چین کا کہناہے کہ اپریل کے مہینے میں بیرونی تجارت کا توازن اندازوں سے کہیں زیادہ ان کے حق میں رہاہے اور اس مہینے ریکارڈ منافع ہوا۔
منگل کے روز کا یہ اعلان ایک ایسے موقع پر سامنے آیا ہے جب واشنگٹن میں امریکہ اور چین کے درمیان اعلیٰ سطحی معاشی مذاکرات میں چینی عہدے داروں کو اپنی بیرونی تجارت میں مزید توازن پیدا کرنے کے لیے دباؤ کا سامنا ہوا۔
چینی عہدے داروں کا کہناہے کہ اپریل میں ان کی بیرونی تجارت 11.4 ارب ڈالر فاضل رہی، جو ماہرین کے اس سے قبل کے اندازوں سے کہیں زیادہ ہے۔ جب کہ مارچ میں برآمد اور درآمد کے درمیان یہ فرق 14 کروڑ ڈالر کے ساتھ چین کے حق میں تھا۔
اپریل میں چین کی برآمدات ایک کھرب 56 ارب ڈالر رہیں جو گذشتہ سال کے اسی مہینے کے مقابلے میں 30 فی صد زیادہ ہیں۔ اور اس کے ساتھ ساتھ یہ کسی ایک مہینے کی برآمد کا ایک ریکارڈ بھی ہے۔
یہ اعلان ان خدشات کو کم کرنے میں مدد دے گا کہ افراط زر پر قابو پانے کے سرکاری اقدامات سے برآمدت کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔
امریکی وزیر خزانہ تموتھی گائتھنر نے ایک ہفتہ قبل واشنگٹن میں حکمت عملی اور معاشی مذاکرات میں اس پر زور دیا تھا کہ چین کو اپنی کرنسی کی قدر میں اضافے کے لیے تیز تر اقدامات کرنے چاہیں۔قدر میں اضافے سے بیرونی منڈیوں میں چینی مصنوعات مہنگی ہوجائیں گی اور غیر ملکی اشیاء چینی مارکیٹ میں سستے داموں فروخت ہونے کاامکان پیدا ہوجائے گا۔ جس سے ماہرین کے مطابق تجارتی توازن قائم کرنے میں مدد ملے گی۔
اس ہفتے کے دوران چینی یوان اپنی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا تاہم ابھی وہ اس مقام سے کہیں نیچے ہیں جو امریکی تجزیہ کار مارکیٹ میں اس کی حقیقی قدر سمجھتے ہیں۔