رسائی کے لنکس

دوست بنانے اور شادی کرنے کی شرح کالج ڈگری ہولڈر امریکیوں میں زیادہ ہے، سروے


میساچوسٹس کے میریمیک کالج کے کچھ طالب علم (فائل فوٹو)
میساچوسٹس کے میریمیک کالج کے کچھ طالب علم (فائل فوٹو)

امریکہ میں عموماً کالج کی ڈگری اس لیے حاصل کی جاتی ہے تاکہ پرکشش ملازمتوں کے مواقع میسر آسکیں۔ اس کے ساتھ ساتھ اعلیٰ تعلیم گھریلو ماحول اور سماجی تعلقات کو بہتر بنانے میں بھی کردار ادا کرتی ہے۔ لیکن ایک حالیہ مطالعاتی جائزے سے پتہ چلا ہے کہ کالج کی ڈگری رکھنے والے افراد کی دوست بنانے کی شرح ان لوگوں کی نسبت زیادہ ہونے کا امکان ہوتا ہے جن کے پاس ہائی اسکول کا ڈپلومہ یا اس سے کم تعلیم ہو۔

سروے سینٹر آن امریکن لائف کے ڈائریکٹر اور امریکن انٹرپرائز انسٹی ٹیوٹ کے ایک سینئر فیلو ڈینیئل کاکس کا کہنا ہے عمومی طور پر امریکیوں کو دوستوں کی کمی کا سامنا ہے۔

وہ آج کے دور کا ماضی سے موازنہ کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ "90 کی دہائی کے اوائل کے مقابلے میں آج امریکیوں کے ان دوستوں کی تعداد کم ہے جنہیں قریبی دوست کہا جاتا ہے۔"

کاکس کے مطابق ان میں سے دو گروپ ایسے ہیں جنہیں آج کے دور میں دوستوں میں ڈرامائی کمی کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ یہ گروپ ہیں مرد اور دوسرا وہ لوگ جن کے پاس کالج کی ڈگری نہیں ہے۔

سروے سینٹر آف امریکن لائف نے گزشتہ موسم گرما میں 5,054 لوگوں کا انٹرویو کیا، جس سے پتہ چلا کہ کالج کی ڈگری رکھنے والے امریکی خود کو سماجی طور پر زیادہ جڑا ہوا محسوس کرتے ہیں اور معاشرتی لحاظ سے مصروف رہتے ہیں۔ وہ اپنی کمیونیٹرز میں ان لوگوں کے مقابلے زیادہ سرگرم ہوتے ہیں جنہیں کالج کی تعلیم حاصل کرنے کا موقع نہیں ملا۔ اس کے نتیجے میں کالج اور یونیورسٹیوں میں پڑھنے والے افراد خود کو اتنا الگ تھلگ اور تنہا محسوس نہیں کرتے جس کا سامنا کم تعلیم رکھنے والوں کو کرنا پڑ سکتا ہے۔

نوجوان دوستوں کا ایک گروپ مین ہیٹن نیویارک کے ایک بار میں خوش گپیوں میں مصروف۔ فوٹو اے پی
نوجوان دوستوں کا ایک گروپ مین ہیٹن نیویارک کے ایک بار میں خوش گپیوں میں مصروف۔ فوٹو اے پی

کاکس کہتے ہیں کہ اگر آپ امریکی معاشرے کی ان روایتی چیزوں کو دیکھیں جن کا تعلق بظاہر کالج کی ڈگری سے نہیں ہوتا، مثلاً مذہب، شادی اور یونین، تو اس میں بھی آپ یہ محسوس کریں گے کہ کالج کی ڈگری رکھنے والے بہتر پوزیشن پر ہیں۔

کاکس کا کہنا ہے کہ ماضی کے مقابلے میں یہ تینوں ادارے زوال پذیر ہیں، اب اتنے لوگ شادی نہیں کر رہے جتنے ماضی میں کیا کرتے تھے، اسی طرح مذہب کی جانب رجحان اور یونین سازی میں بھی کمی ہو رہی ہے۔ لیکن جب اس کا موازنہ کالج کی ڈگری رکھنے والوں اور کم تعلیم یافتہ لوگوں کے درمیان کیا جاتا ہے، تو ڈگری رکھنے والے زیادہ فعال نظر آتے ہیں۔

اس سے قبل ہونے والے ایک مطالعاتی جائزے سے معلوم ہوا تھا کہ جو لوگ کالج نہیں جاتے، ان کی شادی کا امکان کالج جانے والوں کی نسبت کم ہوتا ہے۔

2013 میں کیے گئے اس سروے سے پتہ چلا تھا کہ 1957 اور 1964 کے درمیان پیدا ہونے والے مردوں اور خواتین کی شادیوں میں کالج کی ڈگری رکھنے اور نہ رکھنے کے لحاظ سے فرق دیکھا گیا۔ کالج کی ڈگری رکھنے والوں میں شادی کا تناسب اپنے دوسرے گروپ کے مقابلے زیادہ تھا۔

امریکی ریاست کیلی فورنیا کے شہر سان فرانسسکو کے سٹی ہال سے ایک جوڑا شادی کر کے ہاہر آ رہا ہے۔ فوٹو اے پی
امریکی ریاست کیلی فورنیا کے شہر سان فرانسسکو کے سٹی ہال سے ایک جوڑا شادی کر کے ہاہر آ رہا ہے۔ فوٹو اے پی

اسی طرح 2012 کے ایک اور مطالعے سے ظاہر ہوا کہ کالج کی ڈگری رکھنے والی خواتین کی شادیاں، ان خواتین کے مقابلے میں زیادہ ہوئی جنہوں ہائی اسکول چھوڑ دیا تھا۔

کاکس اس تحقیق کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ اس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ شادی شدہ افراد کےسوشل نیٹ ورک مضبوط ہوتے ہیں، ان کے قریبی دوست زیادہ ہوتے ہیں اور جب انہیں تنہائی کا احساس ہو تو وہ اسے اپنے دوستوں کے ساتھ شیئر کرتے ہیں۔

اگر ہم آج کے دور پر نظر ڈالیں تو سروے یہ ظاہر کرتے ہیں کہ 25 سال سے زیادہ عمر کے کالج کے تعلیم یافتہ امریکیوں میں سے 65فی صد شادی شدہ ہیں، جب کہ ہائی اسکول ڈپلومہ رکھنے والے یا جنہیوں سے اس سے پہلے ہی اپنی تعلیم ادھوری چھوڑ دی تھی، ان میں اسی عمر کے شادی شدہ افراد کا تناسب 50 فی صد ہے۔

پیوریسرچ سروے کے مطابق، 1990 میں اس حوالے سے تعلیم کی تقسیم کم تھی۔ اس دور میں کالج کے تعلیم یافتہ افراد میں شادی کا تناسب 69 فی صد جب کہ ہائی اسکول یا اس سے کم تعلیم کے حامل افراد میں شادی کا تناسب 63 فی صد تھا۔

نیویارک میں کارکنوں کی ایک یونین کے ارکان مظاہرہ کر رہے ہیں۔ فوٹو اے پی
نیویارک میں کارکنوں کی ایک یونین کے ارکان مظاہرہ کر رہے ہیں۔ فوٹو اے پی

پیو ریسرچ کے مطابق امریکی مجموعی طور پر کم مذہبی ہیں۔ ان امریکیوں کی تعداد میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے جو یہ کہتے ہیں کہ وہ مذہبی نہیں ہیں۔ سروے کے مطابق 2009 میں 17 فی صد امریکیوں کا کہنا تھا کہ وہ مذہبی نہیں ہیں جب کہ 2018 اور 2019 میں یہ تعداد بڑھ کر 26 فی صد ہو گئی تھی۔

اگر یونین سازی کی بات کی جائے تو اس رجحان میں بھی مسلسل کمی آ رہی ہے۔ 1983 میں امریکہ میں 20 فی صد تک کارکن یونین کے رکن ہوا کرتے تھے جب کہ 2020 میں یہ تعداد گھٹ کر 10 اعشاریہ 8 فی صد ہو گئی تھی۔

کاکس کہتے ہیں کہ مذہب، یونین اور ازواجی روابط میں کمی کا سب سے زیادہ نقصان ان لوگوں کو ہوا جو کالج نہیں جا سکے۔ امریکن کمیونٹی لائف سروے کے مطابق تقریباً 10 میں سے ایک کالج گریجویٹس کا کہنا ہے کہ ان کا کوئی فوری سماجی رابطہ نہیں ہے۔ ڈگری نہ رکھنے والے امریکیوں میں یہ تعداد ڈرامائی طور پر بڑھ رہی ہے، جہاں تقریباً ہر 4 میں سے ایک کا کہنا ہے کہ ان کا کوئی قریبی دوست نہیں ہے۔

کاکس بتاتے ہیں کہ ڈگری نہ رکھنے والے تیزی سے سماجی طور پر الگ تھلگ ہوتے جا رہے ہیں۔ ان کے سوشل نیٹ ورک سکڑ رہے ہیں۔ ان کے قریبی دوست کم ہو رہے ہیں۔ لیکن اگر آپ 90 کی دہائی میں جھانکیں توکالج کی ڈگری رکھنے والے اور نہ رکھنے والوں میں کوئی زیادہ فرق نہیں تھا۔

کاکس کا کہنا ہے کہ سماجی اور معاشرتی زندگی میں شرکت کی کمی، دوستوں کی کمی، اجتماعی زندگی اور شادی میں کمی کو پورا کرنے کے لیے ہمیں ان کے لیے متبادل ذرائع تلاش کرنے ہوں گے جن کے پاس کالج کی ڈگری نہیں ہے۔

XS
SM
MD
LG