ڈیموکریٹک پارٹی کی نامزدگی کے لیے درکار مندوبین کی پیر کو حمایت حاصل ہونے کے بعد ہلری کلنٹن امریکی تاریخ کی وہ پہلی خاتون ہوں گی جو صدارتی دوڑ کے لیے کسی بڑی پارٹی کا ٹکٹ حاصل کرنے میں کامیاب ہوں گی۔
آٹھ سال پہلے بھی ہلری ڈیموکریٹک پرائمری انتخابات میں شریک ہوئی تھیں مگر براک اوباما سے ہار گئیں جو اس کے بعد دو مرتبہ صدر منتخب ہوئے۔
اس وقت انہوں نے کہا تھا کہ وہ سب سے اونچی اور سب سے سخت شیشے کی چھت یعنی عورتوں کو ترقی کرنے سے روکنے والی نادیدہ رکاوٹ کو توڑنے میں ناکام رہی ہیں۔
اس مرتبہ انہیں ورمونٹ سے سینیٹر برنی سینڈرز کی طرف سے سخت چیلنج کا سامنا رہا۔ انہوں نے اپنے لبرل پیغام کے ذریعے لاکھوں امریکیوں کو متحرک کیا اور ان کی قیادت پر لوگوں کے اعتماد نے ملک کے عوام میں سیاست کے بارے میں پائی جانے والی گہری مایوسی کو ظاہر کیا ہے۔
اتوار کو پورٹو ریکو میں فیصلہ کن کامیابی اور سپر ڈیلیگیٹس کی حمایت ملنے کے بعد سابق وزیر خارجہ، نیویارک سے منتخب ہونے والی سینیٹر اور سابق خاتون اول ہلری کلنٹن کے مندوبین کی تعداد 2,383 ہو گئی ہے جس کے بعد انہیں ڈیموکریٹک پارٹی کی طرف سے امیدوار نامزد کیے جانے کی قوی امید ہے۔
خبررساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس (اے پی) کی گنتی کے مطابق ہلری کلنٹن نے پرائمری اور کاکس انتخابات میں 1,812 مندوبین کی حمایت حاصل کی۔ انہیں 571 سپر ڈیلیگٹس کی بھی حمایت حاصل ہے۔
اے پی نے گزشتہ سات ماہ کےدوران ڈیموکریٹک پارٹی کے تمام 714 سپر ڈیلیگیٹس کی بار بار رائے پوچھی اور ان میں سے اب تک صرف 95 ایسے ہیں جنہوں نے کھلے عام کسی امیدوار کی حمایت کا عندیہ نہیں دیا۔
اگرچہ ہلری کلنٹن کی حمایت کرنے والے سپرڈیلیگیٹ جولائی میں فلاڈیلفیا میں پارٹی کے کنونشن سے پہلے ان کے حق میں ووٹ نہیں ڈال سکیں گے مگر انہوں نے واضح الفاظ میں اے پی کو بتایا ہے کہ وہ ہلری کو ہی ووٹ دیں گے۔
الباما میں ڈیموکریٹک پارٹی کی صدارت کرنے والی سپر ڈیلیگیٹ نینسی وورلی نے کہا کہ ’’ہمیں پرائمری انتخابات کے عمل کو ختم کرنے اور ٹرمپ کو شکست دینے کی طرف توجہ مبذول کرنے کی ضرورت ہے۔‘‘
نینسی وورلی ان آخری چند ڈیلیگیٹس میں شامل تھیں جن کی حمایت سے کلنٹن کو صدارتی امیدوار نامزد ہونے کے لیے مندوبین کی مطلوبہ تعداد مل گئی ہے۔
مئی میں سینڈرز کی متعدد پرائمری اور کاکس انتخابات میں فتح کے باوجود کلنٹن نئے سپر ڈیلیگیٹس کو اپنی حمایت کے لیے آمادہ کرنے میں کامیاب ہوگئیں۔
کسی امیدوار کی حمایت نہ کرنے والے 95 مندوبین کی تعداد کو مدنظر رکھتے ہوئے اور پورٹوریکو میں نتائج سامنے آنے کے بعد اب سینڈرز کے لیے ممکن نہیں کہ وہ صدارتی نامزدگی جیتنے کے لیے 2383 مندوبین کی مطلوبہ تعداد کو پہنچ پائیں گے۔
سینڈرز نے اختتام ہفتہ کہا تھا کہ وہ پارٹی کے کنونشن تک اپنی جنگ جاری رکھیں گے اور سپر ڈیلیگیٹس کو قائل کرنے کی کوشش کریں گے کہ وہ ٹرمپ کو شکست دینے کے لیے بہتر پوزیشن میں ہیں۔
سپر ڈیلیگیٹس اپنا ارادہ تبدیل کر سکتے ہیں۔ مگر 2015 کے اواخر میں اے پی کی طرف سے سروے شروع کیے جانے سے اب تک کسی سپر ڈیلیگیٹ نے کلنٹن کو چھوڑ کر سینڈرز کی حمایت نہیں کی۔