چینی وزیر خارجہ وانگ یی نے پیر کو کہا ہے کہ جی سیون کی قیادت میں عالمی سطح پر بنیادی ڈھانچے کے قیام کے منصوبوں میں چین ، امریکہ کے ساتھ مل کر کام کرنا چاہتا ہے اور وہ اپنے’ بیلٹ اینڈ روڈ ‘ پروگرام میں امریکہ کا خیر مقدم کرتا ہے۔
امریکہ اور اس کے اتحادیوں پر مشتمل گروپ جی سیون کے امیر ترین جمہوری ملکوں نے ترقی پزیر ملکوں کی بنیادی ڈھانچے کی ضروریات کو پورا کرنے میں مدد کے لیے جون میں" بلڈ بیک بیٹر ورلڈ" یا "بی تھری ڈبلو "قائم کرنے کی تجویز پیش کی تھی، تاکہ چین کے بڑھتے ہوئے اثرورسوخ کا مقابلہ کیا جاسکے۔
وانگ یی نے شنگھائی اعلامیہ کی پچاسویں سالگرہ کے موقع پر ایک ویڈیو پیغام میں کہا کہ " ہم دنیا کو زیادہ اعلیٰ معیار کی عوامی سہولیات کی فراہمی کے لیے امریکہ کے" بلڈ بیک بیٹر ورلڈ "پروگرام سے ہم آہنگی کےلیے تیار ہیں''۔
انھوں نے کہا کہ جیسا کہ چینی صدر جن پنگ نے ستمبر میں تمام ممالک سے پائیدار ترقی کے لیے مل کر کام کرنے کا مطالبہ کیا تھا، چین کا "بیلٹ اینڈ روڈ انیشیٹیو " بی آر آئی اور گلوبل ڈولپمنٹ انی شیئٹو بھی امریکہ کے لیے کھلا ہے۔
جی سیون کے" بی تھری ڈبلو انی شیئٹو " کو حریف چین کے "بیلٹ اینڈ روڈ انی شیئٹو " بی آر آئی کے متبادل کے طور پر دیکھا جارہا ہےجسے ژی نے دو ہزار تیرہ میں شروع کیا تھا۔ ایک سو سے زائد ممالک ریلوے، بندرگاہوں، شاہراہوں اور دیگر بنیادی ڈھانچے کی تعمیر کے اس منصوبے میں تعاون کے لیے چین کے ساتھ معاہدوں پر دستخط کرچکے ہیں۔
وزیر خارجہ وانگ یی نے واشنگٹن پر زور دیا کہ وہ ایشیا پیسفک خطے کو تنازعات اور تصادم سے دوچار کرنے کے بجائے چین کے ساتھ مل کر ایک خاندان کی طرح کھلے پن، جامعیت ، اختراع ، نشوونما ، باہم رابطے اور تعاون کے لیے کام کرے۔
شنگھائی اعلامیہ ایک ایسی دستاویز ہے جو الگ الگ رہنے والے دونوں ممالک کے درمیان فاصلے کے خاتمے کی نشاندہی کرتاہےجو اس وقت جاری ہوا تھا۔
انھوں نے کہا کہ صدر رچرڈنکسن کے اس تاریخی دورہ چین کا مطلب یہ تھا کہ مختلف سماجی نظام کی حامل دو بڑی طاقتیں پرامن طور پر ایک ساتھ رہنے کے لیے تیار ہیں۔ وانگ نے امریکہ سے خودمختار جزیرہ تائیوان کی آزادی کی حمایت بند کرنے کے مطالبے کا اعادہ کیا جس پر چین کا دعویٰ ہے۔