بیجنگ کی جانب سے اپنی کرنسی کو مزید لچک دار بنانے کے اعلان کے بعدپیر کے روز چینی یوان کی شرح تبادلہ پانچ سال کی اپنی بلندترین شرح پر پہنچ گئی۔
یوان کی قدرڈالر کے مقابلے میں بڑھ کر تقریباً 6.8 ہوگئی، جو جمعے کے نرخ کے مقابلے میں اعشاریہ چار فی صد زیادہ ہے۔
چینی یوان کی قدر میں اضافے کی وجہ سے ایشیا، یورپ اور امریکی اسٹاک مارکیٹوں کے انڈکسوں میں نمایاں اضافہ ہوا اورسرمایہ کاروں کی دلچسپی کی بنا پر خام تیل اور تابنے کی قیمتیں بڑھ گئیں۔
چین کے لیے امریکی سفیر جون ہنٹس مین نے کہا ہے کہ یہ تبدیلی واشنگٹن اور بیجنگ کے تعلقات پر مثبت اثرات ڈال سکتی ہے۔
چینی حکومت پر امریکہ، یورپی یونین اور آئی ایم ایف کی جانب سے اس دباؤ میں اضافہ ہورہاتھا کہ وہ یوان کو مارکیٹ میں اپنی قدر کا تعین کرنے کی اجازت دے۔
ہفتے کے روز چین کے مرکزی بینک نے کہا کہ وہ یوان کی شرح تبادلہ کو زیادہ لچک دار بنانا چاہتا ہے اور اپنی کرنسی کی قدر کو مناسب اور متوازن سطح پر مستحکم رکھنا چاہتا ہے۔