رسائی کے لنکس

متنازع شہریت کا قانون بھارت کا داخلی معاملہ ہے: شیخ حسینہ واجد


فائل فوٹو
فائل فوٹو

بنگلہ دیش کی وزیر اعظم شیخ حسینہ واجد نے کہا ہے کہ متنازع شہریت کا قانون بھارت کا داخلی معاملہ ہے۔

متحدہ عرب امارت کے اخبار 'گلف نیوز' کو دیے گئے انٹرویو میں شیخ حسینہ کا کہنا تھا کہ یہ بات ان کی سمجھ سے بالاتر ہے کہ بھارتی حکومت نے اس قانون کو ضروری کیوں سمجھا جب کہ ان کی نظر میں اس کا نفاذ ضروری نہیں تھا۔

شیخ حسینہ واجد نے مزید کہا کہ بنگلہ دیش نے شروع ہی میں یہ کہہ دیا تھا کہ شہریوں کی رجسٹریشن بھارت کا اندرونی معاملہ ہے اور بھارت نے بھی با رہا یہی کہا تھا کہ یہ اس کا داخلی معاملہ ہے۔

شیخ حسینہ واجد کا کہنا تھا کہ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے بذات خود انہیں گزشتہ سال اکتوبر میں بھارتی دورے کے موقع پر آگاہ کیا تھا۔

شیح حسینہ اور ان کے بھارتی ہم منصب نریندر مودی
شیح حسینہ اور ان کے بھارتی ہم منصب نریندر مودی

شیخ حسینہ کا یہ بیان بنگلہ دیش کے وزیر خارجہ اے کے عبدالمومن کے اس بیان کے ہفتوں بعد سامنے آیا ہے جس میں انہوں نے متنازع شہریت کے قانون کو بھارت کا داخلی معاملہ قرار دیا تھا تاہم ان کی جانب سے ملک گیر احتجاج کو تشویشناک بھی قرار دیا گیا تھا۔

بھارت کے سرکاری خبر رساں ادارے 'پریس ٹرسٹ آف انڈیا' کے مطابق وزیر خارجہ نے اپنے بیان میں یہ بھی کہا تھا کہ بنگلہ دیش، بھارت کا پہلا دوست ہے۔ مودی سرکار نے بار بار ہمیں یقین دہانی کرائی ہے کہ ایسا قانونی اور دیگر وجوہات کی بنا پر کیا جا رہا ہے لیکن ہمیں خدشہ تھا کہ اگر بھارت میں کوئی غیر یقینی صورت حال پیدا ہوئی تو اس کا اثر بنگلہ دیش پر بھی پڑ سکتا ہے۔

'گلف نیوز' کو انٹرویو میں شیخ حسینہ واجد نے یہ بھی کہا کہ بنگلہ دیش میں بھارت سے نقل مکانی کرنے کا کوئی ریکارڈ نہیں۔ تاہم بھارتی شہریوں کو وہاں بہت ساری پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔

خیال رہے کہ بنگلہ دیش کی دس فی صد آبادی ہندؤ بتائی جاتی ہے جب کہ ملک کی کل آبادی 16 کروڑ نفوس سے زائد ہے۔

بھارت میں متنازع شہریت کا قانون گزشتہ ماہ پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں سے منظور ہوچکا ہے لیکن عوام اس قانون کے خلاف احتجاج کر رہے ہیں۔ اس قانون کی منظوری کے ساتھ ہی ملک بھر میں مظاہرے شروع ہو گئے تھے جو اب بھی جاری ہیں۔

مودی حکومت کا کہنا ہے کہ اس قانون سے مسلم اکثریت رکھنے والے تین ممالک یعنی پاکستان، بنگلہ دیش اور افغانستان کے ایسے اقلیتی افراد کو بھارتی شہریت مل سکے گی جو 2015 سے قبل مذہبی بنیادوں پر ظلم کی وجہ سے بھارت آئے تھے۔

حکومت کا کہنا ہے کہ شہریوں کی قومی رجسٹریشن کا مقصد ملک میں مقیم غیر قانونی تارکین وطن کی شناخت کرنا ہے تاہم ناقدین کو خدشہ ہے کہ اس قانون کا مکمل نفاذ اقلیتوں خاص طور پر مسلمانوں کو نشانہ بنانے کے لیے کیا جا سکتا ہے۔

XS
SM
MD
LG