چین نے 'پاکستان چین اقتصادی راہداری منصوبے' (سی پیک) پر امریکہ کی تنقید کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ واشنگٹن قرضوں کا من گھڑت تنازع اٹھا کر بیجنگ اور اسلام آباد کے تعلقات میں بدگمانی پیدا کرنا چاہتا ہے۔
چین کی وزارتِ خارجہ کے ترجمان گینگ شوانگ نے پیر کو بیجنگ میں معمول کی بریفنگ کے دوران امریکی سفارت کار کی سی پیک پر تنقید کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ چین مشترکہ مفادات کے لیے مشاورت اور تعاون کے اصولوں پر یقین رکھتا ہے۔
گینگ شوانگ نے کہا کہ ہم پاکستانی عوام کے مفادات کو مقدم رکھتے ہیں۔ امریکہ، چین اور پاکستان کے باہمی تعاون میں خلل ڈالنے کے لیے چاہے کچھ بھی کرتا رہے، دونوں ملک 'اسٹرٹیجک تعاون' جاری رکھیں گے اور سی پیک کی ترقی کے لیے مل کر کام کرتے رہیں گے۔
چینی وزارتِ خارجہ کے ترجمان کے مطابق، سی پیک منصوبوں پر بڑی کامیابی حاصل ہوئی ہے۔ ان کے بقول، اب تک سی پیک کے 22 منصوبے مکمل ہو چکے ہیں جن سے آمد و رفت کے بنیادی ڈھانچے میں بہتری آئی ہے اور بجلی کی فراہمی بھی بہتر ہوئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ سی پیک سے ہزاروں پاکستانیوں کو روزگار بھی ملا ہے اور پاکستان کی شرح نمو میں ایک سے دو فی صد تک اضافہ ہوا ہے۔
خیال رہے کہ امریکہ کی نائب وزیرِ خارجہ برائے جنوبی وسطی ایشیا ایلس ویلز نے گزشتہ ہفتے کہا تھا کہ سی پیک منصوبوں سے پاکستان کے قرضوں میں اضافہ ہوگا اور ان منصوبوں کا فائدہ صرف چین کو ہوگا۔
ایلس ویلز کا کہنا تھا کہ سی پیک کے تحت پاکستان کو ملنے والے قرضوں کی شرائط نرم نہیں ہیں اور یہ قرضے پاکستانی معیشت پر بوجھ ثابت ہوں گے۔
امریکی نائب وزیرِ خارجہ کے بیان پر چینی وزارتِ خارجہ کے ترجمان نے کہا ہے کہ پاکستان کے مجموعی قرضوں میں سے نصف بین الاقوامی مالیاتی اداروں کے فراہم کردہ ہیں۔ سی پیک منصوبوں کے لیے فراہم کیے جانے والے سرمائے میں سے 80 فی صد چین کی براہ راست سرمایہ کاری ہے جب کہ 20 فی صد قرضوں کی مد میں دیے گئے ہیں۔
ترجمان کے بقول، پاکستانی حکام کی طرف سے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق سی پیک کے تحت دیے گئے قرضوں کا حجم 4 ارب 90 کروڑ ڈالر ہے جو پاکستان کے کل قرضوں کے 10 فی صد سے بھی کم ہے۔