سال دوہزار گیارہ کا ابھی آغاز ہی ہے اور صورتحال یہ ہے کہ اس وقت دنیا کے بیشتر ممالک کا موسم بے قابو ہے اور بری طرح سے اس کے مزاج بگڑے ہوئے ہیں۔ کئی ممالک سیلاب سے گھرے ہیں تو کئی ملکوں میں طوفان بادوباراں اور طوفانی بارشیں جاری ہیں۔
آسڑیلیا
سب سے زیادہ تباہی آسڑیلیا میں آنے والے سیلاب سے پھیلی ہے۔ آسٹریلیا کے تیسرے بڑے شہر برسبین کی تقریباً 30 ہزار سرکاری، کمرشل اور رہائشی عمارتیں چھتوں تک پانی میں ڈوبی ہوئی ہیں۔ سنکارپ اسٹیڈیم پانی کے بڑے تالاب کا منظر پیش کررہا ہے جبکہ شہر کے متاثرہ علاقوں میں بجلی کی سپلائی بحال نہ ہونے سے ہر طرف اندھیرے کا راج ہے۔
سیلاب سے متاثرہ ہزاروں افراد بے گھر ہوگئے ہیں اور انہوں نے مختلف مقامات پر عارضی رہائش اختیار کر رکھی ہے۔ رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ شدید بارشوں اور تباہ کن سیلاب کے باعث تقریباً ایک لاکھ گھروں کو بجلی کی فراہمی منقطع ہوچکی ہے اور لوگ عارضی خیموں میں پناہ لینے پر مجبور ہوگئے ہیں۔
برسبین کے مقامی دریا میں پانی کی سطح خطرناک حد تک بلند ہو چکی ہے جس سے مزید نقصان کا اندیشہ ہے۔ آسٹریلوی وزیراعظم جولیا گیلارڈ کا کہنا ہے کہ تباہ کن سیلاب کے نقصانات بیان سے باہر ہیں اور یہ ہمارے لئے بہت بڑی آفت ہے۔
آسٹریلوی حکام کا کہنا ہے کہ1974ء کے بعد آنے والا یہ بدترین سیلاب ہے جس سے شہر میں وسیع پیمانے پر جانی و مالی نقصان ہوا ہے۔ ماہرین نے حالیہ بارشوں کی وجوہات لانینا کو قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ ماحولیاتی تبدیلیوں کے باعث لانینا اور ایل نینو زیادہ مضبوط ہوتے چلے جائیں گے جس کے اثرات دنیا بھر کے ممالک کے موسمی حالات پر پڑ سکتے ہیں۔
ماہرین ماحولیات نے آسٹریلیا میں مون سون کی حالیہ بارشوں اور تباہ کن سیلاب کو ماحولیاتی تبدیلی کا نتیجہ قرار دیا ہے۔ سڈنی میں یونیورسٹی آف نیو ساؤتھ ویلز کے ماحولیاتی تبدیلی کے ماہر میتھیو انگلینڈ نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ لوگوں کو اب یہ یقین کر لینا چاہئے کہ کم سے کم کوئنز لینڈ کی مون سون بارشوں میں ماحولیاتی تبدیلی کا کچھ نہ کچھ عنصر موجود ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ آسٹریلیا میں پانی ماضی کی نسبت زیادہ گرم ہے جو کوئنز لینڈ اور شمالی آسٹریلیا میں مون سون کیلئے فضاء میں نمی کا باعث بنتا ہے۔
کینیڈا میں ملکی تاریخ کا گرم ترین سال
ادھر کینیڈا کی وزارت ماحولیات نے کہا ہے کہ 2010ء ملکی تاریخ کا گرم ترین سال تھا۔ وزارت کی جانب سے جاری ہونے والی ایک حالیہ رپورٹ کے مطابق گزشتہ 63 سالوں میں 2010ء تین ڈگری اوسطاًً اضافے کا سال رہا۔ ان کا کہنا تھا کہ سب سے زیادہ موسمی تبدیلی بحیرہ نوناوت کیوبک کے علاقوں میں آئی جہاں کا درجہ حرارت عام حالات کی نسبت 4 ڈگری سینٹی گریڈ زائد رہا۔رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ 2010ء کے دوران بہار اور سرما کے موسم بھی گرم ترین رہے ۔
بھارت
بھارتی محکمہ موسمیات نے کشمیر کے بیشتر علاقوں میں رواں سال شدید برف باری کی پیشگوئی کی ہے جبکہ بھارت کے زیر انتظام کشمیر کے بیشتر علاقے سردی کی لپیٹ میں ہیں۔ادھر لداخ کے صدر مقام لیہہ میں کم از کم درجہ حرارت منفی 17 ڈگری تک گر گیا۔ بھارتی ذرائع ابلاغ کے مطابق کارگل میں درجہ حرارت منفی 15 ڈگری سینٹی گریڈ ریکارڈ کیا گیا۔ محکمہ موسمیات کے مطابق وادی کشمیر کے بیشتر علاقے بھی شدید سردی کی لپیٹ میں ہیں اور کئی علاقوں میں تازہ برف باری ہوئی ہے۔
برازیل
برازیل میں موسلا دھار بارشوں کا سلسلہ جاری ہے۔ دارالحکومت ساؤ پاؤلو کے شمالی قصبے میں موسلا دھار بارشوں کے دوران مٹی کے تودے گرنے اور مختلف واقعات میں 10سے زائد افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔ موسلا دھار بارشوں سے دریاؤں اور ندی نالوں میں طغیانی آ گئی ہے۔ طغیانی اور مٹی کے تودے گرنے سے درجنوں دیہات صفحہ ہستی سے مٹ گئے۔حکام نے تقریباً تین سو افراد کی ہلاکتوں کی تصدیق کی ہے۔
دارالحکومت ریوڈی جنیرو کے شمالی تفریحی مقام سیرانا میں سیلاب، دریاؤں میں طغیانی اور پہاڑوں سے پتھر سرکنے اور مٹی کے تودے گرنے سے درجنوں بستیاں صفحہ ہستی سے مٹ گئی ہیں ۔ حکام کا کہنا ہے کہ متاثرہ علاقہ سے270 افراد کی ہلاکت کی تصدیق ہوگئی ہے جبکہ سینکڑوں افراد کے ملبہ تلے دبنے کا خدشہ ہے جس کے باعث ہلاکتوں میں اضافہ کا امکان ہے۔
حکام کے مطابق مٹی کے تودے گرنے سے دریاؤں میں پانی کی سطح مسلسل بلند ہورہی ہے جس سے نوافریبرگو،ٹیریسپولس اورپٹروپولس میں کئی اہم شاہراہیں اور پل پانی میں بہہ گئے ہیں۔ متاثرہ علاقوں میں سیلاب سے کروڑوں ڈالر کے نقصان کا تخمینہ لگایا گیا ہے۔ حکومت نے متاثرین کی ہنگامی امداد کیلئے420 ملین ڈالر کے فنڈز جاری کردیئے ہیں۔
موزمبیق
افریقی ملک موزمبیق کے وسطی صوبہ مینیکا میں طوفان باد وباراں نے تباہی پھیلائی ہوئی ہے۔ طوفان سے ایک درجن سے زائد افراد ہلاک اور ایک سو سے زائد گھر تباہ ہوگئے۔ موزمبیق کے سرکاری ٹی وی کے مطابق طوفانی ہواؤں نے بجلی کے کھمبوں کو اکھاڑپھینکا ہے۔ موزمبیق اور ہمسایہ ملک جنوبی افریقہ میں کئی دنوں تک موسلادھار بارشوں کا سلسلہ جاری رہا جس سے ایک بار پھر 2000ء جیسے ہولناک سیلاب کا خطرہ پیدا ہوگیا ہے جس میں 350 افراد ہلاک اور لاکھوں بے گھر ہو گئے تھے۔
سری لنکا
سری لنکا میں سیلاب سے قریب دودرجن افراد ہلاک اور10 لاکھ سے زائد گھر تباہ ہوگئے۔ ملک کے مشرقی اور شمال مشرقی علاقوں میں موسلادھار اور مسلسل بارشوں کے بعد مٹی کے تودے گرنے اور سیلاب سے بڑا علاقہ متاثر ہوا ہے۔ مقامی حکام کے مطابق سیلاب نے ایک لاکھ 60 ہزار ایکٹر پر کھڑی فصلیں تباہ کردی ہیں۔ حکومت نے متاثرین سیلاب کیلئے مختلف جگہوں پر 500 عارضی کیمپ قائم کردیئے ہیں۔
فلپائن
فلپائن کے وسطی اور جنوبی علاقوں میں شدید بارشوں کے باعث سیلاب اور لینڈ سلائیڈنگ کے نتیجے میں ہلاکتوں کی تعداد پچاس کے ہندسے کو عبور کرگئی ہے جبکہ سینکڑوں ہیکٹراراضی پر کھڑی فصلیں تباہ ہونے سے ملک کو 23 ملین ڈالر کا نقصان برداشت کرنا پڑا ہے۔ فلپائنی حکومت کے ترجمان بنیٹوراموس نے میڈیا کو بتایا کہ حالیہ شدید بارشوں سے سیلاب کے نتیجے میں4 لاکھ سے زائد افراد متاثر ہوئے جبکہ سینکڑوں ایکڑ اراضی پر کھڑی چاول اور دیگر فصلیں تباہ ہوئی ہیں۔
راموس نے بتایا کہ متاثرین کو حفاظتی مقامات پر پہنچانے اور خوراک کی فراہمی کیلئے ہیلی کاپٹر کی مدد سے امدادی کارروائیاں جاری ہیں اور فوجی جوان امدادی کارروائیوں میں بڑھ چڑھ کر حصہ لے رہے ہیں۔
نیشنل اوشیانک اینڈ ایٹما سفیرک ایڈمنسٹریشن، امریکا
نیشنل اوشیانک اینڈ ایٹما سفیرک ایڈمنسٹریشن، امریکا کے ماہرین کی جانب سے جاری کردہ رپورٹ کے مطابق عالمی سطح پر آنے والی ماحولیاتی تبدیلیوں اورعالمی حدت کے باعث سال 2005ء اور 2010ء صدی کے گرم ترین سال تھے۔ سن 1880ء کے بعد درجہ حرارت میں نمایاں اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ درجہ حرارت میں اضافے اور موسمیاتی تبدیلیوں کے باعث گزشتہ برس جولائی میں پاکستان کے وسیع علاقوں میں سیلاب آیا جبکہ روس، امریکہ اور بیشتر یورپی ممالک بھی گرمی کی لپیٹ میں رہے۔ انہوں نے کہا کہ گلوبل وارمنگ کے سبب امریکہ، برازیل، آسٹریلیا سمیت کئی ممالک میں سیلاب نے تباہی مچائی ہے۔