سپریم کورٹ آف پاکستان سے سائفر کیس میں ضمانت ملنے کے باوجود تحریکِ انصاف کے نائب چیئرمین شاہ محمود قریشی رہا نہیں ہوسکے جب کہ سائفر کیس میں ہی استغاثہ کے مزید 12 گواہان نے جج کے روبرو بیانات قلم بند کرا دیے ہیں۔
وائس آف امریکہ کے نمائندے عاصم علی رانا کے مطابق راولپنڈی کی اڈیالہ جیل میں ہفتے کو آفیشل سیکریٹ کی خصوصی عدالت کے جج ابوالحسنات محمد ذوالقرنین نے کئی گھنٹوں پر محیط سائفر کیس کی سماعت کی۔
سماعت کے دوران امریکہ میں پاکستان کے سابق سفیر اسد مجید سمیت 22 گواہان پیش ہوئے۔ تاہم ملزمان کے وکلا اور اہلِ خانہ نے آج ہونے والی کارروائی کو یکطرفہ قرار دیا۔
سابق وزیرِ اعظم عمران خان اور سابق وزیرِ خارجہ شاہ محمود قریشی کے خلاف خصوصی عدالت میں زیرِ سماعت سائفر کیس کی کارروائی شائع یا نشر کرنے پر خصوصی عدالت نے پابندی عائد کر رکھی ہے۔
عمران خان پر الزام ہے کہ انہوں نے سات مارچ 2022 کو واشنگٹن ڈی سی سے موصول ہونے والے سائفر کو قومی سلامتی کا خیال کیے بغیر ذاتی مقاصد کے لیے استعمال کیا تھا۔
اس الزام کی بنیاد پر 15 اگست 2023 کو عمران خان کے خلاف وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) میں آفیشل سیکرٹ ایکٹ کی خلاف ورزی کا باقاعدہ مقدمہ درج کیا گیا۔ پی ٹی آئی کا مؤقف رہا ہے کہ سائفر بھیجنے کا مقصد عمران خان کی حکومت کو ہٹانا تھا۔
ہفتے کو لگ بھگ آٹھ گھنٹے تک جاری رہنے والی کارروائی کے بعد اڈیالہ جیل کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے پراسیکیوٹرز شاہ خاور اور ذوالفقار عباس نقوی نے بتایا کہ استغاثہ کے کل 28 گواہان ہیں اور آج 12 گواہان کے ابتدائی بیانات قلم بند ہوئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ضابطہ فوجداری کے مطابق ملزمان کی موجودگی میں شہادت قلم بند کرائی گئی۔ ملزمان کا حق دفاع اور جرح کا حق محفوظ ہے۔ کیس کی اگلی سماعت منگل کو ہو گی جس میں وکلا صفائی گواہان پر جرح کر سکتے ہیں۔
سابق وزیرِ اعظم عمران خان کے وکیل سردار شہباز کھوسہ اور انتظار پنجوتھہ نے اڈیالہ جیل کے باہر میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ وکلاء کی عدم موجودگی میں سائفر کیس کی سماعت جاری رہی جو آئین و قانون کی کھلم کھلا خلاف ورزی ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ کس قسم کا ٹرائل ہے جو ملزمان اور وکلاء کی عدم موجودگی میں کیا جارہا ہے۔
سابق وزیرِ خارجہ شاہ محمود قریشی کی صاحبزادی مہربانو قریشی نے بھی سماعت پر اعتراض اٹھاتے ہوئے کہا کہ آج ہونے والی سماعت کے بارے میں علم نہ ہونے کی وجہ سے وکلا نہیں پہنچ سکے۔ وکلا، ملزمان، جیل انتظامیہ کو کورٹ پروسیڈنگ کا علم نہیں تھا۔ جو ہو رہا ہے اس سے شفاف ٹرائل کا لینا دینا نہیں۔
انہوں نے دعویٰ کیا کہ آج جو گواہیاں ریکارڈ ہوئیں وہ ہمارے وکلاء کی غیر موجودگی میں ریکارڈ کروائی گئیں جب کہ گواہان کے بیانات اجلت میں ریکارڈ کیے گئے۔
شاہ محمود قریشی کی ضمانت سے متعلق مہربانو قریشی کا کہنا تھا کہ ہمیں سپریم کورٹ کے آرڈر کی کاپی تین بجے ملی۔ تصدیق شدہ کاپی ملنے کے بعد جی الیون گئے تو وہاں تالے لگے ہوئے تھے۔
واضح رہے کہ سپریم کورٹ نے گزشتہ روز سائفر گمشدگی کیس میں عمران خان اور شاہ محمود قریشی کی ضمانت منظور کی تھی۔
عدالتِ عظمیٰ نے جمعے کو سماعت کے دوران پراسیکیوشن کے دلائل کے بعد کہا تھا کہ جو دستاویزات دکھائی جارہی ہیں اس سے کسی طور پر کیس ثابت نہیں ہوتا جب کہ بینچ میں شامل جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیے تھے کہ سابق وزیرِ اعظم پر جرم ثابت نہیں ہوا وہ معصوم ہیں۔
فورم