واشنگٹن —
امریکہ کی وزیرِ خارجہ ہیلری کلنٹن نے کہا ہے کہ گزشتہ سال ستمبر میں لیبیا کے شہر بن غازی میں امریکی قونصل خانے پر ہونے والا حملہ شمالی افریقہ میں سرگرم دہشت گردوں کی جاری کاروائیوں کا ایک حصہ تھا۔
سیکریٹری کلنٹن نے یہ بات بدھ کو امریکی سینیٹ کی کمیٹی برائے خارجہ امور کے سامنے بیانِ حلفی دیتے ہوئے کی ۔
کمیٹی قونصل خانے پر حملے کے واقعے کی سماعت کر رہی تھی جس میں لیبیا میں تعینات امریکی سفیر سمیت سفارتی عملے کے چار افراد ہلاک ہوگئے تھے۔
اپنے بیان میں سیکریٹری کلنٹن کا کہنا تھا کہ بن غازی حملہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں درپیش ان بڑے اسٹریٹجک مسائل کی صرف ایک مثال ہے جن سے امریکہ اور اس کے افریقی ممالک کو نبٹنا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ عرب دنیا میں آنے والے انقلابات نے خطے میں قوت کے مراکز اور سیکیورٹی فورسز کی استعداد کو اتھل پتھل کردیا ہے۔
سیکریٹری کلنٹن نے کہا کہ افریقی ملک مالی میں پیدا ہونے والے عدم استحکام کے نتیجے میں دہشت گردوں کو خطے میں ایسی محفوظ پناہ گاہ میسر آگئی ہے جہاں سے وہ دیگر علاقوں میں اپنا اثر و رسوخ بڑھانے اور حال ہی میں الجزائر میں غیر ملکی کارکنوں کے اغوا جیسی کاروائیوں کی منصوبہ بندی کرسکتے ہیں۔
امریکی وزیرِ خارجہ نے کمیٹی اراکین کو بتایا کہ گزشتہ ہفتے لیبیا کی سرحد کے نزدیک واقع الجزائر کی ایک گیس فیلڈ پر شدت پسندوں کے قبضے اور وہاں کام کرنے والے سیکڑوں ملازمین کو یرغمال بنانے کی کاروائی کے دوران میں اوباما انتظامیہ الجزائر کی حکومت کے ساتھ مستقل رابطے میں تھی۔
انہوں نے بتایا کہ امریکی انتظامیہ واقعے کی مکمل تفصیلات جاننے کی کوشش کر رہی ہے تاکہ مقامی حکام کے ساتھ مل کر مستقبل میں اس طرح کے دہشت گرد حملوں کا تدارک کیا جاسکے۔
بن غازی حملے پر امریکی محکمہ خارجہ کے ردِ عمل کے بارے میں سیکریٹری کلنٹن کا کہنا تھا کہ انہوں نے واقعے کا جائزہ لینے والے ایک آزاد پینل کی تمام سفارشات قبول کرلی ہیں جن میں سے 85 فی صد پر مارچ تک عمل درآمد کرلیا جائے گا۔
انہوں نے اوباما انتظامیہ کے اس عزم کو دہرایا کہ بن غازی حملے میں ملوث دہشت گردوں کا تعاقب جاری رکھا جائے گا اور انہیں انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے گا۔
سیکریٹری کلنٹن بدھ ہی کو امریکی ایوانِ نمائندگان کی خارجہ امور کمیٹی کے سامنے بھی پیش ہورہی ہیں۔ یہ ممکنہ طور پر بطورِ وزیرِ خارجہ کانگریس کی کسی کمیٹی کے سامنے ان کی آخری حاضری ہوگی کیوں کہ صدر اوباما اپنی دوسری مدتِ صدارتی کے لیے مسز کلنٹن کی جگہ میساچوسٹس سے منتخب سینیٹر جان کیری کو امریکہ کا نیا وزیرِ خارجہ نامزد کرچکے ہیں۔
سیکریٹری کلنٹن نے یہ بات بدھ کو امریکی سینیٹ کی کمیٹی برائے خارجہ امور کے سامنے بیانِ حلفی دیتے ہوئے کی ۔
کمیٹی قونصل خانے پر حملے کے واقعے کی سماعت کر رہی تھی جس میں لیبیا میں تعینات امریکی سفیر سمیت سفارتی عملے کے چار افراد ہلاک ہوگئے تھے۔
اپنے بیان میں سیکریٹری کلنٹن کا کہنا تھا کہ بن غازی حملہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں درپیش ان بڑے اسٹریٹجک مسائل کی صرف ایک مثال ہے جن سے امریکہ اور اس کے افریقی ممالک کو نبٹنا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ عرب دنیا میں آنے والے انقلابات نے خطے میں قوت کے مراکز اور سیکیورٹی فورسز کی استعداد کو اتھل پتھل کردیا ہے۔
سیکریٹری کلنٹن نے کہا کہ افریقی ملک مالی میں پیدا ہونے والے عدم استحکام کے نتیجے میں دہشت گردوں کو خطے میں ایسی محفوظ پناہ گاہ میسر آگئی ہے جہاں سے وہ دیگر علاقوں میں اپنا اثر و رسوخ بڑھانے اور حال ہی میں الجزائر میں غیر ملکی کارکنوں کے اغوا جیسی کاروائیوں کی منصوبہ بندی کرسکتے ہیں۔
امریکی وزیرِ خارجہ نے کمیٹی اراکین کو بتایا کہ گزشتہ ہفتے لیبیا کی سرحد کے نزدیک واقع الجزائر کی ایک گیس فیلڈ پر شدت پسندوں کے قبضے اور وہاں کام کرنے والے سیکڑوں ملازمین کو یرغمال بنانے کی کاروائی کے دوران میں اوباما انتظامیہ الجزائر کی حکومت کے ساتھ مستقل رابطے میں تھی۔
انہوں نے بتایا کہ امریکی انتظامیہ واقعے کی مکمل تفصیلات جاننے کی کوشش کر رہی ہے تاکہ مقامی حکام کے ساتھ مل کر مستقبل میں اس طرح کے دہشت گرد حملوں کا تدارک کیا جاسکے۔
بن غازی حملے پر امریکی محکمہ خارجہ کے ردِ عمل کے بارے میں سیکریٹری کلنٹن کا کہنا تھا کہ انہوں نے واقعے کا جائزہ لینے والے ایک آزاد پینل کی تمام سفارشات قبول کرلی ہیں جن میں سے 85 فی صد پر مارچ تک عمل درآمد کرلیا جائے گا۔
انہوں نے اوباما انتظامیہ کے اس عزم کو دہرایا کہ بن غازی حملے میں ملوث دہشت گردوں کا تعاقب جاری رکھا جائے گا اور انہیں انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے گا۔
سیکریٹری کلنٹن بدھ ہی کو امریکی ایوانِ نمائندگان کی خارجہ امور کمیٹی کے سامنے بھی پیش ہورہی ہیں۔ یہ ممکنہ طور پر بطورِ وزیرِ خارجہ کانگریس کی کسی کمیٹی کے سامنے ان کی آخری حاضری ہوگی کیوں کہ صدر اوباما اپنی دوسری مدتِ صدارتی کے لیے مسز کلنٹن کی جگہ میساچوسٹس سے منتخب سینیٹر جان کیری کو امریکہ کا نیا وزیرِ خارجہ نامزد کرچکے ہیں۔