پنجاب پولیس سے تعلق رکھنے والی مسیحی خاتون سب انسپکٹر میری روز کے دادا ہدایت بھٹی پوتی کی خودکشی کی وجہ پنجاب پولیس کے رویے کو قرار دیتے ہیں۔
میری روز رحیم یار خان کے تھانہ سٹی اے ڈویژن میں تعینات تھیں جن کی ہفتے کو مبینہ خود کشی کے بعد سوشل میڈیا پر گردش کرنے والی خبروں کے مطابق انہوں نے شوہر کے ساتھ جھگڑوں سے تنگ آ کر خود کشی کی تھی۔ تاہم خاتون پولیس افسر کے دادا ان خبروں کی تردید کرتے ہیں۔
وائس آف امریکہ سے بات کرتے ہوئے میری روز کے دادا ہدایت بھٹی نے اس تاثر کو غلط قرار دیا کہ ان کی پوتی نے شوہر سے لڑائی یا گھریلو جھگڑے کے باعث خودکشی کی ہے۔ ان کے بقول میری روز نے 2016 میں دلاور لطیف سے شادی کی تھی اور ان کی دو بیٹیاں بھی ہیں اور ان کی پوتی شوہر کے ساتھ خوش تھی۔
متوفیہ کے شوہر دلاور لطیف بھی پنجاب پولیس میں سب انسپکٹر کے عہدے پر تعینات ہیں جو ان دنوں اسپیشل برانچ میں فرائض سرانجام دے رہے ہیں۔ وائس آف امریکہ نے جب ان سے رابطہ کیا تو انہوں نے اہلیہ کی خودکشی پر بات کرنے سے انکار کر دیا۔
یاد رہے کہ پنجاب کے ضلع رحیم یار خان سے تعلق رکھنے والی سب انسپکٹر میری روز نے ہفتے کے دن خودکشی کی تھی۔ ان کا ایک مبینہ پیغام بھی سامنے آیا تھا جو سنگھار میز کے شیشے پر لپ اسٹک سے تحریر تھا۔ اس پیغام میں لکھا گیا تھا کہ "ماں مجھے معاف کرنا، دعا کرنا میری جان آسانی سے نکل جائے، میری بیٹیوں کی شادیاں کسی انسان سے کرناجو ذمے داری اُٹھا سکے۔ میری بیٹیاں قبر پر ضرور آئیں۔"
میری روز کے دادا ہدایت بھٹی نے بتایا کہ ان کی پوتی گزشتہ آٹھ برسوں سے پنجاب پولیس میں ملازمت کر رہی تھی اور وہ رحیم یار خان میں تعینات تھی جب کہ ان کے شوہر لاہور میں ملازمت کرتے تھے اس لیے وہ چاہتی تھیں کہ ان کی پوسٹنگ لاہور میں کر دی جائے۔
ہدایت بھٹی کے مطابق میری روز نے ویڈ لاک پالیسی کے تحت اپنے تبادلے کے سلسلے میں رحیم یار خان کے ڈسٹرکٹ پولیس افسر ( ڈی پی او ) کو تحریری طور پر درخواست بھی دی تھی جسے متعلقہ افسر نے مسترد کر دیا تھا۔
ہدایت بھٹی نے بتایا کہ ان کی پوتی نے تبادلے کے لیے متعلقہ پولیس حکام کو ایک اور درخواست دی جس میں آٹھ ماہ کی چھٹی مانگی گئی تھی۔
ویڈ لاک پالیسی شوہر اور بیوی کو ایک ہی جگہ ملازمت کی اجازت دیتی ہے۔ یہ سن 1998 میں بنائی گئی تھی۔ اس کے تحت گنجائش کو مدِ نظر رکھتے ہوئے خواتین کا تبادلہ کر دیا جاتا ہے لیکن آسامی خالی نہ ہونے پر اس کا اطلاق نہیں ہوتا۔
متوفیہ خاتون افسر کے دادا کے بقول میری روز کے شوہر نے کہا کہ اگر تبادلہ نہیں ہو رہا تو ملازمت چھوڑ دیں جس پر ان کی پوتی کا کہنا تھا کہ اگر ملازمت چھوڑ دی تو وہ بچیوں کی کفالت کیسے کریں گی۔
میری روز کی چھٹی کا کوئی مسئلہ نہیں تھا: پولیس افسر دوست محمد کا دعویٰ
اس معاملے پر ضلع رحیم یار خان کے ایس پی انویسٹی گیشن کیپٹن ریٹائرڈ دوست محمد نے ذرائع ابلاغ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ میری روز ایک بہترین تفتیشی افسر تھیں جن کی موت کا سب کو دکھ ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ خود کشی کی باضابطہ انکوائری کر رہے ہیں جب کہ پوسٹ مارٹم کی حتمی رپورٹ آنا ابھی باقی ہے۔
ایس پی انویسٹی گیشن دوست محمد نے دعویٰ کیا کہ ویڈ لاک پالیسی کے تحت میری روز کی تبادلے کی کوئی بات سامنے نہیں آئی اور انہیں چھٹی دینے کا بھی کوئی مسئلہ نہیں تھا۔
'میری روز ملازمت کے باعث ذہنی دباؤ میں رہتی تھی'
البتہ خود کشی کرنے والی سب انسپکٹر کے دادا نے کہا کہ ان کی پوتی ایک قابل پولیس افسر تھی جو ضلع بھر کے دس سے زائد تھانوں کی انچارج تھی اور ڈیوٹی کے سلسلے میں وہ اکثر بہاولپور اور لاہور بھی آیا جایا کرتی تھی لیکن محکمے کی جانب سے انہیں کوئی سہولت دستیاب نہیں تھی۔
انہوں نے دعویٰ کیا کہ میری روز ملازمت کے باعث ذہنی دباؤ میں رہتی تھی اور ڈی پی او صاحب کی جانب سے تبادلے اور چھٹی کی درخواست مسترد ہو جانے کے بعد وہ گھر آئی، بیٹیوں کو پیار کیا اور والدہ سے کہا کہ وہ کچھ دیر آرام کرنا چاہتی ہے۔
ان کے مطابق وہ آدھے گھنٹے بعد قے کرتی ہوئی اپنے کمرے سے باہر آئی جس کے بعد انہیں اسپتال لے جایا گیا جہاں تھانے کے دیگر اہلکار بھی پہنچے لیکن ڈاکٹروں کی کوششوں کے باوجود وہ جانبر نہیں ہو سکی۔
ہدایت بھٹی کے مطابق ان کی پوتی نے گندم محفوظ کرنے والی گولیاں کھائی تھیں۔ ان کا دعویٰ ہے کہ وہ میری روز کی موت کی وجہ ڈی پی او رحیم یار خان یا اپنے داماد کو سمجھتےہیں۔ ان کے بقول اگر ڈی پی او ان کی پوتی کا تبادلہ کر دیتا یا ان کا شوہر ویڈ لاک قواعد کے مطابق تبادلے کا نہ کہتا تو صورتِ حال مختلف ہو سکتی تھی۔
میری روز کے دادا نے وی او اے کو بتایا کہ متوفی اپنے شوہر کے ساتھ خوش تھی اور حال ہی میں ان کے داماد کو محکمے کی طرف سے تین لاکھ روپے بطور انعام دیا گیا تھا جس کا انہوں نے اپنی بیوی کا زیور بنانے کا کہا تھا۔
ہدایت بھٹی نے یہ بھی بتایا کہ سنگھار میز کے آئینے پر جو تحریر لکھی تھی وہ مبینہ خود کشی سے قبل میری روز نے خود ہی لکھی تھی۔