امریکہ کی ریاست ٹیکساس کے شہر سان انتونیو میں کنٹینر سے دو روز قبل 46 افراد کی لاشیں ملی تھیں جب کہ چار بچوں سمیت 16 افراد کو نڈھال حالت میں اسپتال منتقل کیا گیا ہے۔ تازہ ترین اطلاعات کے مطابق مرنے والے افراد، جنہیں تارکین وطن کہا جا رہا ہے، کی تعداد 53 ہو گئی ہے۔
خبر رساں ادارے 'ایسوسی ایٹڈ پریس' کے مطابق پولیس چیف ولیم میک مینس نے بتایا کہ پیر کی شام چھ بجے سان انتونیو کے ایک سٹی ورکر نے فون کال کر کے ہنگامی صورتِ حال سے آگاہ کیا اور جب پولیس افسر وہاں پہنچے تو کنٹینر کے باہر ایک لاش پڑی تھی اور کنٹینر کا مرکزی دروازہ جزوی طور پر کھلا تھا۔
حکام نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ کنٹینر میں لوگوں کی موجودگی انسانی اسمگلنگ کا واقعہ ہو سکتا ہے۔
فائر چیف چارلس ہوڈ کا کہنا ہے کہ چار بچوں سمیت 16 افراد کو بیہوشی کی حالت میں اسپتال منتقل کیا گیا ہے جنہیں طبی امداد دی جا رہی ہے۔
ان کے بقول زندہ بچ جانے والے افراد کے جسم گرم تھے اور وہ پانی کی کمی کی وجہ سے نڈھال تھے۔
چارلس ہوڈ نے بتایا کہ جس کنیٹر میں متاثرین موجود تھے وہ ریفریجریٹر تھا لیکن اس میں اے سی نہیں چل رہا تھا اور وہاں پانی بھی موجود نہیں تھا۔
حالیہ چند دہائیوں کے دوران میکسیکو سے غیر قانونی طور پر سرحد عبور کر کے ہزاروں افراد امریکہ میں داخل ہوئے ہیں اور اس طرح کے واقعے میں کئی تارکینِ وطن اپنی جانیں بھی گنوا چکے ہیں۔
سال 2017 میں سان انتونیو کے ہی ایک سپر اسٹور میں کھڑے کنٹینر سے 10 پناہ گزینوں کی لاشیں ملی تھیں۔ اسی طرح کا ایک واقعہ 2003 میں بھی پیش آیا تھا جس میں 19 افراد کی لاشیں کنٹینر سے نکالی گئی تھیں۔
واضح رہے کہ ٹیکساس کے جنوبی علاقے ایک عرصے تک غیر قانونی سرحدی گزرگاہ کے طور پر استعمال ہوتے رہے ہیں۔ پناہ گزین میکسیکو سے گاڑیوں میں سوار ہو کر سان انتونیو کی چیک پوائنٹ پر پہنچتے ہیں جو شہر سے قریب ترین علاقہ ہے اور اس پوائنٹ کو عبور کرنے کے بعد پناہ گزین امریکہ کے مختلف علاقوں میں پھیل جاتے ہیں۔
پیر کو پیش آنے والے واقعے پر سان انتونیو کے میئر رون نرنگبرگ کہتے ہیں کہ کنٹینر واقعے میں ہلاک ہونے والے 46 افراد وہ خاندان تھے جو بہتر زندگی گزارنے کی تلاش میں تھے اور ان کی موت کسی انسانی المیے سے کم نہیں ہے۔
سان انتونیو کے پولیس چیف میک مینس کے مطابق کنیٹنر واقعہ متوقع طور پر امریکہ میں پناہ گزینوں کی اسمگلنگ کی کوشش ہو سکتی ہے۔ تاہم محکمہ ہوم لینڈ سیکیورٹی نے واقعے کی تحقیقات شروع کر دی ہے۔
میک مینس نے مزید بتایا کہ تین افراد کو حراست میں لیا گیا ہے تاہم اب تک یہ واضح نہیں ہے کہ آیا ان کا انسانی اسمگلنگ سے کوئی تعلق ہے۔
امریکن امیگریشن کونسل کے پالیسی ڈائریکٹر ایرون رچلن میلنک کا کہنا ہے کہ سرحد کی بندش اور سخت پہرے کی وجہ سے میسکیو، گوئٹے مالا، ہنڈوراس اور ایل سلواڈور سے امریکہ میں داخل ہونے والے پناہ گزین خطرناک راستوں کی تلاش میں ہوتے ہیں۔
ان کے بقول ٹرک اسمگلنگ پناہ گزینوں کے لیے سب سے نمایاں راستہ ہے اور وہ گزشتہ کئی ماہ سے کسی المیے کے بارے میں خوف کا شکار تھے۔
اس خبر میں شامل معلومات خبر رساں ادارے 'ایسوسی ایٹڈ پریس' سے لی گئی ہیں۔ اس خبر کو تازہ ترین اطلاعات کے ساتھ جمعرات کی صبح اپ ڈیٹ کیا گیا۔