ڈاکٹر نعیم احمد نے وائس آف امریکہ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ایک بات واضح ہے کہ امریکہ ایسی کسی بھی چیز کو برداشت نہیں کرے گا جس میں غیرریاستی عناصر شامل ہوں گے۔
انہوں نے کہا کہ امریکہ کی دہشت گردی کے خلاف جنگ ابھی ختم نہیں ہوئی لہذا ایسے تمام کردار جن کا تعلق دہشت گردی سے ہے ان کے خلاف امریکہ ایسے ہی اپنی پالیسی تسلسل سے جاری رکھے گا۔
انہوں نے کہا کہ جہاں تک چین کے ویٹو کرنے کا سوال ہے تو اسے پاک چین تعلقات کے تناظر میں دیکھنا ہوگا۔ ابھی ایس سی او میں پاک چین ملاقات ہوئی اور اس کے ساتھ چین کی پالیسی رہی ہے کہ وہ اس ریجن میں کسی بھی طاقت کی مداخلت برداشت نہیں کرے گا۔ لہذا ایسا کوئی بھی نان سٹیٹ ایکٹر جسے امریکہ یا مغربی طاقت دہشت گرد قرار دے تو یہ چین کی پالیسی سے متصادم ہوگا جسے چین اس خطے میں مداخلت سمجھتا ہے۔
ان کے بقول ریجنل اور گلوبل سطح پر واضح تبدیلی نظر آرہی ہے جس میں چین، روس اور پاکستان ایک طرف جبکہ امریکہ اور بھارت ایک ساتھ نظر آرہے ہیں۔ عالمی سطح پر بھارت اور امریکہ کے تعلقات بہتر ہوئے ہیں اور اس کے مقابلہ میں سی پیک کی صورت میں پاکستان اور چین مزید قریب ہوئے ہیں۔
کیا ساجد کو سزا ایف اے ٹی ایف سے بچنے کے لیے دی گئی؟
اس سوال پر ڈاکٹر نعیم نے کہا کہ حالیہ عرصہ میں پاکستان کا مسئلہ ایف اے ٹی ایف سے بچنا تھا، نائین الیون کے بعد پاکستان کی پالیسی میں اکثر تبدیلی نظر آتی ہے، کبھی پاکستان ایسے عناصر کے خلاف ایکشن لیتا ہے اور کبھی پاکستان بقول ان کے ان عناصر کی غیر اعلانیہ امداد کرتا ہے، ساجد میر کی گرفتاری ایف اے ٹی ایف کے حوالے سے تھی اور یہ پاکستان کا ایف اے ٹی ایف گرے لسٹ سے نکلنے کے لیے ضروری تھا۔
سینئر صحافی باقر سجاد نے کہا کہ ساجد میر کی گرفتاری ایف اے ٹی ایف کے ایکشن پلان کے حوالے سے ایک رکاوٹ بن گئی تھی اور ساجد میر کی گرفتاری اور سزا کے بعد ہی معاملات بہتری کی طرف چلے۔ ساجد میر کی گرفتاری اور سزا کو پاکستان نے ایکشن پلان پر دی گئی بریفنگز میں اہم کامیابی طور پر اپنی بریفنگ میں پیش کیا اور اسی کی مدد سے پاکستانی حکام ایف اے ٹی ایف حکام کو قائل کرتے نظر آئے۔