چین نے انٹرنیٹ پر اپنی سینسر شپ کا دفاع کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس سلسلے میں امریکی اعتراضات چین کے اندورنی معاملات میں مداخلت کے مترادف ہیں۔
امریکہ نے بیجنگ سے یہ پوچھا تھا کہ ان کا ملک انٹرنیٹ کے ذریعے چین کے باشندوں تک امریکی کمپنیوں کی سروسز کی فراہمی کیوں روک رہا ہے۔
چین کی وزارت خارجہ کی ترجمان جیانگ یو نے اس سوال براہ راست جواب دینے سے گریز کرتے ہوئے کہا کہ بیجنگ انٹرنیٹ کے استعمال کی حوصلہ افزائی کرتا ہے اور وہ ابلاغ کی ترقی کے لیے دوسرے پارٹیوں کے ساتھ مل کر کام کرنے کا خواہش مند ہے۔
امریکہ کے تجارتی نمائندے ران کرک نے بدھ کے روز کہا کہ امریکہ عالمی تجارتی تنظیم کے سلسلے میں چین کے انٹرنیٹ کے طریقہ کار کی تفصیلات جاننا چاہتا ہے ۔
چین کے بارے میں خیال ہے کہ وہ انٹرنیٹ سینسر کے لیے دنیا کی جدید ترین ٹیکنالوجی استعمال کررہاہے جسے بعض اوقامات ’گریٹ فائر وال آف چائنا‘ بھی کہا جاتا ہے۔
امریکہ کی انٹرنیٹ کی سب سے بڑی کمپنی گوگل نے پچھلے سال چین کی حکومت کی جانب سے عائد کردہ سینسر شپ کی شکایت کی تھی اور وہاں کے اپنے صارفین کو ہانگ کانگ میں سینسر سے آزاد اپنی ویب سائٹ پر منتقل کردیا تھا۔
لیکن جمعرات کے روز چین کی ترجمان جیانگ نے زور دے کر کہاکہ اس سلسلے میں ان کے اقدامات بین الاقوامی طریقہ کار کے دائرے میں آتے ہیں۔