رسائی کے لنکس

چین کی طالبان حکومت کو تاجروں کے ویزا اجرا کی یقین دہانی، فضائی سفر پر بھی تبادلۂ خیال


فائل فوٹو
فائل فوٹو

چین نے افغانستان میں برسرِ اقتدار طالبان حکومت کو یقین دہانی کرائی ہے کہ افغان تاجروں کو جلد ویزوں کا اجرا شروع کر دیا جائے گا جب کہ دونوں ممالک میں فضائی سفر کے حوالے سے بھی بات چیت ہوئی ہے۔

افغانستان میں طالبان کی عبوری حکومت کے وزیرِ خارجہ امیر متقی نے چین کے وزیرِ خارجہ وانگ یی سے پیر کو ٹیلی فون پر گفتگو کی۔

وائس آف امریکہ کی افغان سروس کے مطابق دونوں ممالک کے رہنماؤں کے درمیان ہونے والی گفتگو کے حوالے سے افغانستان میں طالبان کی وزارتِ خارجہ کے ترجمان عبد القاہر بلخی کا کہنا ہے کہ افغانستان کی چین کے دارالحکومت بیجنگ میں قائم سفارت خانہ بھر پور فعال ہے جو دونوں ملکوں کے درمیان باہمی تعلقات کے حوالے سے بہترین انداز میں اپنا کردار ادا کر رہا ہے۔

عبد القاہر بلخی نے بتایا کہ وانگ یی نے کہا ہے کہ افغانستان کے تاجروں کو جلد ہی چین کے ویزوں کا اجرا شروع کر دیا جائے گا جب کہ افغان طلبہ کو چینی یونیورسٹیوں میں تعلیم کے حصول کے لیے واپسی پر معاونت فراہم کی جائے گی۔

دونوں ممالک کے رہنماؤں میں ہونے والی گفتگو کے بارے میں انہوں نے مزید کہا کہ چین اور افغانستان میں فضائی سفر کے جلد سے جلد آغاز کے حوالے سے بھی فریقین میں تبادلۂ خیال کیا گیا۔

ترجمان بلخی کے مطابق طالبان کے وزیرِ خارجہ امیر متقی نے چین کی افغانستان کے حوالے سے مثبت پالیسی کی بھی تعریف کی اور امید ظاہر کی کہ ان اقدامات کے نتیجے میں بیجنگ اور کابل میں فضائی اور زمینی راستوں سے تجارت میں اضافہ ہوگا جس میں سرفہرست افغانستان سے خشک میوہ جات چین کو برآمد کرنا شامل ہے۔

دوسری جانب منگل کو چین سے دو طیارے امدادی اشیا لے کر کابل پہنچے ہیں۔ یہ امدادی اشیا افغانستان کے زلزلے سے متاثرہ علاقوں میں متاثرین کو فراہم کی جائیں گی۔

خیال رہے کہ طالبان کے عبوری نائب وزیرِ اعظم ملا عبد الغنی برادر نے منگل کو صوبہ خوست اور پکتیکا میں زلزلہ زدہ علاقوں کا دورہ کیا اور متاثرہ خاندانوں میں نقد رقوم تقسیم کیں۔

عبد الغنی برادر نے زلزلہ متاثرین کو یقین دہانی کرائی کہ امداد شفاف انداز میں شہریوں میں تقسیم کی جائے گی۔

خیال رہے کہ اگست 2021 میں غیر ملکی افواج کے افغانستان سے انخلا مکمل ہونے کے دوران طالبان کابل پر قابض ہوئے تھے۔

اس کے بعد طالبان نے اپنی عبوری حکومت کا اعلان کیا تھا۔ بعدازاں طالبان رہنماؤں نے بین الاقوامی سطح پر اپنی حکومت کو تسلیم کیے جانے کے لیے رابطے شروع کیے۔ تاہم اب تک کسی بھی ملک نے طالبان کی افغانستان میں حکومت کو تسلیم نہیں کیا۔

کئی ممالک کے طالبان سے سفارتی تعلقات قائم ہیں۔ ان کے مشن بھی کابل میں فعال ہیں۔ جن میں چین، روس، ایران، ترکی اور پاکستان سمیت دیگر ممالک شامل ہیں جب کہ دو روز قبل بھارت نے بھی اپنی ایک ٹیم کابل بھیجی ہے جو سفارت خانے کو فعال کرنے کے حوالے سے معاملات کا جائزہ لے گی۔

طالبان کے سبب دو بار افغانستان چھوڑنے والوں کی داستان
please wait

No media source currently available

0:00 0:03:38 0:00

اپریل کے آخر میں مسلمانوں کے مذہبی تہوار عید الفطر پر طالبان کے امیر ہبت اللہ اخوند زادہ نے ایک بار پھر عالمی برادری سے مطالبہ کیا تھا کہ افغانستان میں طالبان کی حکومت کو تسلیم کیا جائے۔

عیدسے قبل جمعے کو جاری بیان میں ان کا مزید کہنا تھا کہ دنیا اب ایک 'چھوٹے گاؤں' میں تبدیل ہو چکی ہے۔لہٰذا باضابطہ سفارتی تعلقات سے ملک کی مشکلات کم کرنے میں مدد ملے گی۔

خیال رہے کہ عالمی برادری کا طالبان سے یہ مطالبہ رہا ہے کہ طالبان پہلے انسانی حقوق کی صورتِ حال، خصوصاً لڑکیوں کی تعلیم جاری رکھنے کے لیے عملی اقدامات کریں۔ اس کے بعد ہی ان کی امداد اور انہیں تسلیم کرنے سے متعلق پیش رفت ہو سکے گی۔

XS
SM
MD
LG