امریکہ میں قائم انسانی حقوق کی ایک تنظیم نے کہاہے کہ چین میں موت کی سزا دیے جانے میں نمایاں طورپر کمی آئی ہے ، لیکن اس کے باوجود اب بھی دنیا کے ہر ملک کے مقابلے میں موت کی سب سے زیادہ سزائیں چین میں ہی دی جارہی ہیں۔
دوئی ہووا فاؤنڈیشن نے منگل کو جاری کی جانے والی اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ چین میں 2007ء کے بعد سے سزائے موت پانے والے افراد کی تعداد گھٹ کر نصف ہوچکی ہے ، لیکن تنظیم کا کہناہے کہ اس کے باوجود اب بھی ہر سال چارہزار سے زیادہ افراد کو پھانسی دی جا رہی ہے۔
انسانی حقوق کی تنظیم نے چین پر زور دیا ہے کہ وہ موت کی سزاؤں کے اعداد وشمار کو زیادہ شفاف بنائے ، جسے سرکاری راز کی طرح چھپانے کی کوشش کی جاتی ہے۔
چین کی حکومت نے 2007ء میں ایک حکم جاری کیا تھا ، جس میں سپریم کورٹ کو موت کی تمام سزاؤں پر نظر ثانی کا اختیار دیا گیاتھا، اس کے نتیجے میں تقریباً دس فی صدموت کی سزائیں منسوخ ہورہی ہیں۔