پیپلزپارٹی کی مخلوط حکومت نے کہا ہے کہ وزیراعظم یوسف رضا گیلانی پر توہین عدالت کی فرد جرم عائد کیے جانے کے باوجود صدر آصف علی زرداری کے خلاف بدعنوانی کے مقدمات کی بحالی کے لیے سوئس حکام کو خط نہیں لکھا جائے گا۔
پیر کو توہین عدالت کے مقدمے کی سماعت کے بعد سپریم کورٹ کے باہر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر اطلاعات فرودس عاشق اعوان نے کہا کہ وزیراعظم گیلانی نے عدالت عظمیٰ کے سامنے جرم کی صحت سے انکار کر کے اپنے حق کو استعمال کیا ہے۔
’’شہیدوں کی قبروں کا ٹرائل ہماری پالیسی نہیں ہے۔ محترمہ بے نظیر بھٹو شہید کی قبر کا ٹرائل ہم نہیں کرنے دیں گے اور نہ ہی کریں گے۔‘‘
وزیر اطلاعات نے مسٹر گیلانی کا بھرپور انداز میں دفاع کرتے ہوئے کہا کہ وہ اپنے عہدے سے مستعفی نہیں ہوں گے۔ انھوں نے کہا کہ پارلیمنٹ کا رکن منتخب ہونے اور اس کی برخواستگی کا آئین میں طریقہ کار وضع ہے اور وہ ہی اختیار کیا جائے گا۔
اُنھوں نے کسی ادارے یا جماعت کا نام لیے بغیر کہا کہ سیاسی عدم استحکام پیدا کرنے کی جو کوششیں کی جا رہی ہیں انھیں کامیاب نہیں ہونے دیا جائے گا۔ ’’سینیٹ کے انتخابات پیپلز پارٹی اور اس کی اتحادی جماعتوں کا فوکس ہیں اور ہم سینیٹ الیکشن کے وقت پر انعقاد کو یقینی بنائیں گے‘‘۔
فردوس عاشق اعوان نے دعویٰ کیا کہ حکمران اتحاد میں شامل جماعتیں ناصرف دو مارچ کو ایوان بالا کے انتخابات میں اکثریت حاصل کریں گی بلکہ آئندہ الیکشن میں بھی انھیں عوام کی اکثریت کی حمایت حاصل ہو گی۔
’’پاکستان پیپلز پارٹی کا ورکر یہ سمجھ رہا ہے کہ اس کی قیادت کو دیوار سے لگانے کی کوششیں ہو رہی ہیں … ہمیں توقع ہے کہ عدالتوں سے ہمیں انصاف ملے گا‘‘۔
اُنھوں نے کہا کہ پاکستان میں سیاسی عدم استحکام کسی کے مفاد میں نہیں اور معاشی خوشحالی کے لیے جمہوری نظام کا تسلسل ضروری ہے۔