رسائی کے لنکس

افغان مفاہمتی عمل میں ہمسایہ ممالک کی حمایت ناگریز


ہلری کلنٹن ان دونوں بھارت کے دورے پر ہیں
ہلری کلنٹن ان دونوں بھارت کے دورے پر ہیں

امریکی وزیز خارجہ ہلری کلنٹن نے کہا ہے کہ افغانستان میں مفاہمتی عمل کی کامیابی کے لیے ہمسایہ ممالک بشمول پاکستان اور بھارت کی جانب سے ان کوششوں میں شرکت اور حمایت ناگریز ہے۔

بدھ کو بھارتی شہر چنائی کے دورے کے موقع پر امریکی وزیر خارجہ نے کہا کہ ”چاہے ہم کابل میں ہوں یا اسلام آباد میں، نئی دہلی میں یا واشنگٹن میں، مستقبل کے بارے میں ہمارا تصور مشترکہ ہونا چاہیئے۔ شدت پسندی سے محفوظ مستحکم، خودمختار افغانستان، اور القاعدہ سے پاک خطے کا تصور۔“

ہلری کلنٹن نے کہا کہ مفاہمت کے عمل میں پاکستان کا ناصرف کلیدی کردار ہے بلکہ اس تمام پیش رفت سے اس کے جائز مفادات بھی وابستہ ہیں۔

مصالحت کی کوششوں کے سلسلے میں افغانستان کے ساتھ مشترکہ امن کمیشن میں پاکستان کی شمولیت کو خوش آئندہ قرار دیتے ہوئے اُنھوں نے کہا کہ خطے میں پائیدار امن و سلامتی کے لیے مستحکم، جمہوری اور خوشحال پاکستان ضروری ہے۔

”یہ ہم سب کے مفاد میں ہے، امریکی، بھارتی اور پاکستانی پرتشدد انتہاپسندی سے شدید متاثر ہوئے ہیں، اور ہم میں سے کسی کو کہیں بھی دہشت گردوں کے محفوظ ٹھکانوں کو برداشت نہیں کرنا چاہیئے۔“

ہلری کلنٹن کا کہنا تھا کہ امریکہ پرامید ہے کہ پاکستان عسکریت پسندوں کو مفاہمتی عمل کا حصہ بننے کے حوالے سے دباؤ ڈالے گا اور ملک کی سرزمین کو ایسے حملوں کے لیے استعمال نہیں کرنے دے گا جو افغانستان یا بھارت میں عدم استحکام کا باعث بنیں۔اُنھوں نے کسی ملک کا نام لیے بغیر کہا کہ بھارت نے افغانستان میں جاری مفاہمتی عمل میں بیرونی مداخلت کے بارے میں تحفظات کا اظہار کیا ہے جن سے امریکہ بھی متفق ہے۔

مزید برآں امریکی وزیر خارجہ کے بقول افغان جنگ بدستور ایک بڑا چیلنج ہے۔

”میں واضح کر دوں، رواں ماہ امریکہ نے لڑاکا فوجیوں کے انخلاء اور سلامتی کی ذمہ داریوں کی افغان عوام کو منتقلی کا عمل شروع کیا ہے جو 2014ء میں مکمل ہوگا، لیکن افواج میں کمی کا مطلب علیحدگی نہیں۔“

XS
SM
MD
LG