رسائی کے لنکس

بیجنگ کی سرگرمیوں کو جاننے کے لیے امریکہ میں 'چائنہ ہاؤس' قائم


سنگاپور میں چین کے وزیر دفاع وی فینگ ہی (بائیں جانب) اور امریکی وزیر دفاع لائیڈ آسٹن (دائیں جانب) 11 جون 2022
سنگاپور میں چین کے وزیر دفاع وی فینگ ہی (بائیں جانب) اور امریکی وزیر دفاع لائیڈ آسٹن (دائیں جانب) 11 جون 2022

چین اور امریکہ کے درمیان دوطرفہ تعلقات میں تناؤ کے ماحول میں امریکی محکمہ خارجہ ایک نیا ادارہ بنا رہا ہے جسے 'چائنا ہاؤس' کا نام دیا گیا ہے اس کا مقصد یہ معلوم کرنا ہے کہ چین دنیا بھر میں کیا کر رہا ہے۔

سنگاپور میں حال ہی میں ختم ہونے والی سیکیورٹی کانفرنس میں چینی وزیر دفاع وی فینگ ہی نے کہا کہ یہ امریکہ پر منحصر ہے کہ وہ دو طرفہ تعلقات کو کس طرح بہتر کرسکتا ہے۔

وائس آف امریکہ کے لیے لیوان لو کی رپورٹ کے مطابق، امریکی وزیر دفاع لائیڈ آسٹن نے اس بات کی نشان دہی کی ہے کہ چینی طیاروں اور جہازوں کے دوسرے ممالک کے درمیان غیرمحفوظ اورغیرپیشہ ورانہ مقابلوں میں"خطرناک" اضافہ دیکھنے میں آرہا ہے

چائنا ہاؤس منصوبہ امریکہ کی اس تشویش کی عکاسی کرتا ہے جس کے بارے میں گزشتہ ماہ وزیر خارجہ انٹنی بلنکن نے عالمی سطح پر چین کے ابھرنے کو"قواعد و ضوابط پرقائم نظام کے لیے سب سے سنگین طویل مدتی چیلنج" کے طور پر بیان کیا تھا۔

محکمہ خارجہ کے ترجمان نے چائنا ہاؤس کی حیثیت کے بارے میں تفصیلات فراہم کرنے سے انکار کرتے ہوئے اسے "ایک محکمانہ مربوط ٹیم کے طور پر بیان کیا جو تمام مسائل اور خطوں میں ہماری پالیسی کو مربوط اور نافذ کرے گی۔"

گزشتہ ہفتے وائس آف امریکہ کو ایک عہدیدار نے اپنا نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر بتایا کہ"ہم چین کی مہارت اوروسائل کواس نئی مرکزی پالیسی کوآرڈینیشن مرکزمیں مربوط کرنے کی کوششیں تیزی سے جاری رکھیں گے۔"

وی او اے مینڈرن سروس کو ایک ای میل کے جواب میں واشنگٹن میں چینی سفارت خانے کے ترجمان لیو پینگیو نے کہا، "چین-امریکہ تعلقات کی مشکل صورت حال سے نکلنے کے لیے امریکہ کو چاہیے کہ وہ اس نا تمام کوشش سے لا تعلق ہوجائے کہ ہمارے باہمی تعلقات میں کسی کی جیت یا ہارہو سکتی ہے۔ اسے چین کو گھیرنےاوراسے محدود کرنے کی شدید خواہش کو بھی ترک کرنا چاہیے اور امریکہ چین کے ساتھ اپنے تعلقات کو کمزورکرنا بند کرے۔

چینی سفارت خانے کے ترجمان نے اپنے جواب میں یہ بھی کہا کہ "ہم نے نوٹ کیا ہے کہ وزیرخارجہ بلنکن نے اپنی تقریر میں کہا کہ امریکہ چین کے ساتھ تنازعہ یا نئی سرد جنگ کا متلاشی نہیں ہے۔ وہ چین کوایک بڑی طاقت کے طورپراس کا راستہ روکنے کی کوشش نہیں کرتا اورنہ ہی چین کی معیشت کوبڑھنے سے روکنا چاہتا ہے۔ اوروہ چین کے ساتھ بقائے باہمی کے اصولوں کے تحت پرامن طور پررہنا چاہتا ہے۔ ہم دیکھ رہے ہیں کہ امریکہ آ ئندہ کیا رویّہ اختیار کرتا ہے۔‘‘

گلوبل ٹائمز کے سابق ایڈیٹرانچیف اورایک بااثرخصوصی مبصر ہو شی جن نے چائنا ہاؤس کو ایک دستخط شدہ ٹکڑے سے تشبیہ دے کر اس کی اہمیت کو کم کرتے ہوئے کہا کہ اگر یہ بن بھی گیا تو اس سے کیا فرق پڑے گا؟

XS
SM
MD
LG