کنیکٹی کٹ موت کی سزا ختم کرنے والی امریکہ کی 17 ویں ریاست بن گئی ہے۔
ریاست کے ایوان ِ نمائندگان نے، جس میں ڈیموکریٹ کی اکثریت ہے، بدھ کو 62 کے مقابلے میں 88 ووٹوں سے سزائے موت کے خاتمے کا قانون منظور کرلیا۔
نئے منظور کردہ قانون کے تحت موت کی سزا کو ایسی عمر قید میں تبدیل کردیا گیا ہے جس کے دوران میں پیرول پر رہائی ممکن نہیں ہوسکے گی۔
کنیٹکی کٹ کی ریاستی اسمبلی میں اسی نوعیت کا ایک قانون گزشتہ برس منظور نہیں ہوسکا تھا۔
قانون کے اسمبلی میں پیش کیے جانے کے وقت ریاست میں ایک ایسے ملزم کے خلاف مقدمہ کی کاروائی جاری تھی جس پر 2007ء میں اپنے ساتھی کی مدد سے ایک گھر میں گھس کر ایک ماں اور اس کی دو بیٹیوں کو قتل کرنے کا الزام تھا۔
مقتولہ خاتون کے شوہر نے ریاستی اسمبلی کی جانب سے سزائے موت کے خاتمے کی سخت مخالفت کی تھی جس کے باعث یہ مقدمہ عوامی توجہ کا مرکز بن گیا تھا اور عوامی رائے عامہ مجوزہ قانون کے خلاف ہوگئی تھی۔
واضح رہے کہ کنیکٹی کٹ میں گزشتہ 51 برسوں کے دوران میں صرف ایک ملزم کو سزائے موت دی گئی ہے۔ نئے منظور کردہ قانون کا اطلاق ریاست کی جیلوں میں موجود ان 11 قیدیوں پر نہیں ہوگا جو مختلف جرائم پر سنائی جانے والی سزائے موت پر عمل درآمد کے منتظر ہیں۔
ان قیدیوں میں وہ دونوں افراد بھی شامل ہیں جن پر 2007ء کے تہرے قتل کا جرم ثابت ہوگیا ہے۔
ریاستی ایوان میں قانون کی مخالفت کرنے والے ری پبلکن اراکین نے موقف اختیار کیا تھا کہ قانون کی منظوری سے سزائے موت کے منتظر قیدیوں کے لیے اپنی سزاؤں کے خلاف اپیلیں دائر کرنے کا راستہ کھل جائے گا۔
اسمبلی میں منظور کیا جانے والا قانون اب دستخط کے لیے ریاست کے گورنر کو بھیجا جائے گا۔ قانون کے نافذ العمل ہونے کے بعد کنیکٹی کٹ سزائے موت ختم کرنے والی امریکہ کی 17 ویں ریاست بن جائے گی۔
کنیکٹی کٹ گزشتہ پانچ برسوں کے دوران میں سزائے موت ختم کرنے والی امریکہ کی پانچویں ریاست ہے۔ اس عرصے میں الی نوائے، نیو یارک، نیو جرسی اور نیو میکسیکو کی ریاستی اسمبلیوں نے سزائے موت کے خاتمے کے قوانین منظور کیے ہیں، جب کہ کیلی فورنیا کے رائے دہندگان رواں برس نومبر میں عام انتخابات کے ساتھ ہونے والے ریفرنڈم کے ذریعے ریاست میں سزائے موت کے مستقبل کا فیصلہ کریں گے۔